• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی میں ضمنی انتخابات، ووٹرز ٹرن آئوٹ کم، پرامن ماحول

کراچی میں ہونے والے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کی ایک ایک نشست پر ہونے والے ضمنی انتخابات میں قومی اسمبلی کا حلقہ 247 اور سندھ اسمبلی کے حلقے پی ایس- 111 کراچی میں پولنگ کا عمل بغیر کسی ناخوشگوار واقع کے اختتام پذیر ہوا۔

کراچی اور پشاور میں تینوں حلقوں میں 8 بجے پولنگ کے عمل کا باقاعدہ آغاز ہوا جو بلا تعطل شام 5 بجے تک جاری رہا۔ کراچی کے این اے 247 سے پی ٹی آئی کے امیدوار آفتاب صدیقی نے الیکشن کمیشن سے پولنگ کا وقت ایک گھنٹہ بڑھانے کا مطالبہ کیا لیکن اسے مسترد کردیا گیا اور پولنگ کا اختتام شام پانچ بجے کردیا گیا۔

آفتاب صدیقی کا کہنا تھا کہ الیکشن کا سلسلہ عمدہ طریقے سے چل رہا ہے اور الیکشن کمیشن کی جانب سے کئے جانے والے انتظامات بھی بہت اچھے ہیں ، چونکہ ووٹر اتوار کی چھٹی کے باعث دیر سے آنا شروع ہوئے اس لئے میں الیکشن کمیشن سے درخواست کروں گا کہ وہ پولنگ کے وقت میں ایک گھنٹہ کا اضافہ کردیں لیکن الیکشن کمیشن نے ان کی درخواست مسترد کردی۔

پولنگ کا آغاز صبح آٹھ بجے ہوا اس موقع پر سیاسی پارٹیوں کی جانب سے لگائے گئے کیمپس خالی پڑے رہے۔ صدر پاکستان عارف علوی اور گورنر سندھ عمران اسماعیل نے بھی اپنے اپنے ووٹ کاسٹ کئے۔ عارف علوی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ضمنی انتخابات میں ٹرن آوٹ کم ہوتا ہے انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ووٹ ڈالنے کے لیے پولنگ اسٹیشن آئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ضمنی انتخابات کے موقع پر سیکیورٹی کے انتظامات بھی اچھے ہیں اور ماحول بھی بہتر ہے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق این اے-247 میں 5 لاکھ 46 ہزار 451 ووٹرز رجسٹرڈ ہیں جس کے لیے 240 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے تھے۔ ضمنی انتخابات کے لیے سیکوریٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے، حساس پولنگ اسٹیشنز پر پولیس کمانڈوز تعینات کئے گئے تھے۔

قومی اسمبلی کی نشست کے لیے ضمنی انتخاب میں پی ٹی آئی، متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان، پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی)، پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) اور پاکستان سنی تحریک اور7 آزاد امیدواروں سمیت 12 امیدوار میدان میں ہیں۔ اس حلقے میں پی ٹی آئی کے امیدوار آفتاب حسین صدیقی، ایم کیو ایم پاکستان کے صادق افتخار، پی پی پی کے امیدوار اداکار قیصر خان نظامانی کے درمیان مقابلہ نظر آرہا تھا۔

سندھ اسمبلی کے حلقے پی ایس-111 میں ضمنی انتخاب کے لیے 80 پولنگ اسٹیشن قائم کیے گئے ہیں اور حلقے میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 78 ہزار 965 تھی۔ الیکشن کمیشن کے مطابق حلقے میں ضمنی انتخاب کے لیے 80 پریزائیڈنگ افسران اور 320 اسسٹنٹ پریزائیڈنگ افسران اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ صوبائی اسمبلی کی نشست کے لیے پی ٹی آئی، پی پی پی اور ایم کیو ایم پاکستان سمیت 15 امیدوار الیکشن لڑ رہے تھے۔ اس حلقے میں پی ٹی آئی کے شہزاد قریشی، پی پی پی کے فیاض پیرزادہ ور ایم کیو ایم پاکستان کے جہانزیب مینگل تھے۔

تازہ ترین