• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکی خلا باز آنکھوں سے محروم ہونے والے ہیں؟

امریکی خلائی ادارے ناسا کی خلائی مشن میں استعمال ہونے والی اہم دوربینوں میں خرابی اور اس کی بحالی میں تاخیر کے باعث خلابازوں کو اپنی آنکھوں سے محروم ہونے کا خدشہ درپیش ہے۔

امریکا کی اہم ترین دوربین، ہبل ، چندرہ، کومپٹون اور اسپزر د بینوں کو امریکی خلا باز اپنی آنکھیں تصور کرتے ہیں جن کے ذریعے انہوں نے نئے ستاروں کو دریافت کیا اور کائنات کے راز کا پتہ لگایا ۔

خلا کے اہم ترین آلات میں  ہبل خلائی دوربین زمین کے مدار میں گردش کرنے والی ایک خلائی رصد گاہ و دوربین ہے۔ اسے خلائی جہاز ڈسکوری کے ذریعے اپریل 1990ء میں مدار میں بھیجا گیا تھا۔ اس کا نام امریکی خلائی سائنس دان ایڈون ہبل کے نام پر رکھا گیا ہے۔ اگرچہ ہبل کوئی پہلی خلائی دوربین نہیں، لیکن اس خلائی سائنس کے لیے تعلقات عامہ میں انتہائی اہم کردار ادا کیا ہے اور عام لوگوں میں عمومی طور پر جانی جاتی ہے۔

ایک اور کومپٹن دوربین نے کائنات کے اہم رازوں سے پردہ اٹھایا۔اسپز کے ذریعے ستاروں کے ٹوٹنے یا ٹکرانے کے نتیجے میں ہونے والی تابکاری کا پتہ لگایا گیا۔اسی طرح چندرہ ایکسرے کے ذریعے بلیک ہول کے بارے میں معلومات میں اضافہ کیا گیا۔

افسوسناک بات یہ ہے کہ اتنے اہم آلوں کی بحالی کی طرف توجہ نہیں دی جارہی۔ ان کی تبدیلی اور بحالی کے لئے بھی کوئی بجٹ مختص نہیں کیا گیا ۔

یہ افسوسناک حقیقت رواں ماہ اس وقت سامنے آئی جب ان میں سے دو دور بینوں میں خرابی آئی اور اس کی وجہ سے خلائی تحقیق کے اہم کام کو عارضی طور پر روکنا پڑا۔

خلا بازوں کا کہنا ہے کہ مختصر بجٹ اور تاخیر شدہ منصوبوں کا مطلب ہے کہ سائنسداں جلد اپنی آنکھیں کھو دیں گے۔


تازہ ترین