• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ضمنی الیکشن میں نام نہاد الیکٹ ایبلز کو ٹکٹ دینا ہماری غلطی تھی،وفاقی وزیر فیصل واوڈا

کراچی (ٹی وی رپورٹ) وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ ملک میں پہلی بار احتساب کا عمل شروع ہورہا ہے، چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار ہمارے ہیرو ہیں، نظریاتی کارکنوں کو ٹکٹ نہ دینے کی وجہ سے ضمنی انتخابات میں نشستیں ہاریں، عمران خان کا ووٹر الیکٹ ایبلز کو قبول نہیں کرتا ہے، ضمنی الیکشن میں نام نہاد الیکٹ ایبلز کو ٹکٹ دینا پی ٹی آئی کی غلطی تھی، اٹھارہویں ترمیم کی کچھ شقوں کو دوبارہ چیک کرنا ضروری ہے، اٹھارہویں ترمیم پر ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے تعاون کی ضرورت ہے، اٹھارہویں ترمیم سے پہلے یہ ملک کو کھارہے تھے اب صوبہ صوبہ کھارہے ہیں۔وہ جیو کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں ن لیگ کے رہنما سینیٹر مصدق ملک کے ہمراہ میزبان حامد میر سے گفتگو کررہے تھے۔مصدق ملک نے کہا کہ ن لیگ اٹھارہویں ترمیم کے خلاف نہیں ہے، اٹھارہویں ترمیم کو بنا کسی وجہ کے رول بیک نہیں ہونے دیں گے، حکومت کے سو دن پورے ہورہے ہیں ان کے حساب کتاب کا وقت آرہا ہے، ہمایوں اختر خان نے اپنی شکست کی وجہ حکومت کی معاشی پالیسیاں قرار دی ہیں۔فیصل واوڈا نےکہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار ہمارے ہیرو ہیں، انہوں نے پانی سمیت وہ ایشوز اٹھائے جو آج تک کوئی نہیں اٹھاسکا، ہم حکومت اور چیف جسٹس کا ویژن ساتھ لے کر چل رہے ہیں، پانی سے متعلق پہلا قدم چیف جسٹس نے اٹھایا جسے سراہتے ہیں، چیف جسٹس نے پیر کو مجھے ملاقات کیلئے بلایا تھا، داسو ڈیم میں تیس کروڑ روپے کا روزانہ نقصان ہورہا ہے، سابقہ حکومت نے داسو ڈیم کیلئے درکار زمین حاصل کرنے کا دعویٰ کیا جبکہ صرف 7فیصد زمین حاصل کی گئی، داسو ڈیم 2021ء میں مکمل نہیں ہوا تو ہر سال 200ملین ڈالر کا نقصان ہوگا، داسو ڈیم 2026ء تک مکمل ہوگا جس سے ملک کا دیوالیہ ہوجائے گا، داسو ڈیم پر جنگی بنیادوں پر کام کرنے کی ضرورت ہے، ورلڈ بینک نے اس معاملہ پر میرا آؤٹ آف باکس پروپوزل قبول کرلیا ہے۔ فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ سابق حکومت نے دو روپے کی بحث میں دو ارب روپے جھونک دیئے، داسو ڈیم سے متاثرہ علاقے کے لوگوں کو لاگت کے تین چار فیصد پر موبلائز کرنا تھا لیکن اس کے دس ارب روپے کیلئے 90ارب روپے ماہانہ کا نقصان کیا جاتا رہا، جو بجلی پانچ روپے میں ملنی تھی وہ آج بارہ روپے میں ملے گی آئندہ 120روپے میں بھی ملے تو بڑی بات ہوگی، ن لیگ کی حکومت منصوبے اپنی جیبیں بھرنے کیلئے بناتی تھی، دراوڑ ڈیم میں پچیس ہزار ایکڑ پر ہریالی کرنی تھی جس میں پندرہ ہزار ایکڑ جعلی نکلی ، سندھ حکومت نے آٹھ سال تک ایک ارب نہیں دیئے جس کی وجہ سے پراجیکٹ ضائع ہوگیا۔

تازہ ترین