• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سعودی عرب کی اپنے قونصل خانے میں صحافی کے قتل کی تصدیق

سعودی عرب نے اپنے قونصل خانے میں صحافی کے قتل کی تصدیق کر دی، سعودی مملکت نے سینئر صحافی کی موت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔


سعودی پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ قونصل خانے میں خاشقجی اور ان سے ملنے والے افراد کے درمیان ہاتھا پائی کا نتیجہ صحافی کی موت کی صورت نکلا۔

پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ واقعے کی تحقیقات جاری ہے، سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے سینئر مشیر جنرل احمد العسیری کو عہدے سے برطرف کر دیا گیا ہے۔

ایک اور مشیر اور بیرون ملک پروپیگنڈے کے انچارج سعود القحطانی کو بھی ہٹا دیا گیا ہے، 18سعودی شہریوں کو گرفتار کیا گیا ہے، مجموعی طور پر 5اعلیٰ عہدیداروں کو برطرف کیا گیا ہے۔

سعودی عرب نے اپنے استنبول قونصل خانے میں صحافی کو قتل کیے جانے کی بلا ٓخر تصدیق کر دی۔

جمال خاشقجی کے بارے میں سعودی پراسیکیوٹر کا کہنا ہے کہ 2اکتوبر کو جب خاشقجی قونصل خانے آئے تو وہاں موجود افراد سے ان کی لڑائی ہوئی جس کا نتیجہ خاشقجی کی موت کی صورت میں نکلا اور ان افراد نے ان کی موت پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی لیکن شادی کے لیے دستاویزات لینے قونصل خانے آئے ہوئے خاشقجی سے لڑنےوالوں کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی اور لڑائی کا سبب بھی نہیں بتایا گیا،یہ بھی واضح نہیں کیا گیا کہ خاشقجی کی لاش کہاں ہے۔

سعودی مملکت کی جانب سے صحافی کی موت پر افسوس کااظہار کیا گیا ہے، پراسیکیوٹر کے مطابق واقعے کی تحقیقات جاری ہے تاہم امریکی میڈیا کے مطابق سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دو مشیروں سمیت 5اہم شخصیات کو عہدوں سے برطرف کر دیا گیا ہے۔

سعودی عرب کی اپنے قونصل خانے میں صحافی کے قتل کی تصدیق
ترک صدر طیب اردوان اور سعودی فرمانروا شاہ سلمان

جنہیں ہٹایا گیا ہے ان میں سعودی انٹیلی جنس کے نائب سربراہ جنرل احمدبن حسن العسیری اور میڈیا ایڈوائزر سعود القحطانی، جنرل محمد الرمیح، جنرل عبد اللہ الشایع اور جنرل رشاد المحمادی ہیں، 18سعودی شہریوں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے تاہم الزامات کی نوعیت واضح نہیں کی گئی۔

سعودی عرب کے فرماں روا شاہ سلمان نے انٹیلی جنس کی تشکیل نو کے لیے ولی عہد شہزادہ محمد کی سربراہی میں وزارتی کمیٹی قائم کر دی ہے جو ایک ماہ میں رپورٹ دے گی۔

سعودی فرماں روا اور ترک صدر کے درمیان ٹیلی فون پر رابطہ بھی ہوا ہے،جس میں صحافی کی موت سے متعلق تبادلہ خیال کیا گیا۔

ترکی نے کہا ہے کہ صحافی کی موت سے موت آڈیو ریکارڈنگ موجود ہے جسے ابھی امریکا کو نہیں دیا گیا تاہم واقعے کی تحقیقات سے پوری دنیا کو آگاہ کیا جائے گا۔


تازہ ترین