• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کمسن بچوں کو مچھلی کھلانے سے ذیابیطس کے امکانات کم ہوجاتے ہیں، ماہرین

ماہرین اطفال کا کہنا ہے کہ کم عمر بچوں بالخصوص دو سے تین برس کی عمر کے بچوں کو پابندی کے ساتھ چالیس سے پچاس گرام تک مچھلی کا استعمال کرانا چاہیے،ان ماہرین نے مزید کہا کہ مچھلی کھانے یا اس کا تیل بطور خوراک استعمال کرنے سے بچوں میں ذیابیطس ٹائپ ون کے لاحق ہونے کے امکانات بھی کم ہوجاتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق مچھلی دل کی صحت کے حوالے س بھی بہت مفید خوراک ہے،اس میں ایسے غذائی اجزا بھرپور طور پر موجودہوتے ہیں جو کہ بچوں کے جسمانی نشوونما اور اچھی صحت کے لیے بہت ضروری ہیں۔یہ ایسے پروٹین پر مشتمل ہوتا جو کہ انتہائی کم چکنائی پر مشتمل ہوتا ہے۔ جبکہ اس میں اومیگاتھری فیٹی ایسڈ کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے اسکے علاوہ وٹامن ڈی بھی شامل ہوتا ہے۔

ماہرین کے مطابق بچوں کو اومیگا تھری فیٹی ایسڈ اور ڈی ایچ اے (ڈوکاساایگزیمونک ایسڈ) کی ضرورت ہوتی ہے جو کہ بچوں کی آنکھوں اور دماغ کی نشوونما میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ مچھلی کے استعمال سے دماغ بالخصوص اسپینل کوڈ (گرے میٹر)کی نشوونما ہوتی ہے جبکہ یہ عمر کے بڑھنے سے ہونے والی جسمانی خرابیوں اور ٹوٹ پھوٹ کے عمل کو کم کرتا ہے ۔

یاد رہے کہ گرے میٹر دماغ کا سب سے اہم اور متحرک ٹشوہوتا ہے یہ نیورون پر مشتمل ہوتا ہے ،جو کہ جانداروں میں معلومات کے پروسس اور یاداشت کے ذخیرےکو محفوظ کرتا ہے۔تحقیق سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ جو لوگ ہر ہفتے مچھلی کھاتے ہیں ان کے دماغ کے مرکز میں گرے میٹر زیادہ ہوتا ہے ، اور یہ انکی یاداشت اور جذبات کو موثر اور بہتر بنانے میں کافی معاون ثابت ہوتا ہے۔

اومیگا تھری فیٹی ایسڈ جو کہ مچھلی کے کھانے سے جزو بدن بنتا ہے ، یہ ڈپریشن کی کمی میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔فیٹی ایسڈ دل کو محفوظ بنانے کے ساتھ ساتھ ہائی بلڈ پریشر (بلند فشار خون) کو بھی کم کرتا ہے جو کہ دل کی صحت کے لیے بہت ضروری ہے۔

ماہرین نے جہاں مچھلیوں کے فوائد سے آگاہ کیا وہیں انھوں نے اس کی بعض اقسام کے نقصانات بھی بتائے، جن میں مرکری کا لیول بہت زیادہ ہوتا ہے، جیسا کہ شارک، سورڈ فش، کنگ میکرل اور ٹائل فش شامل ہیںیہ مچھلیاں کمسن بچوں کو نہیں دینا چاہیے۔بچوں کو ایسی مچھلی کھلانے سے ان میں نیورولوجیکل مسائل پیدا ہوجاتے ہیں۔

تازہ ترین