• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بے ہنگم بڑھتی آبادی کے مدمقابل دستیاب وسائل کا اسی تناسب سے فائدہ نہ اٹھانا ملک میں بے روزگاری میں اضافے کا موجب بنا ہے۔ آج ملک کی مجموعی طور پر39فیصد ، فاٹا کی73، بلوچستان 71فیصد، خیبرپختونخوا49، سندھ گلگت بلتستان43، پنجاب31اور آزاد جموں و کشمیر کی آبادی کے 25فیصد کا غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنا اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ دوسری طرف عالمی بینک نے اپنی حالیہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ اقتصادی ترقی کے ثمرات کی غیر مساوی تقسیم دنیا بھر میں غربت بڑھانے کا باعث بن رہی ہے جس سے خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور افراد کی تعداد بھی مسلسل بڑھ رہی ہے۔ پاکستان میں متذکرہ اعدادو شمار قوم کے لئے بالعموم اور پالیسی ساز اداروں کیلئے بالخصوص ایک تشویش ناک امر ہے اگر حالات پر توجہ نہ دی گئی توصورت حال مزید دگرگوں ہو جائے گی۔ یہ بات بھی لمحہ فکریہ ہے کہ ملک میں غریب اور امیر کے درمیان فرق تیزی سے بڑھ رہا ہے جس سے ڈر ہے کہ غریب عوام کی رہی سہی قوت خرید بھی جواب دے جائے۔ ان حالات کی بڑی وجہ غیر مساوی تقسیم دولت اور خصوصاً دیمک زدہ بدعنوانی کلچر کا کارفرما ہونا ہے۔ سابقہ حکومتوں کی بدانتظامی اور ناقص منصوبہ بندی کا یہ نتیجہ ہے کہ آج بلوچستان میں50فیصد سے زائد خواتین اور بچے غذائی قلت کا شکار ہیں، اندرون سندھ بھی صورت حال مختلف نہیں ، صرف20فیصد افراد کو پینے کے صاف پانی تک رسائی حاصل ہے۔ قومی بجٹ کا فاضل حصہ وفاقی اور صوبائی دارالحکومتوں کی تزئین و آرائش اور پرتعیش سہولیات پر صرف ہو جاتا ہے پلاننگ کمیشن آف پاکستان جو کبھی نہایت متحرک اور فعال ادارہ ہوا کرتا تھا گزشتہ چار پانچ دہائیوں سے اس کی کارکردگی کو گرہن لگا ہوا ہے ملک میں قدرتی وسائل کی کمی نہیں۔موثر منصوبہ بندی، سرمایہ کاری کو استعمال میں لاکر روزگار کے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا کئے جائیں ۔ یہ رجحانات غربت میں کمی کی جانب ایک اہم قدم ثابت ہو سکتے ہیں۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین