• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نئی میڈیاریگولیٹری اتھارٹی کیلئے ڈرافٹ تیار، ابتدائی ورکنگ پیپرپی ٹی اے کوبھیج دیاگیا

اسلام آباد( طاہر خلیل،این این آئی)حکومت نے پیمرا ،پریس کونسل اور پی ٹی اے کو ضم کرکے نیا ریگولیٹری ادارہ قائم کرنے کا اصولی فیصلہ کرلیا۔ وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے جمعرات کو سینٹ کی اطلاعات کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی کے نام سے نیا ادارہ قائم کیا جائے گا۔ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کےلئے ایک ہی ادارہ کام کرے گا۔جس کا ڈرافٹ تیار کر لیا گیا ہے، اس کا ابتدائی ورکنگ پیپر چیئرمین پی ٹی اے کو بھیجا گیا ہے،اس ضمن میں سیاسی پارٹیوں اور پارلیمانی کمیٹیوں کے ساتھ تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاور ت کی جائے گی۔میڈیا ریگولیشن کیلئے جامع قانون لائیں گے۔ ذمہ داری کی آڑمیں میڈیا پر قدغن نہیں لگائی جا سکتی،پاکستان میں میڈیا کے مجموعی کردار کی تعریف کرنی چاہئے،پچھلے کچھ سالوں میں میڈیا کی آزادی نے پاکستان کو بدل کر رکھ دیا ہے،میڈیا تنقید کا حق رکھتاہے ،تضحیک کا نہیں،آپ خبر دے سکتے ہیں، ہتک نہیں کر سکتے۔ وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ پیمرا زیادہ سے زیادہ ٹی وی چینلز کو دس لاکھ کا جرمانہ کرسکتا ہے، یہ چینلز کیلئے بہت معمولی رقم ہیں،باقی دنیا میں دس دس کروڑ جرمانے عائد کیے جاتے ہیں،رائے کااظہار کوئی بھی کرسکتا ہے، اس کیلئے آپ چینلز کو پابند نہیں کرسکتے تاہم ر پورٹنگ پیشہ وارانہ ذمہ داری ہے، ان ددونوںکو الگ الگ تناظرمیں دیکھنا چاہیے، بد قسمتی سے اداروں سے ایڈیٹرز کا کردار ختم ہو گیاہے،میڈیا کوکسی کی بھی تضحیک کی اجازت نہیں۔انہوں نے کہا کہ سرکاری ٹی وی پر محرم کے دوران چلنے والے اشتہار پردوداہلکاروں کو معطل کیا گیا ہے، سیاستدانوں کی پیروڈی کی اجازت صرف پروگرا موں میں ہے، جو لوگوں کی تفریح کیلئے ہو ں،اشتہارات میں پیروڈی کی اجازت نہیں ، جس اشتہار میں وزیراعظم کی پیروڈی کی جارہی ہے اس پر ایکشن لیا جائے گا۔کمیٹی کااجلاس سینیٹر فیصل جاوید خان کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ سرکاری ٹی وی کے پنشنرز کے واجبات کی ادائیگی کا مسئلہ حل کرلیاگیا ہے۔ 3108 میں سے صرف 279 پنشنرز کو واجبات کی ادائیگی ہونا باقی ہے،باقی سب پنشنرز کو پنشن دی جاچکی ہے۔ایک ارب 33 کروڑ میں سے 46 کروڑ 80 لاکھ روپے پنشنرز کو دے دئیے گئے۔ کمیٹی کو مزید بتایا گیا کہ سرکاری ٹی وی کی مجموعی آمدنی کا 72 فیصد سٹاف کی تنخواہوں پر خرچ ہوجاتا ہے۔ کمیٹی نے بعض سیاستدانوں کی مبینہ کردار کشی اور ایک نجی چینل(جیو نہیں) پر پشتونوں سے متعلق توہین آمیز ریمارکس کا نوٹس لیا ، کمیٹی کو بتایا کہ اس بارے میں تفصیلی انکوائری کی گئی ہے۔ سیکرٹری اطلاعات شفقت جلیل نے بتایا کہ ٹی وی پر چلنے والے تمام اشتہارات کامواد دیکھنے کے لئے کانٹینٹ کمیٹی قائم کی جائے گی۔ چیئرمین کمیٹی فیصل جاوید کاکہنا تھا کہ پیمرا اور ٹی وی انٹرنل سنسر بورڈ کو ٹیلی ویژن اشتہارات کی نگرانی کرنی چاہیے، نئی کانٹینٹ کمیٹی قائم کرنے کی ضرورت نہیں،کمیٹی کے دیگر اراکین نےبھی چیئرمین کمیٹی کی تجویز سے اتفاق کیا اور کہا کہ کسی کام میں تضاد نہیں ہونا چاہیے۔ چیئرمین پیمرا سلیم بیگ نے کہا کہ توہین آمیز ریمارکس پر نجی چینل کو وارننگ جاری کر دی گئی اور یہ معاملہ کونسل آف کمپلینٹ کے پاس ہے۔ رحمن ملک کی طرف سے بعض سیاستدانوں کی کردار کشی کے حوالے سے کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ نئی ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام سے متعلق مسودہ کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کے بعد سیاستدانوں کی کردار کشی کے معاملات پر غور ہوگا۔
تازہ ترین