• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکی انجینئروں نے چند روز قبل دنیا کا پہلا واٹر پروف ڈرون تیار کیا ہے، یہ ڈرو ن نہ صرف آبدوز کی طرح زیر آب رہ سکتا ہے بلکہ ایک کشتی کی طرح پانی کی سطح پر تیرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے ۔اس کو تیار کرنے میں 765 ڈالر کی لاگت آئی ہے ۔اس کی خاص بات یہ ہے کہ یہ ڈرون کئی صلاحیتوں کا حامل ہے ۔یہ فضا میں 60 کلو میٹر فی گھنٹے کی رفتار سے پرواز کرنے کے علاوہ سڑکوں پر دوسری گاڑیوں کی طر ح دوڑ بھی سکتا ہے ۔ماہرین نے اس کو ’’چست وچالاک ‘‘ کے نام سے متعارف کر وایا ہے ۔اس ڈرون میں ایک بلٹ ۔ان 4kکیمرابھی نصب ہے جو کہ فضا میں پرواز کے دوران سطح آب پر یا سڑک پر دوڑنے کے دوران ویڈیو اور اسنیپ تصاویر بھی بنا سکتا ہے۔اس سے حاصل کردہ تصاویر اور ویڈیوز کو واٹر پروف ریموٹ کنٹرول مانیٹر پر دیکھی جا سکتی ہیں ،جس کے بارے میں ڈرون تیار کرنے والی کمپنی کا دعویٰ ہے کہ یہ ڈرون انڈسٹری میں اپنی نوعیت کا پہلا کیمراہے۔سویل پرو یو ایس اے اور فلوریڈا میں قائم اربن ڈرونز کے مطابق اس جدید ترین اور منفرد ڈرون کی ڈیزائننگ ،سائنس فکشن اور حقیقت کے درمیان فرق ظاہر کرنے کے لیےانہیں دو سال کا عرصہ لگا ہے، جس کے بعد ہی خریداروں کو اسے اڑانے یا تیرانے کی اجازت دی گئی ہے۔ڈیولپرز کا کہنا ہے کہ اس طرز کا ڈرون قبل ازیں ناممکن تھا۔اربن ڈرونز کے چیف ایگزیکٹیوایلکس روڈریگز کے مطابق اسپرے کی فضا میں اڑنے اور زیرِ آب متحرک رہنے کی صلاحیت نے اسے اب تک تیار کئے جانے والے تمام اقسام کے ڈرونز سے منفرد حیثیت دلوا ئی ہے۔

اس منفرد ڈرون کی رینج 3000فیٹ(ایک کلو میٹر) ہے اور ایک قابل تبدیل بیٹری کی طاقت سے یہ 17منٹ تک آسانی سے پرواز کر سکتا ہے۔اسے استعمال کرنے والے افراد ڈرون کے جی پی ایس کو ریموٹ کنٹرول کے ذریعے اس کی جدید ترین صلاحیتوں مثلاًاس کا رخ تبدیل کرنے ، خود کار عمل اور پائلٹ کے پاس واپسی کے آپشن تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔ڈرون تیار کرنے والے ماہرین کا دعویٰ ہے کہ اس کو ایک بار متحرک کرنے کے بعد اگر آپ تیزی سے سفر کرنے والی بوٹ پر سوار ہیں تو بھی اس کارخ تبدیل کرنے ، خود کار عمل اور پائلٹ کے پاس واپسی کے آپشن کو استعمال کر سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں اس کی ایک صلاحیت یہ بھی ہے کہ ایک موبائل ایپ کے ذریعے آپ ایک نقشے پر پوائنٹس ڈال کر ڈرون کومقررہ روٹ پر بھی چلا سکتے ہیں۔ڈرون کاجی پی ایس بند کر کے اسے 70کلومیٹر فی گھنٹے سے زائد کی رفتار سے فضا میں اُڑا سکتے ہیں جب کہ فلپس کھینچ کر اس سے ریس لگانے والے ڈرون کا مزہ بھی لے سکتے ہیں۔

واٹر پروف ریموٹ کنٹرول میں4.3انچ کا مانیٹر نصب کیاگیا ہے، جس میں آپ ڈرون کی پرواز کے دوران لائیو ویڈیو دیکھ سکتے ہیں ۔اس کی بنائی گئی ویڈیوز کو متعدد ویڈیو مانیٹرز پر دیکھا جا سکتا ہے۔ریموٹ کے ذریعے ڈرونز سے متعلق اہم معلومات بھی حاصل کی جاسکتی ہیں۔مثال کے طور پر اس کی لوکیشن ،بیٹری کی پو زیشن ،بلندی ،فاصلہ اور بھی دیگر اہم اعداد و شمار حاصل کر سکتے ہیں ۔سویل پرو چائنا کے چیف ایگز یکٹیو ایرک ہو کا کاکے مطابق ہماری پروڈکٹ دنیا بھر میں کسی بھی دوسرے مینوفیکچرز کے مقابلے میں زیادہ سہولیات فراہم کرنے والی واٹر پروف ڈرون ہے۔ 

گزشتہ ماہ سے 190,000ڈالر میں ڈرون کی سیلز کمپین شروع کی گئی ہے۔امریکی سائنسدانوں کے مطابق مستقبل میں ایسے ڈرونز کو انسانی ذہن سے بھی کنٹرول کیا جا سکے گا۔ امریکی محکمۂ دفاع کی جانب سے آئندہ جنگوں میں ذہن سے کنٹرول کیے جانے والے ڈرون استعمال کرنے کے لیے منصوبہ بندی بہت پہلے کی گئی تھی ،جس پر عمل درآمد اب کیا جا رہا ہے۔ امریکی فوج نے کئی مرتبہ برین امپلانٹ کے ٹیسٹ کیے ہیں جن کے نتیجے میں ایک انسان اپنے سوچ کے ذریعے بیک وقت تین ڈرون کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت کا حامل ہوسکتا ہے۔ڈیفنس ایڈوانسڈ ریسرچ پروجیکٹس ایجنسی کے مطابق یہ ٹیسٹ جون 2016سے جنوری 2017کے دوران کیے گئے ۔

ڈرون کی تاریخ پرانی ہے۔ ماضی میں روسی انجینئرز کامیابی کے ساتھ ایسا طاقت ور ڈرون تیار کر چکے ہیں جو180کلوگرام وزن اٹھا کر 8 گھنٹے تک مسلسل پرواز کرسکتا ہے۔ایس کے وائی ایف کی لمبائی 17 فیٹ اور چوڑائی 8 فیٹ ہے، جو کہ 3 ہزار میٹر بلندی اور 70 کلومیٹر فی گھنٹے کی رفتار پر پرواز کرسکتا ہے۔ یہ سیدھا یا عمودی طور پر اُڑتا اور اسی طرح لینڈ کرتا ہے۔ یہ ڈرون ہنگامی حالات میں غذا اور دوائیں بھی پہنچا سکتا ہے اور ساتھ ہی فصلوں تک کیڑے مار دوائیں اور دیگر اشیا کی ترسیل کا کام بھی کرسکتا ہے۔ایس کے وائی ایف کو اوپر اٹھانے والے انجن گیسولین استعمال کرتے ہیں جب کہ برقی موٹریں اس دوران پرواز سیدھا رکھتی ہیں۔لٹویا کے ایک پیراشوٹر نے ڈرون کا منفرد استعمال کر کے دنیا بھر کو حیران کردیا۔چین بھی دنیا کا پہلا مسافر ڈرون تیار کرکے فضائی سفر میں انقلاب برپا کرچکا ہے۔ یہ مسافر بردار ڈرون100 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے 11500 فیٹ کی بلندی پر اڑ نے کی صلاحیت رکھتا ہے۔چین میں تیار کیے گئے اس ا ی ہینگ 184ڈرون میں ایک شخص 130کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے بآسانی سفر کرسکتا ہے۔لندن میںایک جاپانی ریستوران نے ایسی انوکھی اڑن ٹرے تیار کی ہے جو صارف کا کھانا اس کی میز تک خود پہنچائے گی۔یہ ٹرے 25 میل فی گھنٹے کی رفتار سے اڑیں گی اور اسے آئی پیڈ کے ذریعے بھی کنٹرول کیاجاسکے گا۔

امریکی فوج پانچ سال قبل دنیا کا پہلا جیٹ ڈرون بھی تیار کر چکی ہے۔ سائنس دانوں نے ایک پرانے ایف ۔16طیارے میں وہی مشینی و کمپیوٹر نظام نصب کیا ہے،جس کی مدد سے ڈرون پائلٹ کے بغیر اڑتا ہے۔ ڈرون ٹیکنالوجی کے ذریعے ایف ۔ 16بھی ہوا میں بلند ہو اجسے 40ہزار فیٹ کی بلندی پر 1119میل فی گھنٹے کی رفتار سے کئی گھنٹے ا ڑایا گیا۔امریکی فضائیہ میں شامل ایف۔16کا شمار عمدہ لڑاکا طیاروں میں ہوتا ہے۔یہ 50فیٹ لمبا جب کہ 33فیٹ چوڑا ہے، جو کہ 1500 میل فی گھنٹےکی رفتار سے پرواز کرسکتا ہے۔

تازہ ترین
تازہ ترین