• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایل این جی معاہدے ، تبدیلی پر کمپنیاں لندن کورٹ سے رجوع کرسکتی ہیں

اسلام آباد (خالد مصطفی) اگر تحریک انصاف کی حکومت ایل این جی ٹرمینلز کے حوالے سے کئے گئے معاہدے پر نظرثانی کرنے یا دباو کے ذریعے انہیں تبدیل کرنے کی کوشش کرتی ہے تو دونوں ایل این جی ٹرمینلز کی اعلیٰ انتظامیہ کے پاس یہ آپشن موجود ہے کہ وہ لندن کورٹ آف انٹرنیشنل آربٹریشن (ایل سی آئی اے) سے رجوع کریں۔حکام کا کہنا ہے کہ ایل این جی ٹھیکے مذاکرات نہیں بلکہ بولی کے ذریعے دئے گئے تھے، اور حکومت کارکے، ریکو ڈک اور آئی پی پی معاہدوں پر پہلے ہی بھاری نقصان اٹھا چکی جبکہ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ یہ ٹھیکے کم ترین بولی کی بنیاد پر دئے گئے تھے ۔ بین الاقوامی عدالت کے پاس جانے کے اختیار سے متعلق صاف صاف دونوں پارٹیوں اینگرو انرجی ٹرمینل پاکستان لمیٹڈ اور پاکستان گیس پورٹ کنسورشیم لمیٹڈ، کے حکومت سے کئے گئے معاہدے میں تحریر ہے۔ اس نمائند ے نے معاہدے کے حوالے سے جو دستاویزات دیکھی ہیں ان سے پتہ چلتا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت ان معاہدے کے حوالے سے دوبارہ گفت و شنید نہیں کرسکتی کیوںکہ یہ معاہدے مذاکرات کے نتیجے میں نہیں بلکہ بولی کے ذریعے عمل میں لائے گئےاور اگر حکومت معاہدے کی خلاف ورزی کرتی ہے تو دونوں کمپنیوں کے پاس یہ اختیار موجود ہے کہ وہ معاہدے کی تنازع سے متعلق شق کے تحت لندن کورٹ آف انٹرنیشنل آربٹریشن سے رجوع کریں۔ اس معاہدے کے حوالے سے واقف حکام سے پس منظر میں کئے گئے انٹرویوز سے معلوم ہوتا ہے کہ ن لیگ کے دور حکومت میں پاکستان نے ایل این جی کو ٹرمینلز پر گیس میں تبدیل کرنے کیلئے بہترین نرخ حاصل کئے۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر تحریک انصاف کی حکومت معاہدہ توڑتی ہے تو یہ کمپنیاں اپنا کیس لندن کورٹ آف انٹرنیشنل آربٹریشن میں لڑیں گی۔ یہ بھی معلوم حقیقت ہے کہ حکومت بین الاقوامی فورمز پر کارکے، ریکو ڈک اور آئی پی پی کیسز میں بھاری نقصان اٹھا چکی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اینگرو انرجی ٹرمینل پاکستان لمیٹڈ گیس چارجز کے طور پر 48فیصد ایم ایم بی ٹی یو اور پاکستان گیس پورٹ کنسورشیم لمیٹڈ 41.77فیصد ایم ایم وصول کررہے ہیںجو کے ریاست کے مفاد میں ہے۔ اس حقیقت کے باوجود کہ ملک کو براہ راست سرمایہ کاری کی شدید ضرورت ہے، اگر موجودہ حکومت انہیں ہراساں کرنے کی کوشش کرتی ہے تو تین اور ایل این جی ٹرمینلز لگانے کیلئے اربوں ڈالر جو پائپ لائن میں ہیں ، کی سرمایہ کاری خطرے میں پڑجائیگی اور اس کے ساتھ ساتھ سرمایہ کاروں کو بھی منفی پیغام جائیگا۔ گزشتہ جمعرات کو کابینہ اجلاس کے بعد تحریک انصاف کی حکومت نے فیصلہ کیا تھا کہ ایل این جی کو گیس میں تبدیل کرنے کے چارجز زیادہ ہیں لہذا ان پر دوبارہ بات چیت کی جائیگی۔ پریس بریفنگ میں پیٹرولیم کے وزیر غلام سرور نے کہا تھا کہ اینگرو انرجی ٹرمینل پاکستان لمیٹڈ 44فیصد غیرمعمولی ریٹ لے رہی ہےجو ایکوئٹی کے ریٹ ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا تھا کہ ایل این جی کمپنیز کو اگر پاکستان میں رہنا ہے اور کاروبار کرنا ہے تو انہیں معاہدے پر نظر ثانی کرنا ہوگی۔
تازہ ترین