• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ میں پی پی کی قیادت شدیددباؤ کا شکار ہے ایک جانب سندھ حکومت سے وابستہ سابقہ اور موجودہ وزراء کے خلاف نیب کی کارروائیاں تیز تر ہوگئی ہیں تو دوسری جانب سندھ حکومت اور وفاق کے درمیان این ایف سی ایوارڈ میں کٹوتی، ڈیموں کی تعمیر کے مسئلے ، اٹھارویں ترمیم میں مبینہ تبدیلی، بلدیاتی نظام میں تبدیلی سمیت کئی معاملات میں اختلافات پروان چڑھ رہے ہیں دوسری جانب چیف جسٹس کے مختلف مقدمات میں سماعت کے دوران ریمارکس بھی سندھ حکومت کی پریشانی بڑھنے کا سبب بن رہے ہیں منی لانڈرنگ کیس میں جے آئی ٹی میں عدم تعاون پر چیف جسٹس وزیراعلیٰ سندھ کو اپنے چیمبر میں طلب کرچکے ہیں جہاں کراچی رجسٹری میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ ،مشیرقانون مرتضیٰ وہاب اور ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے چیمبر میں ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہاکہ منی لانڈرنگ کیس اور جے آئی ٹی پر بات ہوئی ہے اب چیف جسٹس مطمئن ہیں محکمے تعاون کررہے ہیں تمام ٹھیکوں کی تفصیلات دینے کی ہدایت کردی ہے وزیراعلیٰ نے کہاکہ غلط فہمی کی وجہ معلومات دینے میں ایشوتھاکہ کتنی تفصیل دینی ہےمحکمہ اطلاعات سمیت کسی بھی انکوائری میں تعاون کے لیے تیار ہوں۔ دوسری جانب نیب سندھ کی ٹیم نے محکمہ اطلاعات کے دفتر پر چھاپہ مار کر 2012 میں کی جانے والی 41 جعلی بھرتیوں کے کیس اور صوبائی وزیر ناصرحسین شاہ کی وزارت کے دور میں جعلی طریقے سے دیئے گئے اربوں روپے کے اشتہارات اور کرپشن سے متعلق ریکارڈقبضے میں لے لیا۔ نیب سندھ نے سابق صوبائی وزیراطلاعات کے خلاف نیا ریفرنس بنانے کے لیے تحقیقات شروع کردی۔نیب کی کارروائیوں پر وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ نے کہاہے کہ سندھ میں کرپشن کی تحقیقات صوبائی دائرہ اختیار میں آتی ہے جس پر اینٹی کرپشن پہلے ہی کام کررہا ہے نیب کام کرے لیکن احتساب میں سیاسی مداخلت نہیں ہونی چاہیئے۔ادھر تھر میں بچوں کی اموات کا سلسلہ جاری ہے تاہم ماہرین کے مطابق بچوں کی اموات کے کئی اسباب ہیں جن میں کم عمری کی شادی، کم وزن بچوں کی پیدائش سمیت طبی سہولت، خوراک کی کمی اور دیگر عوامل شامل ہیں اس ضمن میں سابق صدر آصف علی زرداری نے کہاکہ میں خود جلد تھر کا دورہ کروں گا اور تھر کے عوام کو مشکل گھڑی میں تنہا نہیں چھوڑا جاسکتا ہے۔ تھر کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے ساتھ جلد خود بھی وہاں کادورہ کروں گا۔سندھ حکومت نے تھر میں غذائی قلت دور کرنے کے لیے پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا جس کے تحت 50 ہزار خاندانوں کو ہرماہ راشن بیگ دیئے جائیں گے سندھ حکومت کے مشیراطلاعات بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے بتایاکہ پائلٹ پروجیکٹ ابتدائی طور پر تین ماہ کے لیے ہوگا حکومت ہر ماہ راشن بیگ پر 22 کروڑ سے زائد خرچ کرے گی۔ تفصیلات کے مطابق تھرپارکر میں غذائی قلت کے باعث نومولود بچوں کی اموات کا سلسلہ نہ رک سکا اور تھر میں غذائی قلت سے بچوں کی اموات پر چیف جسٹس پاکستان نے بھی برہمی کا اظہار کیاتھا۔ سندھ حکومت نے صحرائے تھر کے باسیوں کے لیے بڑا قدم اٹھایا ہے اور علاقے میں غذائی قلت دور کرنے کا پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت 50 ہزار خاندانوں کو ہر ماہ راشن بیگ دیئے جائیں گے جن میں اشیائے ضروریہ اورقوت بخش خوراک شامل ہونگی پروگرام کے لیے نادرا اور دیگر اداروں کی مددسے 50ہزار خاندانوں کی نشاندہی کی گئی ہے راشن بیگ کی تقسیم کاپائلٹ پروجیکٹ ابتدائی طور پر تین ماہ کے لیے ہوگا سندھ حکومت کے مشیراطلاعات بیرسٹرمرتضیٰ وہاب کے مطابق راشن بیگ میں اشیاء کی مالیت ساڑھے 4 ہزارروپے ہوگی۔ادھر متحدہ قومی موومنٹ کے اختلافات ایک بار پھر کھل کر سامنے آگئے ہیں عام انتخابات اور ضمنی انتخاب نے ایم کیو ایم کے لیے سندھ کے شہری علاقوں میں بقا کا مسئلہ پیدا کردیا ہے ایم کیوایم کے رہنما ڈاکٹرفاروق ستار نے ایم کیو ایم کی شکست کا ملبہ ایم کیو ایم بہادرآباد گروپ پر ڈال دیا ہے انہوں نے کہاتھا کہ پارٹی پرچند لوگ فیصلے مسلط کررہے ہیں انہوں نے پارٹی میں انٹراپارٹی الیکشن کا بھی مطالبہ کیا تھا تاہم ایم کیوایم رابطہ کمیٹی نے اجلاس طلب کرکے ان کا استعفیٰ قبول کرلیا اور انہیں شوکاز نوٹس بھی جاری کردیا ہے تاہم بہتر یہ ہے کہ ڈاکٹرفاروق ستار نوٹس کا جواب نادیں اور اپنی راہیں جدا کرلیں ایم کیو ایم میں ٹوٹ پھوٹ کے بعد کراچی سمیت حیدرآباد اور سکھر کی سیاست میں نمایاں تبدیلی آئی ہے اس ٹوٹ پھوڑکا فائدہ پی پی پی ، تحریک انصاف اور جماعت اسلامی اٹھاسکتی ہے جے یو پی بھی دوبارہ ستر کی دہائی کا سیاسی عروج حاصل کرسکتی تھی تاہم جے یو پی چار حصوں میں تقسیم ہوچکی ہے جے یو آئی کی کراچی میں منظم نظر نہیں آتی جماعت اسلامی مذہبی جماعتوں میں ضرور فعال ہے گزشتہ ہفتے پارٹی کے سینئر رہنما محمدحسین محنتی کو سندھ کا صوبائی صدر منتخب کرلیا گیا وہ ڈاکٹرمعراج الہدیٰ کی جگہ سندھ کے صدر بنے ہیں ڈاکٹر معراج الہدی نے بھی جماعت اسلامی کے لیے گرانقدر خدمات انجام دیں دوسری جانب عام انتخابات میں شکست کے بعد پی ایس پی کے رہنماؤں نے پارٹی کی تنظیم نو کے لیے کام شروع کردیا ہے یہ بھی کہاجارہا ہے کہ پاک سرزمین پارٹی اپنی پارٹی کانام بھی تبدیل کررہی ہے اس ضمن میں پاک سرزمین پارٹی رہنماؤں نے انہی میں سابق گورنر ڈاکٹرعشرت العباد خان سے بھی رابطہ کرلیا ہےممکنہ طور پر ڈاکٹر عشرت العباد خان پارٹی میں شامل ہوسکتے ہیں تاہم کہاجارہاہے کہ جب عشرت العباد سندھ کے گورنر تھے تو مصطفیٰ کمال نے ان پر سنگین الزامات لگائے تھے ان کے الزامات ہی کے سبب عشرت العباد خان کوگورنری سے ہاتھ دھونا پڑے تھے اب دیکھنا یہ ہے کہ ڈاکٹرعشرت العباد خان ان الزامات سے صرف نظرانداز کرکے پارٹی میں شمولیت اختیار کرتے ہے یا پھر پاک سرزمین پارٹی کو ان کے حال پر چھوڑتے ہیں۔دوسری جانب کراچی کے شہری طویل لوڈشیڈنگ سےشدید پریشانی کا شکار ہیں طویل لوڈشیڈنگ کی وجہ سے گھریلو صارفین کے ساتھ ساتھ صنعتوں پر بھی منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں ٹرپنگ کے نام پر ایک ماہ میں پانچ بار شہر میں بڑا بریک ڈاؤن ہواہے بریک ڈاؤن سے 20 پمپ بند ہوگئے جس سے پانی کی فراہمی بھی معطل ہوگئی نیشنل گرڈ سے منسلک پیپری، نارتھ ناظم آباد، نارتھ کراچی، ناظم آباد، سرجانی،کلفٹن لالازار، گذری، گارڈن، عثمان آباد، حسن لشکری ولیج، غازی نگر، جیکب لائن اور ایلنڈرروڈ کے گرڈ اسٹیشن بھی ٹرپ کرگئے تھے جس سے شہر کے 70 فیصد حصے میں بجلی منقطع ہوئی گرڈاسٹیشنز بند ہونے سے نارتھ کراچی ، ناظم آباد ، نارتھ ناظم آباد، سرجانی، نیوکراچی انڈسٹریل ایریا، نصرت بھٹو کالونی اور بفرزون میں بھی بجلی کی فراہمی معطل ہوئی اس کے علاوہ لیاقت آباد سی ون ایریا، کورنگی ،بورڈآفس ، پہاڑگنج، یوسف گوٹھ، سندھی ہوٹل، پاور ہاؤس چورنگی، ڈیفنس، پی آئی بی، کالونی، قائدآباد، گلشن اقبال، گلستان جوہر، محمودآباد، اخترکالونی، کشمیرکالونی، کلفٹن، آئی آئی چندریگرروڈ، کھارادر، صدرسمیت اولڈسٹی ایریا کے علاقے بھی بجلی سے محروم ہوگئے۔بجلی کی عدم فراہمی سردی کے موسم میں حیران کن بجلی کی طلب گھٹ گئی ہے تاہم لوڈشیڈنگ میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔

تازہ ترین
تازہ ترین