• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

روزِ قیامت انسان کو والدین میں سے کس کے نام سے پکارا جائے گا ؟

آپ کے مسائل اور اُن کا حل

سوال:۔ قیامت کے دن انسان کو والد کی طرف منسوب کرکے پکارا جائے گا یا والدہ کی طرف منسوب کرکے پکارا جائے گا۔ براہِ کرم اسلامی حوالے سے رہنمائی فرمائیں۔ (کاشف خان)

جواب :۔ قيامت کے دن انسان کو والد کی طرف منسوب کرکے پکارا جائے گا۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں اس مسئلے کو واضح کرنے کے لیے جو حدیث پیش کی ہے ،اس پر بایں الفاظ عنوان لگایا ہے:"باب ما يدعی الناس بآبائهم"

(2/912، کتاب الادب، ط؛ قدیمی)

اس عنوان کی وضاحت شارحِ صحیح بخاری علامہ عینی رحمہ اللہ یوں کرتے ہیں:

"ای هٰذا باب في بيان ما يدعی الناس بآبائهم أی بأسماء آبائهم يوم القيامة"

(عمدۃ القاری، ج؛22، ص؛313، کتاب الادب، باب مایدعی الناس بآبائھم)

یعنی یہ باب اس بیان میں ہے کہ قیامت کے دن لوگوں کو ان کے والد کے نام سے پکارا جائے گا۔ نیز جس روایت میں والدہ کی طرف منسوب کرکے پکارے جانے کا ذکر ہے، علامہ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ اس پر یوں تبصرہ کرتے ہیں :

"قلتُ هو حديث أخرجه الطبرانی من حديث ابن عباس وسنده ضعيف جدًّا, وأ خرج ابن عدی من حديث انس مثله وقال:منكر"

(فتح الباری، ج؛10، ص؛689، ط، دار الکتب العلمیہ، بیروت)یعنی وہ حدیث نہایت ہی ضعیف ہے۔

نیز امام ابو داؤد رحمہ اللہ نے سنن ابو داؤد میں حضرت ابو الدداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت پیش کی ہے ، جوکہ اس مسئلے میں صریح ہے،حدیث ملاحظہ ہو :

عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللہِ صَلَّى اللہُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّكُمْ تُدْعَوْنَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِأَسْمَائِكُمْ، وَأَسْمَاءِ آبَائِكُمْ، فَأَحْسِنُوا أَسْمَاءَكُمْ‘‘

(سنن ابی داؤد، 2/334، کتاب الادب، باب فی تغیر الاسماء، ط؛ رحمانیہ)

ترجمہ :۔حضرت ابو الدرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا؛ قیامت کے دن تمہیں تمہارے اور تمہارے والد کے ناموں سے پکارا جائے گا، لہٰذا تم اپنے اچھے نام رکھو۔

مندرجہ بالا دلائل سے واضح ہوتا ہے کہ بروزِ قیامت انسان کو باپ کی طرف منسوب کرکے پکارا جائے گا۔

تازہ ترین