• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

الیکشن 2018کے ضمنی انتخابات کا پہلا نتیجہ آیا جس میں11میں سے 6پی ٹی آئی کو سیٹیں ملیں اور حزب اختلاف کو 5سیٹیں ملیں،لاہور کی تمام سیٹیں مسلم لیگ (ن)کو ملیں۔حتیٰ کہ عمران خان کی چھوڑی ہوئی سیٹ بھی واپس پی ٹی آئی کو نہیں مل سکی جو پی ٹی آئی کے لئے لمحہ فکر یہ ہے۔گویا 100دن سے بھی کم مدت میں عوام پرمایوسی کے بادل چھانے لگےاور مسلم لیگ (ن)والے پی ٹی آئی کی غلط پالیسیوں اور یک طرفہ احتساب، شریف برادران کی بے وقت یا قبل ازوقت گرفتاریوں سے ہمدردیاں سمیٹنے میں کامیاب ہوگئے جبکہ عوام سوچنے پر مجبور ہوگئے کہ کیاکرپشن میں صرف مسلم لیگ ن ہی ملوث تھی کہاں گئیں دیگر جماعتیں،پیپلز پارٹی،جے یو آئی،ایم کیو ایم اور بلوچستان کے وزیراعلیٰ جن کے گھر سے سونا،ڈالرز، نقد بڑی بڑی رقمیںنکلیں،وہ وزراء جو ہر دور میں کرپشن، پر مٹ،ڈیزل اورعہدے لیتے رہے۔30سال سرکاری انکلوژر میں قیام اور ایک دھیلے کا بھی کام نہیں کرکے دیا۔کہاں گئے وہ جن کو مفرور کراکر اربوں کی کر پشن اور عوام کی رقمیں ڈبو دی گئیں۔خیبر پختون خوا اور سندھ کے کرپٹ سیاست دان جو کہتے تھے کہ ہم نے الیکشن میں کروڑوں روپے اپنی جیب سے خرچ کرکے الیکشن جیتے ہیں ان پرکیوں ہاتھ نہیں ڈالا گیا۔یہ تحریک انصاف کی بے انصافی نہیں تو اور کیا ہے۔خود تحریک انصاف میں 19سابق پی پی پی کے وزراء اور عہدیداران پناہ لیے ہوئے ہیں جن کی اکثریت نیب سے بچنے کے لئے راتوں رات پی ٹی آئی میں آئی اور ان کو ٹکٹ بھی دیئے گئے۔پرانے اور مخلص کارکن دیکھتے رہ گئے، ان کو کم از کم عمران خان سے ایسی توقع ہرگز نہیں تھی۔غلط مشیروں کی وجہ سے غلط عمل کرواکر پہلے عوام کو مہنگائی کے غار میں دھکیل کر مایوسی نئے پاکستان اور تبدیلی کی آڑ میں لائی گئی جس کا نتیجہ بھی آگیااور ابھی آگے آنے والے مزید ضمنی انتخابات میں کیاہونے والا ہے،خود پی ٹی آئی کے ہمدرد بھی خاموش خاموش سے ہونے لگے ہیں۔احتساب کرنا ہے تو دوست، دشمن دونوں کا احتساب ہونا چاہئے،لوٹا ہوا سرمایہ اگر اب نہیں تو پھر کبھی نہیں آسکے گا۔کم از کم اربوں ڈالرز جو سوئٹزرلینڈ میں منجمدپڑا ہے وہی واپس لانے کا بندوبست کریں۔ادھر اُدھر ہاتھ مارنے سے عوام کا رہا سہا اعتماد بھی آہستہ آہستہ ختم ہوجائے گا۔پھر ایک روز یہ کرپٹ سیاست دان اکٹھے ہوکر اگلے الیکشن سے پہلے اس نوزائیدہ اور ناتجربہ کار حکومت کو گرادیں گے۔بھلا مشرف دور کے 13 وزراء اگر شامل کرلئے جائیں تو کیا تبدیلی آسکے گی ؟ ہرگز نہیں ایسی امیدیں رکھنا قوم کو اندھیرے میں رکھنے کے مترادف ہے۔پہلے کہا کہ ہم آئی ایم ایف میں اپنی لاش پر سے گزر کر جانے دینگے پھر کہا کہ آئی ایم ایف سے رجوع کرنے جارہے ہیں۔اب وزیراعظم عمران خان کا یہ بیان کہ شاید ہم آئی ایم ایف کی طرف نہ جائیں،دوستوں نے یقین دہانی کرائی ہے۔آخر اتنی جلدی جلدی معاشی تبدیلیوں پر اصرارکیوں کیا جارہا ہے۔صحیح ہے یہ سب کچھ کیادھرا ماضی کے کرپٹ حکمرانوں کا ہے۔آج اُن کے گناہ پی ٹی آئی کو سمیٹنے پڑ رہے ہیں۔اورتاویلات دینی پڑ رہی ہیں۔حکومت صبح شام ٹیکس لگا لگاکر بدنام ہورہی ہے۔سارے مگر مچھ دور بیٹھے تماشہ دیکھ رہے ہیں اور مایوسیاں پھیلا رہے ہیں۔ جو کام کل تک غلط ہوتا تھا اُس پر پردہ ڈال دیا جاتا تھا۔آج اُسی غلط کام کو تبدیلی اور نیا پاکستان سے منسوب کرکے عمران خان کے خوابوں پر اُوس ڈالی جارہی ہے۔نااہل مشیروں اور وزراء کی کیوں بھر مار ہورہی ہے۔ناتجربہ کار جنرل مشرف نے صرف 12وزراء سے جو تجربہ کار تھے کئی سال کام چلایا۔ پھر مسلم لیگ (ق)بنواکر نئے سیاسی وزراء بنائے تو آپ بھی معاشی تجربہ کارر وزراء لیں تب راہیں متعین ہوں گی۔کم از کم ناکام مشیروں سے جان چھڑائیں جو اوپر تلے ناتجربہ کاری کا بوجھ آپ کے سر ڈالے ہوئے ہیں۔اچھے، ایماندار اورتجربہ کار بیوروکریٹس اوپر لائیں اور صرف اُن کو لائیں جو جس کام کا تجربہ رکھتے ہوں۔بیشک70سال کے قرضے اور کرپشن ایک دم ختم نہیں ہوسکتے۔آہستہ آہستہ ان پر قابو پانے کے لئے 5سال بھی بہت کم ہیں جب تک اندھا احتساب نہیں ہوگا نہ سیاست دان سدھریں گے اور نہ عوام کو اعتماد حاصل ہوگا۔اس کے لئے سب سے پہلے گھر نہیں تعلیم کی ضرورت پر زور دیں۔غریب کے لئے مفت علاج کا بندوبست کریں،50لاکھ گھروں سے کرپشن کے دروازے مزید کھلیں گے۔آپ کے وزراء دودھ سے دھلے ہوئے نہیں ہیں۔ان کو امتحان ہی میں نہ ڈالیں،بنیادی چیز غذا ہوتی ہے۔پی پی پی نے بھی روٹی،کپڑا اور مکان کا نعرہ لگا کر عوام کو بے وقوف بنایا تھا اس لئے عوام کونہ روٹی ملی نہ کپڑا او رمکان تو کیا ملتا۔اس لئے پورے ملک کی پارٹی صرف سندھ میں آخری دم توڑ رہی ہے کیونکہ سندھی عوام بھی اب سمجھ چکے ہیں کہ ہر الیکشن میں ان کو بھٹو کا نعرہ لگا کر بے وقوف بنایا جاتا رہا ہے۔

پہلی فرصت میں دوست ممالک کا دورہ کریں اُن کو حقیقت سے آگاہ کریں اور وقتی مدد طلب کریں۔دنیا کویہ پتہ ہے آپ کا ماضی صاف ہے اور آپ میںپاکستان کو ترقی پذیر ملک بنانے کا جذبہ ہے۔ یقیناً چین اور مسلمان ممالک آپ کا ساتھ دینے پر تیار ہو جائیں گے۔اللہ آپ کا حامی و ناصر ہوگا۔ان شاء اللہ

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین