• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ننھے ساتھیو! ہم جانتے ہیں کہ آپ سب کو سیلفی اور تصاویر بنوانے کا کتنا شوق ہے، آج کل بچے ہوں یا بڑے ہر کوئی چاہتا ہے کہ اس کی عمدہ عمدہ تصاویر ہوں ہر گزرتے لمحے کو کیمرے کی آنکھ سے محفوظ کرلے، وڈیوز بنوائے۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ جب کیمرہ ایجاد ہوا تو یہ موجودہ صورت میں نہیں تھا، بلکہ ایک تاریک بکسں، جس میں روشنی گزرنے کا کوئی راستہ نہیں تھا، اس میں سوئی برابر سوراخ کر کے روشنی اندر داخل ہونے کا راستہ بنایا گیا، یوں سوراخ کی اگلی سائیڈ پر باہر کے منظر کا اُلٹا عکس دِکھائی دینے لگا۔ اِس طرح مسلمان سائنس دان اِبن‌الہیثم نے ایک لحاظ سے اِبتدائی کیمرہ ایجاد کیا۔ اُنیسویں صدی عیسوی میں اِس کیمرے میں فوٹوگرافک پلیٹوں کا اِضافہ کِیا گیا تاکہ تصویروں کو محفوظ کِیا جا سکے۔ 

اِس کے نتیجے میں موجودہ کیمرے وجود میں آئے۔ اِبن‌الہیثم نے جن اصولوں کی بِنا پر اِبتدائی کیمرہ ایجاد کِیا، اُن ہی کی بِنا پر جدید کیمرے اور ہماری آنکھ بھی کام کرتی ہے، جب کہ زمانہ قدیم میں یہ تصور کیا جاتا تھا کہ آنکھوں کے پردے پر منظر کا سیدھا عکس دکھائی دیتا ہے۔ یہ مسلم سائنسدان ابن الہیشم ہی تھے جنہوں نے سب سے پہلے یہ جانا کہ روشنی آنکھوں سے نکلتی نہیں بلکہ داخل ہوتی ہے اور اس تصور کو بھی غلط ثابت کیا کہ ہماری آنکھیں کسی لیزر کی طرح شعاعیں خارج کرتی ہیں، جس کے باعث ہم دیکھ پاتے ہیں۔ اسی بنیاد پر انہوں نے پہلا پن ہول کیمرہ ایجاد کیا اور پہلی لیب کو تشکیل دیا۔

تازہ ترین