• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو مزید 6 ماہ کا وقت دیدیا

اسلام آباد (مہتاب حیدر) پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ( ایف اے ٹی ایف) کے ایشیا پیسیفک گروپ نے رئیل اسٹیٹ کے حوالے سے ڈیٹا جمع کرنے، تمام مشتبہ مالی لین دین کے ریکارڈ ڈھونڈنے اور جمع کرنے کیلئے پاکستان کے حکام کو مزید چھ ماہ یعنی مارچ 2019تک کا وقت دینے پر اتفاق کیا ہے تاکہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معانت کے خلاف موثر طریقے سے لڑا جاسکے۔ پاکستان اور ایشیا پیسیفک گروپ نے اس امر پر اتفاق کیا کہ پاکستان میں دہشت گردی کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ سے حاصل ہونیوالی غیر قانونی رقم رئیل اسٹیٹ، تجارتی لین دین،غیر منافع بخش تنظیمیں، ٹرسٹ، بینکنگ اور دیگر مالیاتی اداروں میں رکھی جاتی ہیں۔ پاکستان کے دورے پر آئی ہوئی ایشیا پیسیفک گروپ کی ٹیم پاکستان حکام سے ملاقاتوں کے بعد اپنی سفارشات پر مبنی رپورٹ آج (جمعے کو) مکمل کریں گے۔ دونوں جانب سے اس امر پر اتفاق کیا گیا کہ رئیل اسٹیٹ کا بزنس پاکستان میں منی لانڈرنگ کا بڑا ذریعہ بن چکا ہے لہذا ایسا فریم ورک ضروری ہے جس کی ذمہ داری ہو کہ ڈیٹا جمع کرے، لین دین کا تمام ریکارڈ رکھے اور مشتبہ لین دین کی رپورٹ تیار کرے تاکہ منی لانڈرنگ، ٹیکس چوری اور دہشت گردی کی مالی معاونت کا سد باب کیا جاسکے۔ اس مربوط نظام کا مقصد ہاوسنگ سوسائیٹیز، محکمہ ریونیو ، ٹیکسوں کی ادائیگیوں اور دیگر امور کی مانیٹرنگ کرنا ہے۔ اب ایشیا پیسیفک گروپ کی ٹیم نے اس حوالے سے ڈیڈلائن میں مارچ 2019تک توسیع دینے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ پاکستانی حکام نے نشاندہی کی کہ درآمدات اور برآمدات میں ہونیوالی لین دین مبینہ طور پر حوالہ اور ہنڈی کے لئے ٹیکس چوری، انڈر انوائسنگ اور بعض معاملات میں دہشت گردی کی مالی معاونت کی غرض سے استعمال ہورہی ہے۔ پاکستانی حکام نے مثال دیتے ہوئے بتایا کہ درآمدات اور برآمدات لیٹر آف کریڈٹ کے ذریعے کی جاتی ہیں اور درآمد کنندہ یا برآمد کنندہ خریدار سے کہتے ہیں کہ لیٹر آف کریڈٹ کھول لواور باقی پیسہ ہنڈی یا حوالے کے ذریعے بھجوا دو، لہذا حقائق تک پہنچنے کیلئے ایسے لین دین کی تحقیق کی ضرورت ہے۔ تیسری بات یہ کہ غیر منافع بخش تنظیموں کا غلط استعمال ہورہا ہے لہذا ان کی مانیٹرنگ کا مربوط اور ہم آہنگ نظام ہونا چاہیے۔ ایشیا پیسیفک گروپ کی ٹیم نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ کالعدم تنظیموں کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کیا جائے۔ ایشیا پیسیفک گروپ کی ٹیم کو جب بعض فلاحی اداروں کو کام کرنے کی اجازت دینے اور یہ کہ پاکستان ایک خودمختار ملک ہے جہاں اس کی عدلیہ آزاد ہے ، تاہم ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں پر دستخط کنندہ کی حیثیت سے پاکستان کو کالعدم تنظیموں کے خلاف ایکشن لینا چاہیے۔ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ( ایف اے ٹی ایف) کے ایشیا پیسیفک گروپ کا 9رکنی وفد جو امریکا، برطانیہ، آسٹریلیا اور دیگر ممالک کے اراکین پر مشتمل ہے ، پاکستان کے دورے میں 27معاملات جن کی پہلے نشاندہی کی جاچکی، پر عمل درآمد کا جائزہ لے رہی ہے اور جنوری 2019میں پیرس میں ہونیوالے اجلاس میں اس حوالے سے رپورٹ پیش کرے گی۔ پاکستان کو ان 27معاملات پر ہر صورت ستمبر 2019تک عمل درآمد کرنا ہے جس کا نتیجہ تین صورتوں میں نکل سکتا ہے۔ مکمل عمل درآمد کی صورت میں پاکستان گرے سے گرین لسٹ پر آسکتا ہے، مزید عمل درآمد کی ضرورت کی صورت میں گرے لسٹ پر مزید ایک سال کی توسیع دی جاسکتی ہے اوراگر اطمینان بخش کارروائی نہ کی گئی تو گرے سے بلیک لسٹ پر ڈالا جاسکتا ہے ا ور جس کے نتیجے میں ملکی معیشت کے لئے پر اثرات مرتب ہوں گے۔ تاہم ملک کے اندر مختلف محکموں میں اس امر پر اتفاق ہے کہ ایف اے ٹی ایف کی بعض شرائط پاکستان کے مفاد میں ہیں اور ملک کے وسیع تر مفاد کو محفوظ بنانے کی ضرورت ہے۔

تازہ ترین