• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

کیا حکومت آئی ایم ایف کے بغیر مشکلات پر قابو پالے گی؟

موجودہ حکومت کو اقتدار میں آئے ہوئے ابھی دو ماہ نہیں ہوئے مگر اپوزیشن جماعتیں اسے تبدیل کرنے اور اس کا گھیرائو کرنے کے لئے کمر بستہ ہو گئی ہیں مالی بحران سنگین سے سنگین تر ہوتا جا رہا ہے ابھی صرف سعودیہ عرب کی طرف سے مدد کی خوشخبری آئی ہے اس کے باوجود اً آئی ایم ایف سے رجوع کرنا پڑسکتا ہے آئی ایم ایف نے بھی انتہائی کڑی شرائط رکھ دی ہیں مہنگائی کا طوفان آچکا ہے۔ انتخابات میں عوام سے بہت خوش کن وعدے کئے گئے تھے جس کی وجہ سے عوام نے تحریک انصاف کو ووٹ دیئے ان کا خیال تھا کہ عمران خان ایک صاف اور کھرے انسان ہیں وہ ہمارے دکھوں کا مداوا کریں گے مگر تاحال ایسا نہیں ہوا اور ضمنی انتخابات میں عوام کا فوری ردعمل سامنے آگیا۔ تحریک انصاف اہم حلقوں سے نشستیں ہار گئی وزیراعظم صاحب اپنی چھوڑ ہوئی دو نشستیں بھی ہار گئے ایسا لگتا ہے کہ تحریک انصاف کی حکمت عملی میں کچھ خامیاں ضرور ہیں جس کا ادراک اب ہو رہا ہو گا پہلی بات یہ ہے کہ خان صاحب نے اقتدار سنبھالنے سے پہلے ہی سو دن میں حالات بہتر بنانے اور اہم اقدامات اٹھانے کا اعلان کیا حالانکہ سو دن میں ایک گھر کی تزئین و آرائش بھی نہیں ہو سکتی ملک میں اہم تبدیلیاں کیسے آسکتی ہیں اور وہ بھی ایسے ملک میں جسے بیدردی سے لوٹا گیا ہو حکمرانوں نے دولت لوٹ کر بیرون ملک منتقل کر دی ہو بھارت سمیت متحدہ عرب امارات، برطانیہ، سعودی عرب، جنوبی افریقہ اور یورپ کے کئی دیگر ممالک میں لگا دی ہو اور بیرونی ممالک میں بڑے بڑے محل تعمیر کر لئے ہوں اور لوٹی دولت کی واپسی کی کوئی سبیل نہ رہی ہو تحقیقاتی ادارے سپریم کورٹ میں محض خوش کن بیانات ریکارڈ کرا دیتے ہوں ہمارے خیال میں سو دن کا اعلان نہیں کرنا چاہیئے تھا اگر حکومت مہنگائی کرنے میں کچھ تاخیر کرتی اور قبضہ شدہ زمینوں کے حصول میں بھی تعطل کیا جاتا تو ضمنی انتخابات بھاری اکثریت سے جیتا جا سکتا تھا خود ہمایوں اختر نے اعتراف کیا کہ وہ مہنگائی کرنے کی وجہ سے الیکشن ہارے ہیں دوسرا اگر ٹکٹ ولید اقبال کو دیا جاتا تو وہ انتخاب جیت سکتے تھے ہمایوں اختر کا تحریک انصاف کے کارکنوں نے بھرپور طریقے سے ساتھ نہیں دیا اور ہمایوں اختر ہار گئے سو دن کا ٹارگٹ پورا کرنے کے لئے وزرا کوششیں تو ضرور کر رہے ہیں مگر خالی خزانے کے ساتھ وہ کیا تبدیلی لا سکتے ہیں۔ وزیر ریلوے شیخ رشید احمد سو دن کے ٹارگٹ کو پورا کرنے کے لئے دن رات کام کر رہے ہیں اور اس بھاگ دوڑ میں انہوں نے اپنا16کلو وزن بھی کم کر لیا انہوں نے ریلوے کی بہتری کے لئے کچھ اقدامات اٹھائے ہیں نئی ٹرینیں بھی چلائی ہیں نئی بھرتیوں کا اعلان بھی کیا ہے جبکہ کچے ملازمین کو مستقل بھی کر رہے ہیں شیخ رشید باہمت آدمی ہیں توقع ہے کہ وہ ریلوے کو منافع بخش ادارہ بنانے میں ضرور کامیاب ہونگے دوسرے وزیر فواد چوہدری ہیں جو اپنی حکومت کے کمزور پہلوئوں کا بھی موثر دفاع کر رہے ہیں اور وہ اپنے سخت انداز کی وجہ سے اپوزیشن کو بہت کھٹک رہے ہیں اپوزیشن نے اپنی توپوں کا رخ فواد چوہدری کی طرف کردیا ہے فواد چوہدری بھی معذرت کرنے کے ساتھ ساتھ اپوزیشن کے اہم لیڈروں کو چور ڈاکو کہہ دیتے ہیں۔ کسی حکومت کے ترجمان اور وزیر اطلاعات کی یہی کامیابی ہوتی ہے کہ وہ کمزوریوں کے باوجود اپنی قیادت اور حکومت کا موثر دفاع کرے۔ وزیراعظم عمران خان آئی ایم ایف کی کڑی شرائط سے بچنے کے لئے سعودی عرب کے بعد ملائشیا اور چین کے ہنگامی دورے کر رہے ہیں ان کے یہ دورے دو نومبر تک مکمل ہو جائیں گے ۔ وزیراعظم عمران خان نے اپنے سرکاری دورہ سعودی عرب میں سعودی کے شاہ سلمان اور ولی عہد محمد بن سلیمان کو پاکستان کی امداد کے لئے آمادہ تو کرلیا ہے امید ہے چین اور ملائشیا بھی امداد دینے سے انکار نہیں کریں گے ہمیں فوری طور پر 15ارب ڈالر کی ضرورت ہے وزیراعظم عمران خان بھی اپنی مضبوط شخصیت اور مضبوط قوت ارادی کی وجہ سے پرعزم ہیں اور وہ کہتے ہیں کہ ہم چار پانچ ماہ میں صورت حال کو کنٹرول کر لیں گے اور میری حکومت کی مدت میں پاکستان اپنے پائوں پر کھڑا ہو جائے گا۔ اللہ کرے ایسا ہی ہو۔ اپوزیشن جماعتوں نے بھی حکومت کو گرانے کے لئے دو ماہ کے اندر ہی چڑھائی کر رکھی ہے عوام نے حکومت کو 5سال کے لئے منتخب کیا ہے اسے اپنی مدت میں کام کرنے کا موقع ملنا چاہیئے اگر اس حکومت کو گرایا گیا تو پھر ملک کا اللہ ہی حافظ ہے ایسا نہیں لگتا کہ اگر اس حکومت کو نااہل قرار دے کر قبل از وقت گرا دیا گیا تو جو بھی اس حکومت کی جگہ لے گا وہ بھی اس سنگین بحران پر قابو نہ پا سکے گا اور ملک کا مزید بیڑا غرق ہو جائے گا۔ ادھر پیپلزپارٹی پارلیمنٹرین کے صدر آصف علی زرداری نے اپنی حالیہ پریس کانفرنس میں یہ اعلان کردیا کہ موجودہ حکومت ناکام ہو گئی ہے اسے ہٹانے کے لئے متفقہ قرار داد منظور کی جائے انہوں نے کہا کہ میرے خلاف جو کیس ہیں وہ نواز شریف نے بنائے ہیں پھر بھی میں نواز شریف سے بات کرنے کے لئے تیار ہوں آصف زرداری نے نیب کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کے حوالے سے کہا کہ یہ بات درست ہے کہ نیب کا چیئرمین لگانے میں ہمارا بھی کردار ہے مگر کرسی پر بیٹھنے کے بعد سوچ بدل جاتی ہے نیب میرے گھر کے نوکروں کو بلا کر تحقیقات کر رہا ہے۔ درحقیقت نیب کی طرف سے اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف کی گرفتاری اور کئی بیورو کریٹس اور کئی دیگر لیڈروں کے خلاف کیسز کھولے جانے سے خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کے درمیان شدید اختلافات کے باوجود وہ قریب آرہی ہیں قومی اسمبلی و سینٹ کے اندر اورباہر سیاسی جماعتیں قریب آتی جا رہی ہیں حالانکہ پہلے پیپلپز پارٹی نے حکومت کو مثبت اشارے دیئے تھے کہ ہم حکومت میں شامل ہوئے بغیر آپ کے ساتھ تعاون کریں گے مگر حکومت نے ایسا کوئی عندیہ نہیں دیا کہ آپ کو ریلیف دلائیں گے حکومت نے موقف اختیار کیا یہ گرفتاریاں اور کیسز حکومت نہیں کر رہی بلکہ نیب از خود کررہا ہے اور یہ کیسز سابقہ دور میں بنائے گئے تھے ہم نیب کو نہیں روک سکتے آئندہ ماہ اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے کئی اہم لیڈروں کی گرفتاریاں متوقع ہیں جس کے بعد اپوزیشن جماعتوں کا احتجاج اسمبلی سے نکل کر سڑکوں پر آسکتا ہے جس سے حکومت کی مشکلات میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے جبکہ بیورو کریسی بھی ڈری ہوئی ہے کیونکہ نواز شریف دور میں انہیں جو مزے تھے اب نہیں ہیں وزیراعظم نے ان کے غیر ملکی دورے بند کر دیئے ہیں غیر ضروری اخراجات پر پابندی عائد کردی ہے ، گرفتاریوں کا خطرہ ہے اسلئے بیورو کریسی نے عدم تعاون کی پالیسی اختیار کر رکھی ہے کئی بیورو کریٹس نجی محفلوں میں یہ اشارہ بھی دے رہے ہیں کہ وہ ہڑتال پر چلے جائیں گے۔ اپوزیشن کے اکٹھا ہونےپر بیورو کریسی کے عدم تعاون سے حکومت کیسے عہدہ برا ہوئی ہے یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا۔ ملکی حالات کے پیش نظر بھارت بھی پاکستان کے خلاف گھیرا تنگ کر رہا ہے اس وقت اسلحہ کی خریداری میں بھارت کا پہلا نمبر ہے وہ تھوڑا تھوڑا کر کے انبار لگا رہا ہے امریکہ اسرائیل کے علاوہ روس سے بھی اسلحہ خریداری کے معاہدے کئے ہیں۔ امریکہ بھارت کی بھرپور پشت پناہی کر رہا ہے امریکہ پاکستان سے چین کے ساتھ تعلقات کا انتقام لے رہا ہے اسے سی پیک اور گوادر پورٹ چین کے حوالے کرنےکی بڑی تکلیف ہے جبکہ بھارت اس صورتحال سے خوب فائدہ اٹھا رہا ہے وہ امریکہ کی مرضی کغے خلاف ایران سے تیل خرید رہا ہے اس سے امریکہ کی پرواہ نہیں کی جبکہ امریکہ پاکستان پر ہر قسم کی پابندیاں لگا رہا ہے اور ہر طرح سے نقصان پہنچا رہا ہے جنرل قمر جاوید باجوہ کی قیادت میں قوم دہشت گردی کے خلاف جنگ کے ساتھ ساتھ بھارت کی کنٹرول لائن اور ورکنگ بائونڈری پر بھارت کا مقابلہ کر رہی ہے عوام بھی فوج کا بھرپور ساتھ دے رہے ہیں جبکہ حکومت بھی فوج سے بھرپور تعاون کر رہی ہے مگر کوئی ملک یا فوج پیسے کے بغیر جنگ نہیں لڑ سکتا ۔ بھارت پاکستان کے تین مقامات پر سرجیکل سٹرائیک کر سکتا ہے تا ہم بری اور فضائی فوج پوری طرح چوکس ہے بھارت کو منہ کی کھانا پڑے گی بھارتی حکومت آئندہ الیکشن میں عوام کو خوش کرنے کے لئے پاکستان کے خلاف کچھ بھی کر سکتی ہے کچھ عرصہ قبل بھارت نے سرجیکل سٹرائیک کا ڈرامہ بھی کیا تھا جس کی قلعی کھل گئی ہے بھارتی حکومت شہری علاقوں پر گولہ باری کرکے عوام کو یہ تاثر دیتی ہے کہ ہم پاکستان کے اندر جا کر نشانہ بنارہے ہیں مگر عوام کو یہ نہیں بتاتی کہ پاکستانی فوج نے اس کی کتنی چوکیاں تباہ کردی ہیں ہماری فوج عام شہریوں کو نشانہ نہیں بناتی کیونکہ دوسری طرف بھی مسلمان شہری بستے ہیں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ پاک فوج کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابیوں سے آگاہ کرنے اور ان ملکوں سے تعاون کے حصول کے لئے متعدد ملکوں کے دورے کئے اور ان ملکوں کو پاکستانی عوام اور فوج کی لازوال قربانیوں سے آگاہ کیا۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ مشکل ترین حالات کے باوجود دفاع وطن کے لئے دن رات کام کر رہے ہیں وہ پاک فوج کے خلاف ملک دشمن قوتوں کی سازشوں کو ناکام بنانے کی بھی بھرپور کوشش کر رہے ہیں غیر ملکی قوتیں قبائلی علاقوں میں چند افراد کو خرید کر مظاہرے کرا دیتی ہیں اس کے برعکس پاکستانی عوام فوج کی قربانیوں کا نہ صرف کھل کر اعتراف کرتے ہیں بلکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں عوام نے فوج کا بھرپور ساتھ دیا اسی طرح بھارت کی طرف سے کسی قسم کی جارحیت ہوئی تو عوام 1965 کی طرح فوج کے شانہ بشانہ ہونگے اگر بھارت نے ہٹ دھرمی کی تو بکھری ہوئی پاکستانی قوم یک جان ہوجائے گی۔ 

تازہ ترین
تازہ ترین