• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

واشنگٹن: سیم فلیمنگ

نیویارک : پین کوان یوک

تیسری سہ ماہی میں خوش طبع صارفین کے اخراجات نے امریکی معاشی ترقی کو تجیہ کاروں کی توقعات سے کہیں آگے دھکیل دیا،ریپبلکنز کو حوصلہ افزائی فراہم کی جیسا کہ وہ آئندہ ماہ ہونے والے سخت وسط مدتی انتخابات کے لئے تیار ہیں۔

جمعہ کو محکمہ تجارت کے ابتدائی مطالعہ سے ظاہر ہوا کہ تیسری سہ ماہی کے دوران مجموعی ملکی مصنوعات کی سالانہ شرح میں 3.5 فیصد اضافہ ہوا،وال اسٹریٹ کی 3.3 فیصد کی توقعات کی حد سے آگے بڑھ گیا۔ 2014 کے آخر کے بعد سے گھریلو اخراجات سب سے مستحکم تھے،صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجارتی جنگوں سے کہیں زیادہ بھاری کوشش ہے۔

جبکہ دوسری سہ ماہی میں 4.2 فیصدمطالعہ کے مقابلے میں ترقی کمزور تھی، مضبوط معیشت پر فائدہ کے خواہشمند سینئر ریپبلکنز کی جانب سے حالیہ اعداد و شمار لہرائے جیسا کہ پارٹی نومبر کے وسط مدتی انتخابات میں سخت انتخابی جنگ کیلئے ازخود کمر کس رہی ہے۔

ایوان کے موجودہ اسپیکر پاؤل ریان نے کہا کہ ماہ بہ ماہ ہم نے دیکھا کہ صارفین کے اعتماد میں اضافہ ہوا، روزگار کی مارکیٹ مستحکم ہوئی اور بیروزگاری میں کمی آئی۔ یہ چیزیں شامل ہیں۔ آج کی رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی صارفین دوبارہ خرچ کرنے کیلئے مجاز ہیں۔

یہ اعداد و شمار وفاقی ذخائر کی طرف سے شرح سود میں زیادہ اضافہ کے لئے امکانات کو مزید بڑھائے گا،جس نے رواں سال پہلے ہی تین سہ ماہی پوائنٹ کے ذریعے بڑھا دیا ہے۔ڈونلڈ ترمپ کی جانب سے سختی پر بار بار حملوں کے باوجود دسمبر میں مختصر مدت کیلئے وفاقی ذخائر کے ہدف کی حد میں ایک اور اضافہ کا مکان ہے۔

تجزیہ کاروں نے کہا کہ گزشتہ سال کے آخر میں کانگریس کے ذریعے گرینڈ اولڈ پارٹی ٹیکس کٹوتی دباؤ سے فراہم کردہ محرک سے اعدادوشمار کی حمایت کی گئی تھی، تاہم انہوں نے ڈونلڈ ٹرمپ کی تجارتی جنگوں کے منفی نقش بھی دیا۔ جے پی مورگن چیز کے مائیکل فیرولی نے کہا کہ خاص طور پر،اعداد وشمار میں فہرستوں میں بڑے قرض ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹیرف کے نافذ ہونے سے قبل کمپنیوں کے سامان ذخیرہ کرنے کی عکاسی کرتے ہیں۔

اس کے علاوہ ،تیسری سہ ماہی میں تجارت کے اعداد وشمار انتہائی کمزور تھے،جیسا کہ مجموعی ترقی پر درآمدات میں اضافہ اور برآمدات میں کمی نے توازن پیدا کیا۔ کارپوریٹ سرمایہ کاری،جسے ٹیکس کی تبدیلیوں سے بڑھایا گیا، سہ ماہی میں قابل رحم تھی،سالانہ اضافے کی رفتار ایک فیصد سے بھی کم کا اضافہ ہوا۔

تیسری سہ ماہی کی کارکردگی کھپت کے تحت تھی، جو معیشت کے دو تہائی سے زائد کیلئے باعث ہیں۔ سہ ماہی کے دوران صارفین کے اخراجات میں سال بہ سال 4فیصد اضافہ ہوا، دوسری سہ ماہی میں 3.8 فی صد کی شرح سے مرحلہ وار رفتار میں تبدیلی نے اضافہ کیا اور 3.3 فیصد تک سست ترقی کیلئے توقعات حیران کن ہیں۔ دریں اثناء سرکاری اخراجات میں 3.3 اضافہ ہوا جو 2016 سے اب تک زیادہ ہیں۔

فیڈرل ریزرو کے نئے نائب چیئرمین رچرڈ کلارڈیا نے رواں ہفتہ اپنے خطاب میں کہا کہ مستحکم بچتوں کی شرح نے آئندہ مضبوط اخراجات کیلئے نشاندہی کی، جو بتا سکتی ہے کہ بحالی ناکامی کے دہانے پر نہیں ہے۔

آئی این جی میں ترقی یافتہ مارکیٹوں کے ماہر اقتصادیات جیمز اسمتھ نے کہا کہ یہ امریکی صارفین کے لئے ایک اور غیر معمولی مضبوط سہ ماہی تھی،جہاں ٹیکس کی کٹوتی،تنخواہوں میں اضافہ اور سخت روزگار مارکیٹ کے امتزاج نے دیکھا کہ مجموعی اقتصادی ترقی کے اعداد وشمار کیلئے اخراجات نے 2.7 فیصد حصہ لیا۔

اگرچہ جمعہ کو علیحدہ اعدادوشمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ فیڈرل ریزرو نے توقعات کے مقابلے میں کہیں زیادہ نرم افراط زر کے اقدامات کو ترجیح دی۔مسٹر اسمتھ نے کہا کہ امریکی معیشت کی حالیہ سرسری تصویر کواس سال ایک بار پھر اور آئندہ سال مزید تین بار شرح سود میں اضافہ کے راستے پر مرکزی بینک کو رکھنا چاہئے ۔

جی ڈی پی کے اعدادوشمار امریکی اسٹاک مارکیٹ کیلئے مشکل ماہ کے دوران سامنے آئے۔چونکہ شرح سود بڑھنے سے اہم اشاریے سال میں ان کے بدترین مہینوں کا سامنا کررہے ہیں۔ ٹیکنالوجی اور صنعتوں میں کچھ بڑے ناموں سے مایوس کن نتائج، چین میں کوشش میں کمی کا خوف اور تجارت کا اضافہ اور جغرافیائی سیاسی کشیدگی نے سرمایہ کاروں کو باہر نکلنے کی کدو کاوش میں ڈال دیا۔

آکسفورڈ اکنامکس کے گریگوری ڈیکو نے کہا کہ سست اقتصادی ترقی کی تعوق کی وجہ تھی۔ جب تک رفتار بہت مضبوط ہوتی ہے تو ہم افراط زر کے اضافہ، سخت ترین مالیاتی پالیسی اور تجارتی تحفظ پسندی اضافے سے ترقی کیلئے بڑھتی ہوئی مشکلات کے ہمراہ محصولات کی کٹوتی،عالمی ترقی اور توانائی کی سرگرمیوں سے ترقی کو برباد نہیں کرتے۔یہ مشترکہ طور پر 2019 یں زیادہ اعتدال پسند ترقی کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ 

تازہ ترین