• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ادب پارے: مولانا چراغ حسن حسرت اور عبدالمجید بھٹی

ایک نوجوان، مولانا چراغ حسن حسرت اور عبدالمجید بھٹی کی گفتگو سے محظوظ ہورہا تھا۔ وہ دونوں بزرگوں کی ہیئت اور گفتگو کے انداز اور عالمانہ روش سے متاثر ہوتے ہوئے یکایک بھٹی صاحب سے مخاطب ہوا۔ ’’جناب! آپ دونوں میں عمر کے لحاظ سے بڑا کون ہے؟‘‘بھٹی صاحب نے فوراً جواب دیا۔’’ برخوردار ! عمر سے کیا لینا، آپ دونوں کی بزرگی سے استفادہ فرمائیں۔‘‘

………………………………………………

ریڈیو پاکستان سے باہر نکل کر صوفی غلام مصطفیٰ تبسم، پیدل جارہے تھے، اُن کے عقب میں ایک خاتون اپنے پانچ سالہ بچّے کا ہاتھ تھامے چلی جارہی تھی، بچّے کی نظر صوفی صاحب پر پڑی تو وہ بے ساختہ پکار اٹھا۔ ’’امی! ٹوٹ بٹوٹ جارہا ہے۔‘‘ ماں نے بچّے کو ڈانٹا ’’بیٹا! ایسی بات نہیں کرتے۔‘‘ صوفی صاحب نے یہ کلمات سنے اور رک کر خاتون سے مخاطب ہوئے’’خاتون! کہنے دیجیے، میں ہی ٹوٹ بٹوٹ ہوں، بچوں کا ٹوٹ بٹوٹ‘‘ اس نے مجھے پہچان لیا۔

………………………………………………

اورنیٹل کالج کے تحسین فراقی کو پی ایچ ڈی کی ڈگری کے لیے عبدالماجد دریا باری کا تحقیقی موضوع عطا ہوا تو اُن کے دوست، جعفر بلوچ نے انہیں یوں شعری مبارک باد دی۔

جب سے اے تحسین فراقی! تیرے سپرد ہوا

عبدالماجد درباری، دریا برد ہوا

جعفر بلوچ نے کالم نویس اور ادیب، اجمل نیازی کا عشری سراپا ان الفاظ میں کھینچا۔

عیاں یہ بات تری، ایک ایک کل سے ہے

کہ تُو جمال سے اجمل نہیں، جمل سے ہے

تازہ ترین