• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعظم بننا کافی نہیں لوگوں کی توقعات پر پورا اترنا ضروری ، اختر مینگل

کراچی(جنگ نیوز)بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے اختر مینگل نےموجودہ چیئرمین نیب اور بلوچستان کے سابق چیف جسٹس کے بارے میں تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم بننا کافی نہیں لوگوں کی توقعات پر بھی پورا اترنا ضروری ہوتا ہے،کوئی شخص حقائق سے پردے اٹھائے اسے اپوزیشن کا نام دیدیا جاتا ہے، حکومت کے اتحادی کب تک رہتے ہیں اس کا انحصار حکومت پر ہے، تحریک انصاف نے وزارتوں کی پیشکش کی مگر ہم مسائل کے حل تک وزارتیں نہیں لے سکتے، بلوچستان کے حقیقی مسائل کو سیاسی طریقے سے حل کیا جائے،ہمارے چھ نکات پر عمل ہوگیا تو بلوچستان کا ہر شخص وزیربن جائے گا، افغان مہاجرین کے معاملہ پر وزیراعظم عمران خان کا رویہ اب تبدیل نظر آرہا ہے،لاپتہ افراد کے معاملہ پر مثبت اقدامات کیلئے حکومت کوایک سال کا وقت دیا ہے، ریفائنری کے قیام کی بات سینڈک اور ریکوڈک کے حوالے سے کی ہے، گوادر کے وسائل کا اختیار صوبے کو دیا جائے، بلوچستان کو شامل کیے بغیر سعودی عرب سے معاہدہ ہمارے ساتھ معاہدے کی خلاف ورزی ہے،نئی حکومت کے بعد تقریباً ڈھائی سو لوگ واپس آچکے ہیں مگر جتنے لوگ واپس آرہے ہیں اس سے زیادہ غائب ہو رہے ہیں،نئے افراد کے لاپتہ ہونے کا سلسلہ بند کیا جائے جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال چیئرمین نیب سے متعلق حقائق بیان کیے ہیں، یہ ایبٹ آباد کمیشن کے سربراہ تھے وہاں انہوں نے کیا کیا، اسی طرح لاپتہ افراد کے حوالے سے ذمہ داری کو کس حد تک پورا کیا، کسی شخص کو اتنا بڑا عہدہ دینے سے پہلے اس کا پس منظر دیکھنا چاہئے، انکو چیئرمین نیب بنا کر کہیں لاپتہ افراد کے معاملہ پر پردہ ڈالنے کا انعام تو نہیں دیا گیا،آئین کی خلاف ورزی کرنے والے پرویز مشرف کو بیماری کی وجہ سے معاف نہیں کیا جاسکتا،افغان مہاجرین کو انسانی بنیادوں پر شہریت دی جاتی ہے تو کسی اور صوبے میں آباد کریں۔ وہ جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔ نومنتخب رکن بلوچستان اسمبلی نواب اسلم رئیسانی نے کہا کہ میں بی این پی مینگل کا اتحادی انکے ساتھ رہوں گا، اختر مینگل جو باتیں کررہے ہیں ان کی مکمل تائید کرتا ہوں۔ایم کیوایم پاکستان کے رہنما اقبال محمد علی نے کہا کہ پی ٹی آئی نے کراچی پیکیج کا اعلان تو کردیا ہے اس پر عملدرآمد کا انتظار ہے، کراچی کو بجلی، پانی، سیوریج اور گیس کی لوڈشیڈنگ کے مسائل کا سامنا ہے، کے الیکٹرک سے متعلق مسائل حل کرنے کیلئے کمیٹی بنائی جائے، لاپتہ افراد کا مسئلہ ایم کیو ایم کا بھی ہے، کل ہم بھی اسمبلی میں اس پر بات کرنا چاہ رہے تھے، کراچی میں اسٹریٹ کرائمز بڑھتے جارہے ہیں۔ اختر مینگل نے مزیدکہا کہ عمران خان کو ابھی تک وزیراعظم بننے کی مبارکباد نہیں دی، عوام نے ہم سے امیدیں وزارتوں کیلئے وابستہ نہیں کیں، ضمنی انتخابات میں ہماری تین نشستیں ہوگئی ہیں مرکز میں پی ٹی آئی کے اتحادی اور صوبے میں اپوزیشن میں ہیں، عام انتخابات میں بلو چستا ن میں جے یو آئی کے ساتھ اتحاد ہوا تھا اسی لیے ضمنی انتخابات میں انہوں نے ہمیں سپورٹ کیا، وڈھ کے ضمنی الیکشن میں ایم ایم اے اور ہمارا اتحاد تھا۔اخترمینگل کا کہنا تھا کہ حال ہی میں ریٹائر ہونے والے چیف جسٹس بلوچستان اجتماعی قبروں والے کمیشن کے چیئرمین تھے مگر وہ رپورٹ آج تک سامنے نہیں لائی گئی اس کے عوض انہیں چیف جسٹس بنایا گیا، پچھلی حکومت نے ہمارے نکات کو نظرانداز کردیا تھا، اس بار ہماری نشستیں زیادہ ہیں اس لئے ہمارے مسائل کم ازکم سنے تو جارہے ہیں، اسمبلی میں میری تنقید صرف موجودہ حکومت پر نہیں گزشتہ حکومت پر بھی تھی، حکومت کے صحیح اقدامات کو سراہا اور غلط اقدامات پر تنقید کی ہے، پرویز مشرف بیمار ہیں تو ذمہ دار ان کا ماضی کا کردار ہے، کسی شخص کی بیماری پر اس کے گناہ معاف نہیں کیے جاتے، آئین کی خلاف ورزی کرنے والے پرویز مشرف کو بیماری کی وجہ سے معاف نہیں کیا جاسکتا۔ اختر مینگل نے بتایا کہ مجھ پر تین دفعہ حملے ہوچکے ہیں، آخری حملے میں گرینیڈ سمیت شخص کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کیا جسے چھوڑ دیا گیا، وہ ہمارے مخالف امیدوار کی انتخابی مہم بھی چلارہا تھ۔ اختر مینگل کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کو فوراً نکالنے کا مطالبہ نہیں کرتے مگر انہیں کیٹگرائز تو کیا جائے، ایران میں بھی افغان مہاجرین ہیں وہ نوکریاں اور کاروبار بھی کرتے ہیں لیکن انہیں وہاں ریفیوجی کارڈ دیئے گئے ہیں، پاکستان میں پتا ہی نہیں ہوتا کہ ریفیوجی کون ہے اور مقامی کون ہے، یہاں مہاجرین کو شناختی کارڈ اور پاسپورٹس بھی دیدیئے جاتے ہیں، کسی کو شناختی کارڈ مل جائے تو وہ ووٹر اور امیدوار بھی بن سکتا ہے،وزیراعظم عمران خان سے ملاقات میں طے ہوا کہ افغان مہاجرین ایشو پر نہ وہ بولیں گے نہ ہم لیکن آہستہ آہستہ اس مسئلہ کو حل کریں گے، افغان مہاجرین کو انسانی بنیادوں پر شہرت دی جاتی ہے تو کسی اور صوبے میں آباد کریں۔اخترمینگل نے کہا کہ گوادر میں ماہی گیروں کی شکار گاہوں پر پورٹ اورایکسپریس وے بنادیا گیا ہے، بلوچستان کیلئے منصوبہ بندی کرنے والوں کو بلوچستان کے لوگوں کے مسائل سے دلچسپی نہیں ہے، اسلام آباد میں بیٹھ کر نقشے تیار کرلیے جاتے ہیں لیکن ماہی گیروں کے مسائل نہیں پوچھے جاتے، بلوچستان میں تو احتجاج کرنا بھی بغاوت کے زمرے میں آتا ہے۔ 

تازہ ترین