• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ماہرین فلکیات نظام شمسی میں نت نئی انکشافات کرنے میں سر گرم ہیں ۔حال ہی میں سیارہ مشتری کے چاند یوروپاپر متعدد ایسے بر فیلے ستون دریافت ہوئے ہیں جو 50 فیٹ (15 میٹر ) تک بلند ہیں ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ انہیں دیکھ کر ایسالگتا ہےکہ فرش پر ان گنت بر فیلے نیزے آسمان کی طر ف رُخ کیے ہوئے ہیں۔یہ نوکدار ستون یہاں اتر نے والے کسی بھی خلائی جہاز کو چند لمحوں میں تباہ کرسکتے ہیں ۔زمین کے بر فیلے علاقوں سے جب سورج کی روشنی نشیب میں موجود برف سے ٹکرا کر لوٹتی ہے تو اس طر ح کی نوکیلی برف وجود میں آتی ہے ۔بالکل اسی طر ح یوروپا پر بھی نوکیلے اُبھار وجود میں آگئے ہیں ۔ماہرین کی جانب سے انہیں ’’پینی ٹینٹس ‘‘کا نام دیا گیا ہے۔یوروپا چاند زمین کے مقابلے میں کئی گنا خشک اور سرد ہے ۔اب تک جو معلومات حاصل کی گئی ہیں ،ان کے مطابق اس پر فضا نہ ہونے کے برابر ہے ،یعنی یہ کسی بھی قسم کی گیسوں میں لپٹے ہوئے نہیں ہیں ۔ماہرین کے مطابق اس پر ثقل بہت کمزور ہے اور یہی وجہ ہے کہ یہاں جمنے والے بر فیلے ستون کئی میٹر بلند دیکھے گئے ہیں ۔کارڈ ف یونیورسٹی کے ڈاکٹر ڈینیئل ہوبلے اور ان کے ساتھیوں کا خیال ہے کہ شاید اس سے بھی بڑے اور غیر معمولی اُبھار ہوسکتے ہیں ۔

ان کے اطراف ساڑھے سات میٹر گہرائیاں یا نشیب ہیں اور ایک ستون کم ازکم 15 میٹر تک بلند ہے ۔یوروپا چاند پر نوکیلے اُبھار اس وقت زیادہ بنتے ہیں جب سورج عین ان کے اوپر ہوتا ہے ۔ یوروپا کے خط ِاستوا(ایکویٹر )پر ایسا ہی ہوتا ہے اور ان کی بہتات خط ِاستوا پر ایک پٹے کی صورت میں دیکھی جاسکتی ہے ۔یہاں پر کوئی بھی خلائی جہازنہیں اتار سکتا ،کیوں کہ ابھار کے درمیان ہموارر جگہ نہیں ہوتی ،اسی لیے خلائی جہاز یہاں پھنس جاتے ہیں ۔ماہرین کو خدشہ ہے کہ یوروپا پر نمکین پانی کا سمندر موجود ہوسکتا ہے اور کچھ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس کے اندر غیر ار ضی مخلوق کسی جر ثومے یا حیاتیاتی مالیکیول کی صورت میں بھی موجود ہوسکتی ہیں ۔ 

تازہ ترین
تازہ ترین