معدنی وسائل کی دریافت اور پیداوار کے ذریعے پاکستان اپنے تجارتی خسارے کو کم کرسکتا ہے،یہ بات ڈاکٹر جمیل احمد خان نے پاکستان کے معدنی وسائل اور ان کے بارے میں بے توجہی کے عنوان سے ہونے والے سمپوزیم میں بتائی۔
اکیڈمی آف انجینئرنگ کے زیراہتمام ہونے والے سمپوزیم میں پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے ممبر طارق مسعود، سابق ڈائریکٹر جنرل وزارتِ پٹرولیم اور قدرتی وسائل اظہر خان، سی ای او سِڈمن کنسلٹنگ انٹرنیشنل، کینیڈا فّضیل احمد صدیقی، پروفیسر بلوچستان یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی انجینئرنگ اینڈ مینیجمنٹ سائنسس خان گل جدون اور چیف ایگزیکٹو سوئل ماٹ انجینئرز الکاظم منصورنے خطاب کیا۔
صدر پاکستان اکیڈمی آف انجینئرنگ جمیل احمد نے معدنی وسائل کی اہمیت اور ترقی پر زور دیا۔ ماہرین نے معدنی ترقی کے ہوالے سے ہمہ جہت تکنیکی اظہار ِ رائے کیا۔ پاکستان کی ترقی میں معدنی وسائل کے کردار، پاکستان کی معدنی پالیسی اور اٹھارویں ترمیم کے اثرات، تابکاری معدنیات کی ترقی، معدنی انڈسٹری کی افرادی قوت کے مسائل، بلوچستان کے معدنی پراجیکٹس کی صورتحال کے حوالے سے ماہرین نے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
طارق محمود نے کہا کہ پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے پاس ایک بہتر معدنیاتی پروگرام ہے، اظہر خان نے کہا کہ معدنیات کی ترقی کا اہم کام صوبوں کے سپرد ہے۔ ڈاکٹر فیصل صدیقی نے تکنیکی ماہرین کی پاکستان کی معدنی ترقی میں کردار ادا کرنے پر زور دیا۔ ڈاکٹر خان گل جدون نے معدنیات کی کانوں میں کام کرنے والے ملازمین کی مشکلات بیان کی۔