• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
Web Desk
Web Desk | 01 نومبر ، 2018

تائیوان جہاں بات بات پر معافی مانگی جاتی ہے

تائیوان میں بات بات پر معافی مانگنے کا رواج عام ہے، بات کی ابتداء سے لے کر انتہا تک کئی مقام پر مختلف انداز میں معافی مانگنے کا تصور ہے۔

چین تائیوان میں بہت شائستہ زبان استعمال کی جاتی ہے جووہاں کی ثقافت کا حصہ بھی ہے۔ یہاں کے لوگ کسی سے ہم کلام ہونے پر ،دو لوگوں کے بیچ بات میں مداخلت کرنے پر یا کسی سے چھوٹی سی بھی حمایت طلب کرنے پر لفظ معذرت کا استعمال کرتے ہیں۔

یہاں لفظ ’معذرت‘ کو کئی طرح سے بھی استعمال کیا جاتا ہے جیسے ’ برا نہ مانیں تو یہ بات کہوں‘،’ اگر آپ کو برا نہ لگے تو‘، ’معافی چاہتا/چاہتی ہوں‘۔

دراصل تائیوان ایک ملک ہےجہاں تنازعات سے بچنے اور ہر قیمت پر ہم آہنگی کو اہمیت دی جاتی ہے۔

تائیوان پر چین کا دعوٰی ہے کہ یہ عوامی جمہوریہ چین کا حصہ ہے اور چین اسے اپنا ایک اکائی مانتا ہے مگر ایک دور بھی ایسا آیا کہ اس پر جاپانیوں نے قبضہ کیا اور یہ علاقہ ان کے بر سراقتدار آیا۔

یہی وجہ ہے کہ یہاں چینی اور جاپانی دونوں ثقافتیں اثر انداز ہوتی ہیں۔جاپان میں ’ سوری کلچر‘ عام ہے جو صرف زبانی نہیں بلکہ جسمانی حرکات کے مخصوص اشاروں سے بھی ظاہر کیا جاتا ہے۔یہاں بات بھی نہایت دھیمے انداز اور جھک کر احترام سے کی جاتی ہے، ایسا لگتا ہے یہ احترام ان کے خون کے ایک ایک قطرے میں شامل ہو تا ہے۔

بالکل اسی طرح تائیوان کے لوگوں کا بھی بات کرنے کا انداز ہے۔یہاں کوئی اگر کسی کے گھر جاتا ہے تو اپنے جوتے باہر اتار کر جاتا ہے، لوگ کوشش کرتے ہیں کہ اپنی ذات سے کسی کو ذرا سی بھی تکلیف نہ دی جائے۔