• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسلحے کے معاہدے، سعودی معاملات کا طریقہ کار تبدیل, امریکی اسلحہ ساز کمپنیز

امریکی اسلحہ ساز کمپنیوں کے متعدد عہدے داروں نے باور کرایا ہے کہ اسلحے کے معاہدوں کے حوالے سے سعودی عرب کی جانب سے معاملات کا طریقہ کار تبدیل ہو چکا ہے۔ اس تبدیلی کا مقصد مملکت کی معیشت کو فائدہ پہنچانا اور سعودی شہریوں کے لیے روزگار کے مواقع فراہم کرنا ہے۔

سعودی عرب کو اسلحہ فراہم کرنے والے معاہدے اب محض ہتھیاروں کی درآمد تک محدود نہیں، ویژن 2030 پروگرام نے معاہدوں میں بنیادی حیثیت اختیار کر کے کھیل کے اصول بدل دئیے ہیں۔

اسلحہ سازی کی مشہور کمپنی لاک ہیڈ مارٹن کی ایک اندرونی یادداشت میں توقع ظاہر کی گئی ہے کہ امریکا کے ساتھ اسلحے سے متعلق حالیہ معاہدوں سے سعودی شہری مستفید ہوں گے۔ اس دوران ملک میں 10 ہزار ملازمتیں فراہم کی جائیں گی۔

امریکی اسلحہ ساز کمپنیوں کے کئی سینئر عہدے داروں نے باور کرایا ہے کہ ریاض کے سمجھوتوں میں مقامی صنعت کی ترقی اور سعودیوں کے لیے ملازمتوں کی فراہمی پر اصرار کیا جا رہا ہے جو کہ ویژن 2030 کے عین مطابق ہے۔

سعودی عرب کے پروگرام ویژن 2030 میں عسکری صنعت میں مقامی افرادی قوت کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔ اس کا مقصد عسکری اخراجات کے ایک حصّے کی فراہمی تک محدود نہیں بلکہ اس سے بڑھ کر صنعتی سرگرمیوں اور معاون خدمات کی تلاش پر زور دیا گیا ہے۔ ان میں صنعتی ساز و سامان، کمیونی کیشن اور انفارمیشن ٹیکنالوجی شامل ہے۔

ویژن پروگرام کے تحت سال 2030ء تک عسکری اخراجات میں مقامی صنعت کا حصّہ 50فیصد تک پہنچانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ سال 2015ء تک عسکری اخراجات میں مقامی صنعت کا حصّہ 2فیصد سے زیادہ نہیں تھا۔

تازہ ترین