• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’ فلم بین سمجھدار ہوچکا ہے، وہ تفریح حاصل کرنے اور محظوظ ہونے کے لیے کچھ نیا دیکھنا چاہتا ہے۔ اسی لیے فلم میکرز کو ہر بار پہلے سے زیادہ محنت اور پیپرورک پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ کامیڈی ، ایکشن اور رومانٹک سمیت ہر قسم کی فلم بننی چاہیے، وقت کے ساتھ باکس آفس کی ترجیحات بھی بدل چکی ہیں۔ پاکستانی فلمیں بنانے والوں کی اکثریت ناتجربہ کار ہونے کے باوجود فلم بینوں کے لیے ہر بار کچھ نیا لے کر آرہی ہے۔‘‘

یہ کہنا ہے صنم سعید کا جو پاکستان کی انٹرٹینمنٹ انڈسٹری میں کسی تعارف کی محتاج نہیں ہیں۔ وہ ڈراموں اور فلموں کے علاوہ ٹی وی کمرشلزمیں بھی اکثر دکھائی دیتی ہیں۔ پاکستانی ماڈل، گلوکارہ اور اداکارہ 30 نومبر1985ء کو لندن میں پیدا ہوئيں اور چھ سال کی عمر میں اپنے وطن پاکستان لوٹ آئیں، ان کی مستقل رہائش کراچی میں ہے۔ انہوں نے اپنے شوبز کے سفر کا آغاز ماڈلنگ سے کیا۔ اس کے علاوہ تھیٹر ڈرامے بھی کیے جن میں مامامیاں، شکاگو اور دھانی قابلِ ذکر هہیں۔ اداکارہ نے دل میرا دھڑکن تیری اور ایک کسک رہ گئی سمیت کئی مشہور ڈراموں میں قابلِ ذکر کردار ادا کیے۔

صنم سعید اپنے ہر کردار کو اس کی جزئیات کے مطابق اداکرتی ہیں اور ناظرین کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب رہتی ہیں۔ ان کا کہناہے کہ ’’کردارہی فنکار کی پہچان ہے،غیر معیاری کام سے شناخت کھونا نہیں چاہتی، اسکرپٹ اور اپنے کردار سے مطمئن ہوئے بغیر کوئی پروجیکٹ سائن نہیں کرتی۔ پاکستان میں اعلیٰ معیار کی فلمیں بننے لگی ہیں اور انڈسٹری کو مزید مضبوط بنانے کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے ۔‘‘

ہم صنم سعید کی اس بات سے متفق ہیں کہ آجکل پاکستانی فلمیں بنانے والوں کی اکثریت بالکل نئی ہے، جو ناتجربہ کار ہونے کے باوجود فلم بینوں کے لیے ہر بار کچھ نیا فلیور لے کر آرہے ہیں۔ ماضی اور آج کی فلم انڈسٹری میں بہت تبدیلی آچکی ہے۔اس شعبے میں پڑھے لکھے لوگ آرہے ہیں۔

آپ اگر صنم سعید کے مداح ہیں توہم آپ کو ان کے بارے میں دلچسپ باتیں بتاتے چلیں۔ وہ بچپن میں بہت شرارتی تھیں۔ بہن بھائیوں میں سب سے بڑی ہونے کی بنا پر وہ اپنا حکم چلانے کی کوشش کرتی تھیں، جس پر بہن بھائیوں میںاکثر لڑائی ہو جاتی تھی اور پھرسب کو ڈانٹ پڑتی تھی۔ ان کے گھر کے باہر امرود کے درخت تھے، تو یہ اپنے محلے کے دوسرے بچوں کو ساتھ ملا کر چوری چھپے امرود توڑنے جاتی تھیں مگر جب گھر والوں کو پتہ چلتا،تو اس پر بھی بہت ڈانٹ پڑی۔

صنم کو اداکاری کا شوق بچپن سے ہی تھا۔ وہ اپنی والدہ اور خالہ کے پرانے کپڑے اور چشمے پہن کر ڈرامہ تیار کرتی تھیں اور ساتھ میں اپنی بلڈنگ کے بچوں کو بھی ملا لیتی تھیں۔ جس دن ڈرامہ اسٹیج کرنا ہوتا تھا اس دن پرچیوں پرلکھ کر بلڈنگ کے سب گھروں کے دروازں کےنیچے سے پرچی پھینک دیتی تھیں، اس طرح سب بچوں کو خبر ہو جاتی تھی اور وہ سب ڈرامہ دیکھنے کے لیے اکٹھے ہو جاتے تھے۔

صنم کی والدہ ٹیچر تھیں،اس لئے گھر کا ماحول بڑا تعلیمی تھا مگر صنم تعلیم کے ساتھ ساتھ غیر نصابی سرگرمیوں میں بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیتی تھیں، اسی لیےانہوں نے تعلیم کے لیے بھی ڈرامے اور تھیٹر کے مضامین کا انتخاب کیااور تھیٹر اور ڈرامے میں لاہور سے بی اے کیا۔

صنم نے اپنا پہلا عوامی پلے اس وقت کیا جب صنم اے لیول میں تھیں، پہلے پلے کے ساتھ ہی یہ سلسلہ چل نکلا اوروہ دوسرے مختلف تھیٹرز سےمنسلک ہو گئیں۔ بعد میں ٹی وی کے ساتھ ساتھ انھوں نے پردہ سیمیں پراپنی صلاحیتوں کا اظہار کرنا شروع کیا۔

سیاحت صنم کی کمزوری ہے۔ کراچی میں ’سی سائیڈ‘ ان کی پسندیدہ جگہ ہے۔صنم سب کی سنتی ہیں لیکن کرتی وہی ہیں، جوان کو اچھا لگتا ہے، وہ کسی کو ناک آؤٹ نہیں کرتی مگر آخری فیصلہ ان کا اپنا ہی ہوتا ہے۔

صنم سعید کئی فلموں میں کام کرچکی ہیں، جن کی کامیابی اور ناکامی کاتناسب ملا جلاہے۔ وہ قومی سطح پر بہترین اداکارہ کے کئی کمرشل ایوارڈ ز بھی جیت چکی ہیں۔ صنم سعید نے2015ء میں فرحان حسن کو اپنا شریکِ حیات چنا، جو ان کے بچپن کے دوست بھی ہیں، کراچی سے تعلق رکھتے ہیں اور پیشے کے لحاظ سے بینکر ہیں۔

تازہ ترین