• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جانوروں کی 60 فیصد آبادی ختم ہونے کی وجہ انسان ہیں

ڈبلیو ڈبلیو ایف کی پورٹ کے مطابق جانوروں کی 60 فیصد آبادی ختم ہونے کی وجہ انسانی سرگرمیاں ہیں جنہیں اگر روکنے کی کوشش نہیں کی گئی تو مستقبل میں صورتحال مزید خراب ہوسکتی ہے۔

ہندوستان ٹائمز کے مطابق ورلڈ وائلڈ لائف فنڈ (ڈبلیو ڈبلیو ایف) کا اپنی رپورٹ میں کہنا ہے کہ سال 1970 سے 2014 کے درمیان جانوروں کی تعداد میں 60 فیصد تک کی کمی آئی ہےجس کی سب سے بڑی وجہ انسانی سرگرمیاں ہیں۔ ان جانوروں میں زیادہ تعداد مچھلیوں، پرندوں، خشکی اور تری دونوں میں رہنے والے، رینگنے والے جانور اور دودھ پلانے والے جانور وں کی ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈبلیو ڈبلیو ایف کی جانب سے ایک سروے کیا گیا جو کہ 4 ہزار species پر مشتمل تھا، ان species کی کل آبادی 16 ہزار 700 ہے جو کہ پوری دنیا میں پھیلی ہوئی ہے۔

ڈبلیو ڈبلیو ایف کے انٹرنیشنل ڈائریکٹر جنرل نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ سال 2018 تک جانوروں کی تعداد میں کافی حد تک کمی آئی ہے جو کہ نہایت سنگین معاملہ ہے اور یہ مزید بڑھتا جارہا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اس وقت پوری دنیا میں صرف 4 فیصد دودھ پلانے والے جانور رہ گئے ہیں جبکہ انسان 36 فیصد اور مویشی60 فیصد باقی ہیں۔انہوں نے کہا کہ آج سے 10 ہزار سال قبل یہ تناسب اب کے مقابلے میں بلکل اُلٹ تھا۔

ایک ’لامبرتینی‘ نامی سائنسدان کا کہنا ہے کہ جانوروں کی آبادی میں کمی کی ایک سب سے بڑی وجہ انسان اور انسانی سرگرمیاں ہیں جن میں جانوروں کو ذبح کرنا، جنگلی جانوروں کا شکار کرنا، جانوروں کے رہنے کی جگہائوں کو ختم کرنا، انسانوں کی آبادی میں اضافہ، آلودگی، غیر قانونی تجارت اور موسم میں تبدیلیاں شامل ہیں۔

اس کے علاوہ لامبرتینی کا کہنا تھا کہ دنیا سے نا صرف جانوروں کا خاتمہ ہورہا ہے بلکہ پینے کا صاف پانی، سانس لینے کے لیے ہوا، سمندر، جنگلات، اور کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس میں بھی تیزی سے کمی ہورہی ہے جو کہ انسانوں کے لیے بھی بہت خطرناک ہے۔

انہوں نے آخر میں کہا کہ اگر ہم نے ابھی یہ سب کچھ روکنے کی کوشش نہیں کی گئی تو مستقبل میں صورتحال مزید خراب ہوجانے کا خدشہ ہے۔

تازہ ترین