• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

کراچی میں متحدہ اور پی ٹی آئی میں دوریاں بڑھنے لگیں

اتوار کو کراچی کی دونشستوں این اے 247اور پی ایس 111پر ہونے والے ضمنی انتخاب کے نتائج سے گرچہ پارٹی پوزیشن پر کوئی اثر نہیں پڑا تاہم ان نتائج نے پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کے درمیان پائی جانے والی روایتی خلیج واضح کردی ایم کیو ایم کے رہنماؤں کنورنویدجمیل اور خواجہ اظہار نے ان نتائج کو ناصرف مسترد کیا بلکہ پولنگ کے عمل پر تحفظات کا بھی اظہار کیا پی پی پی کے امیدوار قیصر نظامانی نے بھی نتائج پر تحفظات ظاہر کئے تاہم ایم کیو ایم کی جانب سے ردعمل اس لیے نوٹس کے قابل تھا کیونکہ ایم کیوایم پی ٹی آئی کی مرکز میں متبادل کے طور پر سامنے آئی ۔ پولنگ کے عمل کو مسترد کرتے ہوئے ایم کیو ایم رابطہ کمیٹی کااجلاس بلاکر بڑا فیصلہ کرسکتی ہے یہ انتخابات ایم کیو ایم کے لیے اہمیت کے حامل تھے ایم کیو ایم گرچہ باہمی اختلافات کا شکار ہے تاہم ان کا اب بھی یہ دعویٰ برقرار ہے کہ وہ سندھ کے شہری علاقوں کی سب سے بڑی جماعت ہے ان کے اس دعویٰ کو الیکشن کے نتائج کی حدتک پی ٹی آئی چیلنج کرچکی ہے اور مستقبل میں پی ٹی آئی سندھ کے شہری علاقوں میںایم کیوایم کے متبادل کے طور پر سامنے آرہی ہے۔ دوسری جانب ایم کیو ایم کی جانب سے پی ٹی آئی حکومت پر تنقید سے اس بات کی جانب اشارے مل رہے ہیں کہ مستقبل قریب میں ایم کیو ایم حزب اختلاف کی بنچوں پر ہوگی مرکزی حکومت کے خلاف اپوزیشن اکٹھاہورہی ہے جس کے واضح اشارے مل رہے ہیں کراچی کی دو نشستیں گرچہ پی ٹی آئی لے اڑی یہ نشستیں جولائی 2018 میں بھی پی ٹی آئی کے نام رہی تھیں این اے 247 صدرمملکت عارف علوی اور پی ایس 111 گورنرسندھ عمران اسماعیل نے خالی کی تھیں تاہم ان نشستوںپرضمنی انتخاب میں پی ٹی آئی عام انتخاب کے مقابلے میں صرف ایک تہائی ووٹ حاصل کرپائی عام انتخاب میں قومی اسمبلی کی نشست عارف علوی 91 ہزارووٹ سے جیتے تھے جبکہ ضمنی انتخاب میں یہی نشست آفتاب صدیقی نے ساڑھے بتیس ہزار ووٹ لے کر اپنے نام کی کراچی میں ضمنی انتخاب کے موقع پر ٹرن آؤٹ صرف 13 فیصد رہا جو جمہوری عمل کے لیے نیک شگون نہیں دوسری جانب سندھ میں نیب نے ایسی کارروائیاں تیز کردی ہیں کہ پی پی پی کی قیادت پہلے ہی سے مشکلات کا شکار ہے اور جعلی اکاؤنٹس کیس میں پیشیاں بھگت رہی ہے سابق وزیرشرجیل میمن، نثارمورائی کرپشن کے الزام میں جیل میں ہے ان حالات میں گزشتہ ہفتے نیب نے سابق صوبائی وزیر جام خان شورو کے بھی کرپشن الزام میں وارنٹ جاری کردیئے جام خان شورو کی گرفتاری کے لیے کراچی اور حیدرآباد میں بھی چھاپے مارے گئے تاہم انہوں نے سندھ ہائیکورٹ سے عبوری ضمانت کروالی جام خان شورو کے خلاف نیب کے مطابق فنڈز میں خردبرد، غیرقانونی الاٹیس اور اختیارات کے ناجائز استعمال کی تحقیقات جاری ہے نیب کے مطابق ان پر کے ڈی اے کے 19 پلاٹ غیرقانونی طور پر فروخت کئے جانے کاالزام ہے۔ جام خان شورو وزیر بننے کے بعد نثارمورائی کے ساتھ کام کرتے رہے جام خان شورو کا کہنا ہے کہ میں نے کوئی کرپشن نہیں کی اور میرادامن صاف ہے ذرائع کے مطابق نیب کئی سرکاری افسران سمیت دو سابق صوبائی وزراء کے خلاف بھی کرپشن کے الزام میں شواہد اکٹھاکررہی ہے اور ان کی گرفتاری کے لیے بھی وارنٹ جلد نکالے جائیں گے ادھر پی پی پی نے 12اکتوبر کو سانحہ کارساز کی گیارہویں برسی منائی۔گڑھی خدابخش سمیت سندھ کے کئی شہروں میں برسی کے اجتماعات منعقد ہوئے کراچی میں سانحہ کارساز کے شہداء کی یاد میں پی پی پی کے چیئرمین بلاول زرداری نے شہدا کے یاد گار پر پھولوں کی چادر چڑھائی فاتحہ خوانی کی انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ تحریک انصاف تحریک انتقام بننے کی کوشش کررہی ہے۔ضمنی الیکشن سے قبل اپوزیشن لیڈر کی گرفتاری سے شکوک پیداہوئے، غریب عوام اس حکومت کو 5 سال برداشت نہیں کریں گے۔ پی پی چیئرمین نے آصفہ بھٹو، سیدخورشیدشاہ، وزیراعلیٰ سیدمرادعلی شاہ اور دیگر رہنماؤں کے ہمراہ کراچی میں سانحہ کارساز کی برسی کے موقع پر شارع فیصل پر قائم یادگارشہداء پر حاضری دی اور پھولوں کی چادرچڑھائی بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ سانحہ کارساز تاریخ کا سب سے بڑا دہشت گردی کا واقعہ تھا، شہداء کی قربانیوں کو سلام پیش کرتا ہوں، دہشت گردی کے واقعات میں ہمارے شہیدوں کو بھی انصاف نہیں ملا کرائم سین کو دھوکر شواہدمٹائے گئے۔ انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی نے جمہوریت، امن اور اس ملک کے لیے قربانیوں دی ہیں۔ پیپلزپارٹی کی جدوجہد جاری رہے گی دہشت گردی کے خطرات سے نہیں ڈریں گے۔ گزشتہ عام انتخابات میں بھی دہشت گردی کے کئی واقعات ہوئے دہشت گردی کے واقعات کی تحقیقات کرکے عوام کو آگاہ کیا جانا چاہیئے۔ حکومت اپنے فیصلوں سے عام آدمی کو تکلیف پہنچارہی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف تحریک انتقام بننے کی کوشش کررہی ہے وزیراعظم اور چیئرمین نیب کی خفیہ ملاقاتوں سے انتقامی کارروائی کا تاثر ملتا ہے بلاول کا مزید کہنا تھا کہ شہبازشریف کی گرفتاری پر کوئی دکھ نہیں ہوا ماضی میں اپنے خاندان کے ساتھ شہبازشریف کے رویے کی مذمت کرتا ہوں ہم ماضی سے بالاتر ہوکر اپوزیشن لیڈر کی گرفتاری پر تحفظات رکھتے ہیں علاوہ ازیں وزیربلدیات سندھ وپیپلزپارٹی کراچی ڈویژن کے صدرسعیدغنی نے کہاہے کہ سانحہ 18 اکتوبر شہداء اور دہشت گردوں کی شکست کا دن ہے آج بھی اگر سانحہ 27 دسمبر میں شہید بے نظیربھٹو کے قاتلوں کو سزادی جائے تو سانحہ 18 اکتوبر میں سیکڑوں کارکنوں کے قاتلوں کا بھی سراغ مل جائے گا قبل ازیں سانحہ کارساز کے شہداء کی 11 ویں برسی کی یاد میں اور ان کے ایصال ثواب کے لیے شارع فیصل پر دعائیہ تقریب منعقد کی گئی اس موقع پر سانحہ کارساز میں شہید ہونے والوں کے لیے قرآن خوانی وفاتحہ خوانی ہوئی اور انہیں جمہوریت کے لیے قربانی دینے پر زبردست خراج عقیدت پیش کیا گیا اس موقع پر ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیربھٹو شہید کی تصاویر کی نمائش کا بھی اہتمام کیا گیا جن میں ان کی جدوجہد کے ادوار کوتصویروں کے ذریعے واضح کیا گیا۔ اس موقع پر پیپلزپارٹی کے کارکن اور رہنما بڑی تعداد میں موجود تھے جن میں نثاراحمدکھوڑو، وقار مہدی، آغاسراج درانی، سردار محمدبخش مہر، ناصرحسین شاہ، اقبال ساند، سعدیہ جاوید، شاہدہ رحمانی ، وقاص شوکت، حیدرخان، فیضان سجاد، شکیل چوہدری، سعیدغنی ، جاوید ناگوری ، سردار نزاکت ، علی احمدجان، عبدالرحیم،خالدلطیف ودیگر بھی موجودتھے۔ بعدازاں پی پی پی کراچی کے صدرسعیدغنی، جنرل سیکریٹری سندھ وقار مہدی ، راشدحسین ربانی اور ضلع شرقی کے صدراقبال ساند نے اعظم برسی قبرستان میں سانحہ 18 اکتوبر کے شہداء کی قبروں پر پھولوں کی چادرچڑھائی اور فاتحہ پڑھی۔سندھ میں تحریک انصاف پی پی پی کو ٹف ٹائم دینے کی تیاریاں کررہی ہے جس کے جواب میں پی پی پی مرکز میں اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر پی ٹی آئی حکومت کو مشکلات میں ڈالنے کی کوشش کرے گی دیکھنا یہ ہے کہ کون کتنا سیاسی پریشربرداشت کرسکتا ہے کیاسیاسی دباؤ کرپشن کے خلاف کیسز کو بھی متاثر کرےگا اور پی ٹی آئی حکومت بچانے کے لیے مفاہمت کرے گی یا جارحانہ رویہ اختیار کئے رہے گی یہ چند ہفتوں میں واضح ہوجائے گا۔

تازہ ترین
تازہ ترین