• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جس کام پر وفاقی سطح پر پابندی ہے اسے پنجاب میں منظوری حاصل

اسلام آباد (عمر چیمہ) چند روز قبل، ہیلتھ سروسز کے ڈائریکٹر جنرل نے میانوالی کا دورہ کیا۔ یہ وہ ضلع ہے جو پنجاب حکومت کے ترقیاتی کاموں کے معاملے میں ترجیحی فہرست میں شامل ہے۔ صحت کے شعبے کے تین منصوبوں پر کام شروع کرنے سے قبل ڈائریکٹر جنرل سائٹ کے دورے کیلئے پہنچے۔ دی نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے ڈی جی ہیلتھ سروسز ڈاکٹر منیر احمد نے بتایا کہ ان تین منصوبوں میں سے پہلا زچہ و بچہ کیلئے 100؍ بستروں پر مشتمل مکمل خواتین کا اسپتال ہے۔ پنجاب نہیں بلکہ میانوالی پاکستان کا وہ پہلا شہر ہوگا جہاں امراض نسواں (گائناکولوجی) اور امراض اطفال (پیڈیاٹرکس) کا بہت بڑا اسپیشلائزڈ ادارہ قائم کیا جائے گا۔ دوسرا پروجیکٹ میڈیکل کالج جبکہ تیسرا پیرا میڈیکل اسکول کا ہے۔ میانوالی پسماندہ اضلاع میں سے ایک ہے۔ ۔ ڈاکٹر منیر نے اعتراف کیا کہ یہ ہیلتھ پروجیکٹ پی ٹی آئی حکومت کے قیام کے بعد بنائے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس وقت وفاقی سطح پر پی ٹی آئی کی حکومت نے وزیراعظم کے صوابدیدی فنڈز اور ارکان پارلیمنٹ کے ترقیاتی فنڈز ختم لیکن حقیقت میں ایسانہیں ہوا۔ وزیراعظم آفس نے وفاقی و صوبائی حکومت کی انتظامیہ کو ایک کورنگ لیٹر کے ساتھ میانوالی کے ایک رکن پارلیمنٹ کی جانب سے خطوط ارسال کیے ہیں جن میں مختلف ترقیاتی پروجیکٹس کی بات کی گئی ہے اور کورنگ لیٹر میں ہدایت کی گئی ہے کہ ان تجاویز پر سنجیدگی سے غور کیا جائے۔ ڈی جی ہیلتھ کے میانوالی کا دورہ کرنے سے چند روز قبل، پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ پنجاب کے حکام بھی سائٹ کا دورہ کرنے پہنچے تھے تاکہ یونیورسٹی کے قیام کیلئے صورتحال کا جائزہ لیا جائے امجد نیازی ترقیاتی منصوبوں کی عرضی جمع کراتے ہیں جنہیں فوراً منظوری مل جاتی ہے۔ امجد نے میانوالی میں یونیورسٹی کے قیام کا مطالبہ کیا اور ان کی درخواست وزیراعظم آفس سے ایک کورنگ لیٹر کے ساتھ ہائر ایجوکیشن کمیشن کو بھیجی گئی جس پر لکھا تھا ’’آپ کے غور اور ضروری اقدامات کیلئے‘‘۔ اسی پس منظر کے تحٹ ڈی جی پلاننگ اینڈ ایولیوشن پنجاب نے چیئرمین ایچ ای سی کی ہدایت پر علاقے کا معائنہ کیا۔ امجد نیازی کی دوسری تجویز میانوالی کی بطور ماڈل سٹی اپ گریڈیشن تھی۔ فی ا لوقت پاکستان میں کئی ماڈل گائوں تو ہیں لیکن کوئی ماڈل سٹی نہیں۔ اگر میانوالی ماڈل سٹی بن گیا تو یہ ملک کا پہلا شہر ہوگا۔ وزیراعظم کو پیش کی جانے والی اس تجویز پی ایم آفس کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب کو بھیجی گئی ہے۔ امجد خان کے توسط سے ایک اور مطالبہ شہر میں نیشنل سائنس اسکول کا قیام ہے۔ یہ تجویز بھی وزیراعظم آفس کی جانب سے متعلقہ محکمے کو بھجوا دی گئی ہے۔ شہر کے زرعی صارفین کیلئے سبسڈی کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔ چار لاکھ ایکڑ پر گرین نیشنل پارک کا قیام ایک اور منصوبہ ہے۔ وزیراعظم کے کو آرڈینیٹر احمد خان، جنہوں نے علاقے کا دورہ کیا، میڈیا میں ان کے حوالے سے بتایا گیا کہ نیشنل پارک کے قیام کیلئے میانوالی اور کالاباغ کے درمیان کے علاقے کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ احمد خان نے میڈیا کو بتایا کہ وفاقی حکومت نے صوبائی حکومت کے تعاون سے یہ پارک تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اسی دوران پی ٹی آئی اور اتحادی جماعتوں کے ارکان صوبائی اسمبلی نے وزیراعلیٰ آفس کی ہدایت پر ترقیاتی اسکیموں کی تجاویز پیش کی ہیں۔ ان میں سے ہر ایک سے کہا گیا تھا کہ وہ صرف رواں مالی سال کیلئے 10؍ کروڑ روپے مالیت کے منصوبے بتائیں۔ بلدیاتی اداروں کے ذریعے ترقیاتی کام کرانے کی بجائے صوبائی حکومت یہ کام ارکان صوبائی اسمبلی کے ذریعے کرا رہی ہے اور اس مقصد کیلئے 12؍ ارب روپے رکھے گئے ہیں۔ اپوزیشن جماعتوں کے ارکان صوبائی اسمبلی سے تجاویز طلب نہیں کی گئیں۔ پنجاب کے وزیر اطلاعات فیاض چوہان نے تصدیق کی ہے کہ ارکان صوبائی اسمبلی سے تجاویز طلب کی گئی ہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ یہ بات وفاقی سطح پر اختیار کیے گئے طریقہ کار کے برعکس ہے تو ان کا کہنا تھا کہ بلدیاتی نظام میں نقائص کی وجہ سے ہی فنڈز ارکان اسمبلی کو دیے جا رہے ہیں اور پی ٹی آئی حکومت بلدیاتی نظام کو تبدیل کر رہی ہے۔ جب تک ایسا نہیں ہو جاتا اس وقت تک ترقیاتی کام ارکان اسمبلی کے ذریعے کرائے جائیں گے۔ جہاں تک میانوالی کے پروجیکٹس کے تعلق ہے تو امجد نیازی نے دی نیوز کو چند ہفتے قبل بتایا تھا کہ رکن قومی اسمبلی کی حیثیت سے یہ ان کی ذمہ داری ہے کہ میانوالی کی بہتری کیلئے تجاویز پیش کریں۔ وزیراعظم کے ترجمان افتخار درانی نے بھی تصدیق کی کہ پی ایم آفس کی جانب سے امجد کی تجاویز متعلقہ محکموں کو بھجوائی گئی ہیں۔ تاہم، ان کا اصرار تھا کہ یہ اُس پالیسی کی خلاف ورزی نہیں ہے جس کے تحت صوابدیدی فنڈز ختم کر دیے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ تجاویز متعلقہ محکموں کو بھیجی جا رہی ہیں اور کسی سے بھی نہیں کہا گیا کہ بجٹ میں تبدیلیاں کرتے ہوئے انہیں منظور کریں۔ جہاں تک گرین پارک کے قیام کی بات ہے تو، ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے صوبائی وزیر جنگلات سے معلومات حاصل کی ہیں اور اس منصوبے کو ابھی منظور نہیں کیا گیا۔ یونیورسٹی کے قیام کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ سرگودھا یونیورسٹی کا کیمپس پہلے ہی میانوالی میں موجود ہے اور اسے اپ گریڈ کرکے اسے یونیورسٹی آف میانوالی کا نام دیا جائے گا لہٰذا اس میں کوئی نمایاں فنڈز کی ضرورت نہیں ہوگی۔

تازہ ترین