روٹی کو وہ گول بنائے
چاروں جانب اس کو گھمائے
لکڑی کا ہے اُس کا تن من
……٭……
نّنھے کو بھی دل سے بھائے
کُر کُر کر کے خوب چبائے
چائے سے جس کو کھائیں آپا
……٭……
نرم ملائم جی للچائے
منہ میں میرے پانی آئے
دیکھ کے اس کا پیارا جلوہ
……٭……
کپڑے دھوئے مُنہ بھی دُھلائے
برتن گندے صاف کرائے
میل نکالے سارا چُن چُن
……٭……
پڑھتے پڑھتے سر چکرائے
پھر بھی مجھ کو سمجھ نہ آئے
ایک ایک سبق ہے اُس کا عذاب