• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کی آبادی کا بڑا حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے۔ ایک اندازے کے مطابق نصف سے زائد یعنی 60 فیصد نوجوان 30 سال سے کم عمر کے ہیں اور اگر ان نوجوانوں کی خداداد صلاحیتوں کو بروئے کار لاکر انہیں ہنر سے لیس کیا جائے تو یہ نوجوان ملک کیلئے قیمتی اثاثہ ثابت ہوسکتے ہیں بصورت دیگر یہی نوجوان ملک کیلئے Liability بھی بن سکتے ہیں۔ اِنہی وجوہات کو مدنظر رکھتے ہوئے نیشنل ووکیشنل اینڈ ٹیکنیکل ٹریننگ کمیشن (NAVTTC) کا قیام عمل میں لایا گیا جس کا مقصد پاکستان کے نوجوانوں میں فنی و پیشہ ورانہ تربیت کو اجاگر کرنا اور اُنہیں ہنر سے لیس کرناہے۔ یہ ادارہ ملک بھر کے چھوٹے بڑے شہروں میں نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کیلئے مختلف فنی تربیتی کورسز کا اہتمام کرتا ہے تاکہ وہ ہنر سیکھ کر اپنے پیروں پر کھڑے ہوسکیں۔ نیوٹیک اپنے جاب پلیسمنٹ سینٹر کے ذریعے ادارے کے فارغ التحصیل نوجوانوں کو ملک اور بیرون ملک روزگار فراہم کرنے میں بھی مدد کرتا ہے۔

نیوٹیک کو فعال ادارہ بنانے میں ذوالفقار احمد چیمہ کا اہم کردار ہے جنہوں نےانتھک محنت و جدوجہد سے ادارے کو اہم مقام دلایا جس کی بدولت ادارے کا شمار ملک کے اہم اداروں میں کیا جانے لگا ۔ اس سے قبل وہ آئی جی موٹرویز سمیت کئی اہم کلیدی عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں۔ گزشتہ دنوں نیوٹیک نے اس سمت میں ایک اور قدم اٹھایا جب پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار پبلک اور پرائیویٹ اداروں خصوصاً انڈسٹری کے مابین مشترکہ حکمت عملی پر مبنی شراکت کے فروغ کیلئے نیشنل اسکلز فورم (National Skills Forum) کا قیام عمل میں آیا جو ذوالفقار چیمہ کی ذہنی تخلیق ہے۔ فورم کے قیام کا مقصد تکنیکی و پیشہ ورانہ تربیت (TVET) سے جڑے پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر کے اسٹیک ہولڈرز کے درمیان خلیج کم کرکے تعاون کو فروغ دینا ہے۔ یہ فورم فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز (FPCCI) کے اشتراک سے تشکیل دیا گیا جس میں فیڈریشن کے عہدیدار، صنعتکار، معروف بزنس مین، دانشور اورنیوٹیک کے پارٹنر انسٹی ٹیوٹس کے سربراہان شامل ہیں جو اشتراک اور تعاون سے ایک مخصوص حکمت عملی کے تحت ملک میں تکنیکی ہنرمندی کو فروغ دیں گے۔ اسلام آباد میں منعقدہ فورم کی اس تقریب میں بھی مدعو تھا جس کے مہمان خصوصی وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود تھے جبکہ تقریب میں فیڈریشن کے صدر غضنفر بلور، جرمنی، یورپی یونین اور ناروے کے سفیروں نے مہمان اعزازی کی حیثیت سے شرکت کی۔ تقریب کے آغاز میں ذوالفقار چیمہ نے مختلف شہروں سے آئے ہوئے شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ فنی شعبے سے اس ملک کی تقدیر بدلی جاسکتی ہے، اگر یہ سیکٹر ہماری حکومت، انڈسٹری، میڈیا اور تمام اسٹیک ہولڈرز کی اولین ترجیح بن جائے تو پاکستان بہت جلد معاشی و اقتصادی ترقی کے تمام مراحل طے کرلے گا۔ بعد ازاں جرمنی کے سفیر مارٹن کوہلز اور ناروے کے سفیر جیل گورنر ایرکسن نے اس اقدام کو سراہا اور کہا کہ نیوٹیک نے TVET کی ترقی کیلئے پبلک پرائیویٹ سیکٹر میں اشتراک و تعاون کا ایک اہم سنگ میل عبور کرلیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ایسی حکمت عملی وضع کرے جس سے تربیت یافتہ پاکستانی ہنرمند نوجوانوں کی پاک چین راہداری کے منصوبوں میں بڑے پیمانے پر کھپت یقینی بنائی جاسکے۔ مجھے سب سے زیادہ جس تقریر نے متاثر کیا وہ جرمنی کے سفیر کی تھی جنہوں نے بتایا کہ پاکستان کی آبادی جس رفتار سے بڑھ رہی ہے، وہ 2050ء تک دگنی ہوجائے گی، ہمارے پاس اس کے علاوہ کوئی چارہ نہیں کہ ہم نوجوانوں کو ٹیکنیکل ٹریننگ سے آراستہ کریں تاکہ ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جرمنی کی ترقی کا راز اسی میں پوشیدہ ہے کہ وہاں TVET جیسے ادارے نے ملکی ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔

پاکستان کی آبادی اور بیروزگاری میں جس تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ نوجوانوں کو ٹیکنیکل اینڈ ووکیشنل ایجوکیشن سے لیس کیا جائے جس کی نہ صرف ملک بلکہ بیرون ملک بھی بے پناہ ڈیمانڈ ہے۔ ایک اندازے کے مطابق بیرون ملک مقیم پاکستانی ہر سال ترسیلات زر کی مد میں 20 ارب ڈالر سے زائد رقوم وطن بھیج رہے ہیں جو ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ ان ترسیلات زر میں سے 12 ارب ڈالر سے زائد رقوم خلیجی ممالک سے موصول ہورہی ہیں جہاں بڑی تعداد میں پاکستانی روزگار سے وابستہ ہیں مگر غیر ہنرمند ہونے کے باعث کم اجرتوں پر کام کررہے ہیں۔ گوکہ خلیجی ممالک میں پاکستانی ورکرز کے مقابلے میں فلپائنی ورکرز کی تعداد کم ہے مگر فنی تربیت اور ہنر سے لیس ہونے کے سبب وہ زیادہ تنخواہیں حاصل کررہے ہیں اور فلپائن تقریباً 30 ارب ڈالر سالانہ ترسیلات زر کی مد میں وصول کررہا ہے جو پاکستان سے زیادہ ہے۔ مجھے اُمید ہے کہ نیوٹیک سے فارغ التحصیل ہنرمند افراد مستقبل میں اچھے معاوضوں پر بیرون ملک جاسکیں گے جس سے ملکی ترسیلات زر میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔

ملک کے نوجوانوں کو اپنے پائوں پر کھڑا کرنے اور پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے فروغ کیلئے نیشنل اسکلز فورم کا قیام قابل تحسین ہے جس سے اس ملک کی تقدیر بدلی جاسکتی ہے اور اگر یہ سیکٹر ہماری حکومت، انڈسٹری، میڈیا اور تمام اسٹیک ہولڈرز کی اولین ترجیح بن جائے تو پاکستان بہت جلد معاشی و اقتصادی ترقی کے تمام مراحل طے کرلے گا۔ ہم ہمیشہ حکومت اور سرکاری اداروں کو تنقید کا نشانہ بناتے رہتے ہیں لیکن اگر کوئی سرکاری ادارہ یا ادارے کا سربراہ انتھک محنت و جدوجہد سے عوام کی خدمت پر کاربند ہوکر اُن کی زندگی میں تبدیلیاں لائے تو ہمیں ان اقدامات کو سراہنا چاہئے تاکہ ان کی حوصلہ افزائی ہوسکے۔ مشہور چینی کہاوت ہے کہ ’’کسی ضرورت مند کو بھوک مٹانے کیلئے مچھلی دینے کے بجائے مچھلی پکڑنے کا سامان دے دو تاکہ وہ مچھلی پکڑنے کے ہنر سے آشنا ہوکر اپنے اور خاندان کی کفالت کرسکے۔‘‘ مجھے خوشی ہے کہ نیوٹیک اِسی چینی کہاوت پر کاربند ہے۔

گزشتہ دنوں مجھے یہ خبر سن کر بڑی حیرانی ہوئی کہ نیوٹیک کے سربراہ ذوالفقار چیمہ اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے ہیں جو ادارے اور اس سے منسلک لوگوں کیلئے باعث حیرت ہے۔ ذوالفقار چیمہ وطن سے محبت کرنے والے مخلص بیورو کریٹ ہیں اور جنون کی حد تک اپنے کام سے لگائو رکھتے ہیں، اس لئے ان کی دیانتداری پر شک نہیں کیا جاسکتا۔ میں نے اپنی زندگی میں بہت کم لوگوں کو ادارے کیلئے اتنی انتھک محنت اور جدوجہد سے کام کرتے دیکھا ہے۔ اطلاعات ہیں کہ کچھ وزراء کی خواہش تھی کہ ذوالفقار چیمہ کی جگہ اپنی من پسند شخصیت کو اس اہم عہدے پر لگایا جائے۔ شاید انہی خدشات کی بناپر ذوالفقار چیمہ نے گزشتہ دنوں وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی اور انہیں کہا کہ آپ کی حکومت میری جگہ یقیناََ کسی کو لانا چاہے گی، اس لئے بہتر ہے کہ میں اپنے عہدے سے مستعفی ہوجائوں۔ اس طرح انہوں نے اپنا استعفیٰ وزیراعظم کو پیش کردیا اور ادارہ اپنے کام سے جنون کی حد تک لگائو رکھنے والی ایک محنتی اور ایماندار شخصیت سے محروم ہوگیا۔ اگر ایماندار اور اپنے کام سے مخلص افسران کی تضحیک کرکے انہیں فارغ کرنے اور من پسند شخصیات کو عہدوں پر فائز کرنے کا سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو ’’نیا پاکستان‘‘ کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکے گا۔

تازہ ترین