• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سویابین کی فروخت میں پیدا ہونے والے خلا کو پر کرنے کیلئے امریکی کسانوں نے ایران کا رخ کرلیا

نیویارک: گریگوری میئر

تہران :منور خلاج

امریکی کسانوں کیلئے جن کی چین کے ساتھ تجارتی جنگ کے دوران سویابین کی فروخت میں نمایاں کمی آئی ہے،ایک غیر متوقع ملک ایران نے مدد کیلئے ہاتھ بڑھایا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پابندیاں بڑھنے سے پہلے رواں موسم خزاں اسلامی جمہوریہ ایران نے امریکا سے سویابین کی درآمدات میں تیزی سے اضافہ کردیا ہے۔ ستمبر میں فصل کی مارکیٹنگ کے سال کے آغاز سے مسی سپی دریا پر تقریبا 3لاکھ 35 ہزار ٹن ٹرمینلز باقی بچ گئے ہیں،امریکی شعبہ زراعت کے اعدادوشمار گزشتہ سال اسی مقام پر صفر سے زائد اور زیادہ تر یورپی ممالک کیلئے حجم کے مقابلے سے زیادہ ظاہر کرتے ہیں ۔

غیر معمولی شپمنٹس کثیر الجہتی کہانی کی عکاسی کرتی ہیں۔ دنیا میں سویابین کے سب سے بڑے درآمدکنندہ ملک چین نے جولائی میں اپنی مصنوعات پر ٹیرف کیلئے بدلے میں امریکی سپلائیز پر ڈیوٹیز میں تیزی سے اضافہ کردیا۔ چین کی جانب سے تیل کے بیج دوسری جگہوں سے خریدنے کی وجہ سے شکاگو میں سویابین کی قیمتیں 20 کم ہوگئی ہیں۔

تہران میں فوڈ انڈسٹری کے ماہر مانی جمشیدی نے کہا کہ عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری معاہدے سے ڈونلڈ ٹرمپ کے نکلنے کے بعد 4 نوبمر سے ایرانی تیل کی برآمد پر امریکی پابندیاں دوبارہ شروع ہوجائیں گی۔ اسٹرٹیجک اجناس کی کمی کا سامنا نہ کرنے کے مقصد کے تحت ایران مکئی اور سویابین جیسی بنیادی غذائی اجناس کا آئندہ کیلئے ذخیرہ کررہا ہے۔

میکسیکو،اسپین،مصر،تھائی لینڈ اور ایران سمیت درآمدکنندگان نے امریکی سویابین کی مایوس کن قیمت کا فائدہ اٹھایا ہے۔ ایرانی بیج سے تیل نکالنے کی صنعتی ایسوسی ایشن کے سیکرٹری اکبر صبغتی نے کہا کہ ورلڈ سپلائی کے دیگر اہم ذریعہ جنوبی امریکا سے سویا بین کے مقابلے میں اب وہ درآمدکنندگان کو فی ٹن قیمت 50 یورو کم ہے۔

اکبر صبغتی نے کہا کہ ہم نے اپنی اجناس سستی پیداوار کرنے والوں سے خریدی ہیں، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا وہ اگرامریکا یا کوئی دوسرا ملک ہے۔ اس میں سیاست کرنے کیلئے کچھ نہیں ہے۔

امریکا چین تجارتی جنگ پر توجہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں عالمی تجارت میں فیصلوں کے دوران ہمارا ملک کیلئے فراہم مواقع کو قابو میں کرلینا چاہئے۔

اس سال سویابین درآمدات میں اندازا 2.6 ملین ٹنز کے ساتھ ایران چھوٹا ہے لیکن بین الاقوامی اناج کی مارکیٹ میں ابھرتا ہوا کھلاڑی ہے۔اس کی پولٹری کی صنعت کو مکئی،جو،گندم اور سویا میل سے تیار شدہ جانوروں کے کھانے کی ضرورت ہے،ان میں سے کچھ کی پیدوار بیرون ملک ہوتی ہے۔

2015 میں بین الاقوامی پابندیاں اٹھانے کے گشتہ دور سے پہلے امریکی زرعی مصنوعات کی ایران کو فروخت کی اجازت تھی۔ پابندیاں جو ڈونلڈ ٹرمپ نے اگست میں عائد کیں،ان میں زرعی مصنوعات کو چھوڑ کر کاروں،سونے اور دیگر دھاتوں کی تجارت اور حکومت کی امریکی ڈالر خریدنے کی صلاحیت کو ہدف بنایا۔

مسی سپی دریا پر ٹرمینلز کے ساتھ نیویارک میں اندراج شدہ اجناس اور آئل سیڈ کے تاجر بنج نے مخصوص معاہدوں پر تبصرہ سے انکار کردیا لیکن یہ کہا کہ اس کی ایران کو زرعی اجناس کی برآمدات عائد اقتصادی پابندیوں کے تمام قوانین کے مطابق ہیں،جو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر غزائی اشیاء کی فروخت کی اجازت دیتے ہیں۔

ٹیرف کے فروخت کو تباہ کرنے سے قبل 12 بلین ڈالر کے ساتھ سویابین چین کیلئے سب سے بڑی امریکی زرعی برآمد تھا۔ چین نے اس کی بجائے ملکی ذخائر کو بروئے کار لاکر اور برازیل کی فصلوں کو خرید کر سوؤروں اور مرغیوں کے فارمز کیلئے پروٹین میل کی روانی جاری رکھی۔

ایران جیسی نئی مارکیٹوں کو امریکی سویابین کی فروخت سے چین کی جانب سے پیدا ہوانے والے خلاء کو پر کرنے کیلئے کافی نہیں ہے،جس کے بارے میں پیشن گوئی ہے کہ رواں سال 94 ملین ٹنز درآمدات کی ضرورت ہے۔ ستمبر سے امریکا نے دنیا بھر کو 6.2 ملین ٹنز برآمد کیا ہے،جو گزشتہ سال کے اسی ہفتے میں 9.6 ملین ٹن سے کم ہے۔مستقبل میں فروخت بھی گرگئی ہیں۔

سینٹ لوئس میں ایک زرعی کنسلٹنسی اے گی سرو داٹ کام میں ماہر اقتصادیات سیم فنک نے کہا کہ اگر چین ہم سے درآمد نہیں کرے گا تو ایران جیسی اور تمام دیگر تجارتی اتحاد کو مارکیٹ میں لانا ضروری ہے ۔

سال 2018 میں اب تک ایران نے مجموعی طور پر 8 لاکھ 86 ہزار ٹن کی خریداری کی ہے۔

تازہ ترین