• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سعودی پیکیج کے بعد بھی آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑیگا، شوکت ترین

کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہاہے کہ سعودی پیکیج کے بعد بھی پاکستان کو آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑے گا لیکن سر پر لٹکتی تلوار نہیں رہے گی،وزیراعظم کے معاون خصوصی نعیم الحق نے کہا کہ وزیراعظم کے انٹرویو کیلئے نہ کوئی درخواست کی گئی نہ ہماری طرف سے حامی بھری گئی تھی، عمران خان سے نہ کسی غیرملکی میڈیا نے انٹرویو کی درخواست کی نہ ہمیں اس کا علم تھا ،میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو معاشی بحران سے نکالنے کیلئے وزیراعظم عمران خان کی کوششیں رنگ لارہی ہیں۔سابق وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہا کہ سعودی عرب سے 6 ارب ڈالر امداد ملنا بہت اہم ہے، چین سے اتنی ہی رقم مل جائے تو پاکستان پر آئی ایم ایف کا دباؤ ختم ہوجائے گا، سعودی پیکیج کے بعد بھی پاکستان کو آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑے گا لیکن سر پر لٹکتی تلوار نہیں رہے گی، پاکستان صحیح سمت میں چل پڑا ہے لیکن چیلنجز ابھی بھی باقی ہیں، زرمبادلہ اور ایکسپورٹ بڑھانے اور امپورٹ کم کرنے کی ضرورت ہے، اس وقت پاکستان کی زیادہ تر برآمدی صنعتیں بند پڑی ہیں، پچھلی حکومت نے کرنسی کی قدر ویلیو سے زیادہ رکھ کر تباہی مچادی تھی، گیس اور بجلی میں فائدہ دینے سے برآمدی صنعت کھڑی ہوجائے گی، طویل مدت میں ایکسپو ر ٹ سیکٹر کو ری انجینئر کرنے کی طرف توجہ دینا ہوگی، ایکسپور ٹ بڑھانے اور دیگر اقدامات سے معاملات بہتر ہوجائیں گے۔ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت کے گیس اور ایل این جی کے پراجیکٹس کافی اچھے ہیں ان پر سیاست نہیں کرنی چاہئے، بجلی نہ ہونے سے ہونا بہتر ہے بجلی کے اچھے کارخانے لگائے گئے ہیں۔وزیراعظم کے معاون خصوصی نعیم الحق نے کہا کہ وزیراعظم کے انٹرویو کیلئے نہ کوئی درخواست کی گئی نہ ہماری طرف سے حامی بھری گئی تھی، عمران خان سے نہ کسی غیرملکی میڈیا نے انٹرویو کی درخواست کی نہ ہمیں اس کا علم تھا ،نہ ہم نے حامی بھری تھی کہ آپ آکر انٹرویو کرلیں، ہمیں بتایا گیا تھا کہ کرکٹ پر کئی کتابیں لکھنے والے جان اوبون اپنی کتاب لے کر آرہے ہیں جو وزیراعظم عمران خان کو پیش کریں گے، جان اوبون عمران خان کے دوست بھی ہیں کئی دفعہ پہلے بھی بنی گالہ آچکے ہیں، جان اوبون کے ساتھ دیگر کئی لوگوں کے آنے کے بارے میں بھی بتایا گیا لیکن ہمیں ان کے بارے میں علم نہیں تھا، وزیر اطلاعات فواد چوہدری، وزیراعظم کے مشیر برائے میڈیا افتخار درانی اور مجھے نہیں پتا تھا کہ انٹرویو کی درخواست کی گئی یا انٹرویو آفر کیا گیاہے، وزیراعظم کے انٹرویو سے پہلے باقاعدہ اہتمام کیا جاتا ہے، وزیراعظم عمران خان آج کل غیرملکی میڈیا کو انٹرویو نہیں دے رہے ہیں، جان اوبون دیگر لوگوں سمیت پہنچے تو میں نے ان کا استقبال کیا، جان اوبون کے علاوہ دوسرے لوگوں کومیں نہیں جانتا تھا، تھوڑی دیر بعد فواد چوہدری اور افتخار درانی آگئے، ہمارا تاثر تھا کہ یہ لوگ کتابیں لکھتے ہیں اور کچھ عمومی نوٹس لے رہے ہیں، انہوں نے عمران خان کے آنے سے قبل مجھ سے بھی کئی باتیں پوچھیں، ان لوگوں کے ساتھ انسٹیٹیوٹ آف اسٹر یٹجک اسٹڈیز کا ایک پاکستانی بھی آیا تھا جنہوں نے بتایا کہ ہم انہیں گوادر بھی لے گئے تھے، اس سے ہمارا تاثر تھا کہ یہ لوگ اسٹڈی ٹور پر آئے ہیں، میرے ذہن میں تھا کہ یہ مصنف ہیں جو جاکر کوئی کتاب لکھیں گے،ریکارڈنگ ڈیوا ئس رکھی گئی مگر انٹرویو کا تاثر نہیں تھا، میری موجودگی میں سیاست پر سوالات نہیں ہوئے، غالباً میرے کمرے سے جانے کے بعد سیاست پر سوالات کیے گئے، میرے سامنے عمران خان نے desperate کا لفظ استعمال نہیں کیا،اگر وہ بتاتے کہ ہم وزیراعظم عمران خان کا انٹرویو لے رہے ہیں تو گفتگو مختلف قسم کی ہوتی، وزیراعظم عمران خان کو بھی نہیں پتا تھا کہ کسی اخبار یا رسالے کے نمائندے آرہے ہیں۔ استنبول سے سینئر صحافی علی مصطفیٰ نے کہا کہ ابھی تک جمال خشوقجی کی لاش یا اس کے ٹکڑے برآمد ہونے کی خبر کنفرم نہیں ہوئی ہے،ترک صدر طیب اردوان نے واضح کردیا ہے کہ جمال خشوقجی کا قتل کوئی حادثہ نہیں بلکہ منصوبہ بندی کے تحت کیاگیا قتل تھا،ترک صدر نے جمال خاشقجی کے قتل کی آڈیو ٹیپ کا ذکر نہیں کیا لیکن ہمارے ذرائع کے مطابق ایسی آڈیو ریکارڈنگ موجود ہے ،اس ٹیپ کو مغربی انٹیلی جنس ایجنسی کو بھی دیا گیا ہے۔میزبان شاہزیب خانزادہ نے تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو معاشی بحران سے نکالنے کیلئے وزیراعظم عمران خان کی کوششیں رنگ لارہی ہیں، اس حوالے سے اہم پیشرفت وزیراعظم کے دورئہ سعودی عرب کے دوران سامنے آئی،عمران خان نےسعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور سعودی وزراء سے ملاقات کی جس میں دو طرفہ اقتصادی و معاشی معاملات سے متعدد فیصلے اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے، سعودی عرب نے پاکستان کیلئے بیل آؤٹ پیکیج کا اعلان کیا ہے، یہ بہت اہم اعلان ہے اس سے پاکستان کو آئی ایم ایف کے پاس جانے سے پہلے بیلنس آف پیمنٹ میں بڑی سپورٹ ملے گی، آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے میں شرائط میں اب پاکستان کو آسانی مل سکتی ہے۔

تازہ ترین