• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

صحت کی سہولتوں میں سندھ ،پنجاب سے پیچھے رہ گیا

سندھ صحت کی سہولتوں کے لحاظ سے پنجاب سے کہیں پیچھے ہے ، تھر اندرون سندھ میں صحت کی صورتحال غیر تسلی بخش ہے ، صحت کی سہولیات پرائیویٹ سیکٹر کی مدد اور تعاون کے بغیر بہتر نہیں بنائی جا سکتیں، پاکستان میں صرف 20فیصد مرد ڈاکٹرز بنتے ہیں جن میں سے 60سے 70فیصد بیرون ملک چلے جاتے ہیں ، خواتین ڈاکٹروں کی اکثریت شادی کے بعد پریکٹس نہیں کرتی۔ یہی حالات رہے تو ملک کو ماہر ڈاکٹروں کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ان خیالات کا اظہار ماہرین صحت نے پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن ( پیما ) کی 2روزہ ’کراچی کون 2018‘کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کانفرنس سے ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر سعید قریشی ، انڈس چلڈرن کینسر اسپتال کے سربراہ ’کراچی کون‘ کے چیئرمین پروفیسر شیمول اشرف ، پیما کے سابق صدر پروفیسر حفیظ الرحمٰن معروف ریڈالوجسٹ پروفیسر عظیم الدین ، پیما کراچی کے صدر پروفیسر عاطف حفیظ صدیقی نے بھی خطاب کیا۔

اس موقع پر صحت کے شعبے میں کام کرنے والی 15سرکاری اور غیر سرکاری تنظیموں کو ایکسیلینس ان ہیلتھ سروسز ایوارڈ سے نوازا گیا۔

اس موقع پرجناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر طارق رفیع ، پروفیسر اقبال آفریدی، پروفیسر اعجاز وہرہ، پروفیسر طاہر شمسی، پروفیسرعبدالغفار بلو، پروفیسر سہیل اختر،ڈاکٹر مصباح العزیز،ڈاکٹر تبسم جعفری، ڈاکٹر فیاض عالم سمیت دیگر نے بھی شرکت کی ۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر سعید قریشی کا کہنا تھا کہ سندھ میں خاص طور پر ضلع تھرپار میں صحت کی سہولتوں کا فقدان ہے اور بغیر پرائیویٹ سیکٹر کے سندھ میں طبی سہولیات کی فراہمی میں بہتری نہیں لا ئی جا سکتی۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت سندھ میں تمام میڈیکل یونیورسٹیز کو تھر میں میڈیکل کیمپس لگانے کا کہا ہے تاکہ بچوں کی زندگیاں بچائی جا سکیں لیکن یہ ایک عارضی قدم ہے ۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ملیریا ، ٹی بی ، ایچ آئی وی ایڈز اور ڈینگی جیسے امراض قابو سے باہر ہو رہے ہیں جن کے خاتمے کے لیے سنجیدہ کوششیں کرنی ہوں گی، انہوں نے اس موقع پر موٹر سائیکل سواروں کی بڑھتی ہوئی اموات اور معذوری پر تشویش کا اظہار کیا اور امید ظاہر کی کہ یہ کانفرنس سماجی مسائل کا احاطہ بھی کرے گی۔

تازہ ترین