• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کوئی بھی معاشرہ ہو، والدین اپنے بچوں کی پرورش، تعلیم اور مستقبل کے حوالے سے فکر مند رہتے ہیں۔ اس کی کئی وجوہات ہیں، جن میں خاندانی دباؤ سے لے کر سماجی اور معاشی وجوہات شامل ہیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ بہت کم والدین اپنے بچوں کی صلاحیتوں کے مطابق یا بڑھ کر ان کی پرورش کرپاتے ہیں اور وہ ماحول دے پاتے ہیں، جس کی انھیں ضرورت ہوتی ہے۔ 60کے عشرے میں، امریکا کی جان ہاپکنز یونیورسٹی کے شعبہ سائکومیٹرکس سے منسلک پروفیسر جولین اسٹینلے ایک 12سال کے ذہین بچے سے ملے، جو وہاں کمپیوٹر سائنس پڑھ رہا تھا۔ 

جوزف بیٹس نامی وہ بچہ نہایت ذہین تھا لیکن ساتھ میں وہ کافی بورنگ بھی تھا۔ وہ اپنی عمر کے دیگر بچوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ آگے تھا۔اس بچے سے متاثر ہو کر جولین اسٹینلے نے ذہین بچوں کی پرورش پرایک طویل مدتی تحقیق شروع کی جو کہ 45برسوں پر محیط تھی۔ اس تحقیق میں فیس بک کے بانی مارک زکربرگ اور معروف گلوکارہ لیڈی گاگا بھی شامل تھیں۔ جولین اسٹینلے کا جوزف بیٹس کے بارے میں اندازہ بالکل بھی غلط نہیں تھا۔اس لڑکے نے پڑھائی جاری رکھی اور پہلے ڈاکٹری مکمل کی، اس کے بعد یونیورسٹی میں بطور استاد کام کیا اور اب 'مصنوعی ذہانت کے شعبہ میں چند معتبر ترین ناموں میں سے ایک ہے۔

جولین اسٹینلے نے جان ہاپکنز یونیورسٹی میں’ اسٹڈی آف متیھ میٹکلی پری کوشیئس یوتھ‘ (ایس ایم پی وائی) یعنی ان بچوں پر تحقیق کی جو ریاضی میں بہت قابل تھے۔ اس میں اُن پانچ ہزار ذہین و فطین بچوں پر تحقیق کی گئی، جو ذہانت کے پیمانے میں ایک فیصد ذہین ترین بچوں میں شامل تھے۔ اس تحقیق کی مدد سے جولین اسٹینلے کو چند حیران کن حقائق ملے۔

سیانے کہتے ہیں کہ مسلسل ثابت قدمی سے کوئی کام کرنے میں پختہ مہارت حاصل کی جا سکتی ہے اور یہ کہ آپ کسی بھی چیز میں مہارت حاصل کر سکتے ہیں، بشرطیکہ آپ اس کے لیے سخت محنت کریں اور بھرپور توجہ دیں۔ ایس ایم پی وائی تحقیق کے مطابق، بچپن میں مسائل حل کرنے اور درست فیصلے لینے کی صلاحیت اور آگاہی، مستقبل میں کامیابی کے لیے زیادہ اہم ہوتی ہے۔ مسلسل محنت کرنےیا اُس فرد کے مالی اور سماجی حالات اس کامیابی میں اتنے اہم نہیں ہوتے۔

اس کے لیے اہم بات یہ ہے کہ بچوں پر پڑھائی میں اچھی کارکردگی کے لیے اتنا زور نہیں دینا چاہیے کیونکہ اس دباؤ کی وجہ سے وہ نفسیاتی اور سماجی مسائل کا شکار ہو سکتے ہیں۔

لیکن اگر آپ چاہتے ہیں کہ اپنے ذہین بچے کے مستقبل کو مزید سنواریں اور ان کی ذہانت کو بڑھائیں تو اس کے لیے کچھ مفید مشورے درج ذیل ہیں۔

حوصلہ افزائی

چاہے وہ کوئی کھیل ہو، موسیقی کا ساز یا پھر فنون لطیفہ میں سے کوئی عمل، بچپن سے ہی بچوں کو کسی مشغلے میں دلچسپی رکھنے پر ان کی حوصلہ افزائی کرنا مستقبل میں ان کے لیے مفید ثابت ہوتا ہے۔ لیکن ساتھ ساتھ ان پر کوئی چیز زبردستی نہیں تھوپنی چاہیے۔

بچوں کو ترغیب دیں

ذہین بچوں کو اکثر اوقات ترغیب دینے کی ضرورت پڑتی ہے کہ وہ اپنی توجہ مرکوز رکھیں۔ زندگی کے مختلف تجربات سے گزرنے کے مواقع فراہم کرنے سے یہ ممکن ہو سکے گا کہ وہ اصل دنیا میں اپنے ساتھ ہونے والے واقعات کا سامنابہتر طریقے سے کر سکیں۔ ماہر نفسیات کہتے ہیں کہ لوگ ہمیشہ کوشش کرتے ہیں کہ اسی طرز زندگی کو اپنائیں، جس کی انھیں واقفیت ہوتی ہے اور وہ بالکل نہیں چاہتے کہ نت نئے تجربات سے گزریں۔

ذہنی اور نفسیاتی ضروریات

کسی بھی چیز کو سیکھنے کے لیے تجسس کا ہونا سب سے ضروری ہوتا ہے۔ بچے اسکول شروع ہونے سے پہلے بہت سے سوالات کرتے ہیں اور کئی بار یہ ممکن ہے کہ ان کو جواب دیتے دیتے آپ کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو جائے لیکن یہ اُن کی نشوو نما کے لیے ضروری ہے۔

کوشش اہم ہے، صلاحیت نہیں

بچوں کی نشوونما کے لیے بہت ضروری ہے کہ کسی بھی چیز کے حصول کے لیے ان کی جانب سے کی گئی کوشش کی داد دینی چاہیے، بجائے اصل نتیجے کے۔ بچوں کے سیکھنے کے عمل میں خاص بات یہ ہوتی ہے کہ وہ اپنے والدین کے رد عمل سے سیکھتے ہیں۔

ناکامی میں کامیابی کی تلاش

غلطیاں اور ناکامیاں مستقبل میں کامیابی کی کنجی ہیں اور سیکھنے کے لیے انتہائی ضروری بھی، ان سے گھبرانا نہیں چاہیے۔ غلطیوں کو موقع سمجھنا چاہیے تاکہ بچے ان سے سبق سیکھیں اور مستقبل میں بہتر کارکردگی دکھائیں۔

بچوں کی خامی کو اُجاگر نہ کریں

جسمانی خدوخال، حرکات یا صلاحیتوں کے پیشِ نظر بچوں پرکوئی چٹ یا لیبل نہ لگائیں۔ بچوں کی خامی کو اُجاگر کرنے سےہو سکتا ہے کہ دوسرے بچے ان پر جملے کسیں اور مذاق اڑائیں۔

بچوں کی ضروریات

ذہین بچوں کو اکثر مشکلات سے بھرپور سوالات چاہیے ہوتے ہیں تاکہ ان کی ذہنی نشوو نما میں اضافہ ہو اور اس کے لیے ان کو زیادہ مدد درکار ہوتی ہے۔ یہ بھی اہم ہے کہ اساتذہ سے اس بارے میں مشورہ کیا جائے۔

تازہ ترین