• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وقار خان ، لاہور

دنیا بھر میں سویڈن ایک ایسا ملک ہے، جہاں دولت کی تقسیم کا انتہائی مساوی نظام رائج ہے۔ اس کی وجہ سویڈش ریاست کا گورننس ماڈل ہے۔ سویڈن کا گورننس ماڈل درحقیقت گروتھ یعنی مسلسل بڑھوتری کا ایک ایسا لائحہ عمل ہے، جس کا بنیادی مقصد خوش حالی میں اس طرح اضافہ کرناہے کہ شہریوں کی آزادی اور خودمختاری پر بھی کوئی حرف نہ آئے۔ مذکورہ سویڈش گورننس ماڈل کے بنیادی طور پر تین ستون ہیں۔1۔لیبر مارکیٹ، جو تبدیلی سے مطابقت اور موافقت رکھتی ہے۔2۔انسانی بہبود کی ہمہ گیر پالیسی اور 3۔ معاشی پالیسی۔واضح رہے کہ 1995ء سے 2016ء کے دوران سویڈن میں جی ڈی پی کی شرح میں 50 فی صد اضافہ ہوا۔ جو بہت سے او ا ی سی ڈی (آرگنائزیشن آف اکنامک کوآپریشن اینڈ ڈیولپمنٹ) ممالک سے زیادہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ دو دہائیوں سے ترقی کی جانب گام زن یہ ملک او ای سی ڈی ممالک کی فہرست میں جرمنی اور کینیڈا کو بھی پیچھے چھوڑکر دسویں نمبر تک پہنچ گیا ہے۔ گورننس کے سویڈش ماڈل کا ایک بنیادی مقصد یہ بھی ہے کہ نہ صرف خوش حالی میں اضافہ ہو، بلکہ مساویانہ طور پر معاشرے کے تمام طبقات میں اس کے اثرات بھی نظر آئیں۔سویڈش گورننس ماڈل میں خوش حالی، انصاف اور مساوات کو کلیدی حیثیت حاصل ہے۔ جس کے باعث تمام شہریوں کو نہ صرف اس کے ثمرات ملتے ہیں، بلکہ کاروباری نظام سے مشروط یہی خوش حالی، پیداوار اور روزگار میں اضافے کو بھی یقینی بناتی ہے۔

بلاشبہ، انصاف کا عمل اس آفاقی قانون کا پابند ہے کہ تمام انسانوں کی عزت برابر ہے اور ہر کسی کا بنیادی حق ہے کہ وہ ایک آزاد و خودمختار زندگی بسرکرےاور یہ انصاف پر مبنی سماج ہی سویڈش معاشرے کی پہچان ہے۔پھر سویڈش ماڈل میں صنفی مساوات پر بھی بہت فوکس ہے۔ معاشی طور پر خودمختار زندگی گزارنے کے لیے خواتین کو منافع بخش روزگار کے مواقع فراہم کرنا انتہائی اہم ہے۔ گزشتہ کئی عشروں کے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ متحرک لیبر مارکیٹ میں خواتین کی شمولیت سے نہ صرف معیشت کو فائدہ ہوا، بلکہ خوش حالی اور بہبود میں بھی خاطر خواہ تبدیلی آئی۔ دراصل معاشرے میں دولت کی مساویانہ تقسیم، لیبر مارکیٹ سے جنم لیتی ہے۔ جہاں تعلیمی پالیسی اور متحرک لیبر مارکیٹ پالیسی مل کر اجرت کے ایک جامع نظام کو جنم دیتے ہیں اور ایسے حالات پیدا کرتے ہیںکہ جو خوش حالی کا باعث بنتے ہیں۔

خودمختاری اور آزادی:گورننس کے سویڈش ماڈل کا ایک اہم نکتہ، فرد کی آزادی و خود مختاری کا تحفّظ اور طاقت کے عدم توازن سے پرہیزبھی ہےاور یہ فرد اور اس کے خاندان کے درمیان موجودتعلق کے علاوہ آجر اور ملازم کے تعلق میں بھی پایا جاتا ہے۔ سویڈش ماڈل انسانی بہبود کاایسا نظام تشکیل دیتا ہے، جس میں ہر فرد کو مناسب روزگار کےمواقع میسّر آتے ہیں۔یوں کہیے، یہ ریاست اور فرد کے درمیان حقوق و فرائض کا ایک براہِ راست نظام ہے۔

سویڈن کی ترقی کا راز:ماہرین کے مطابق، سویڈن کی ترقی کا راز، عوامی بہبود اور خوش حالی کے حصول کے لیے بنائی گئی بہترین پالیسیز اور مستعد ادارے ہیں، جن کی وجہ سے سویڈن نے زیادہ روزگار اور انصاف پر مبنی قائم سماج کا توازن حاصل کرلیا ہے اور جو اس بات کا ثبوت ہے کہ سویڈن میں سوچے سمجھے اقدامات سے فی کس آمدنی مزید بڑھ سکتی ہے۔

اعتماد اور جواز:تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ اعتماد وہ بنیادی عنصر ہے کہ جو عوامی مفاد میں بنائے گئے قوانین کی تشکیل اور نفاذ میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ عوامی فلاح و بہبود میں کیے گئے تمام اقدامات اور وسائل کا استعمال واضح طور پر منصفانہ اور موثر نظر آنا چاہیے، اگر عوام ٹیکس کی شکل میں دیئے جانے والے وسائل کے منصفانہ استعمال سے مطمئن نہیں ہوں گے، تو ایسی صورت میں عوامی بہتری اور فلاح و بہبود کے لیے کیے جانے والے تمام اقدامات کے خلاف مزاحمت کا خدشہ پیدا ہو جاتا ہے۔ عوام اسی وقت معاشی اقدامات کی پزیرائی کرتے اور ذمّے داری لیتے ہیں کہ جب انہیں اس بات کا پکّا یقین ہوجاتا ہے کہ ان اقدامات سے انہیں خاصے فوائد حاصل ہوسکتے ہیں۔

روزگارکے زیادہ سے زیادہ مواقع:روزگارکی فراہمی سویڈش گورننس ماڈل کا ایک اہم اور بنیادی جزو ہے۔ مردو خواتین کے لیے زیادہ روزگار کے مواقع مساویانہ خوش حالی کے ضامن ہوتے ہیں، بلکہ طاقت کے توازن میں فردکی آزادی اور خود مختاری کے لیے بھی لازم ہوتے ہیں۔پھر ویلفیئر پالیسیز سے بچّوں کی بہبود، موثر تعلیمی نظام اورلوگوں میں کام کرنے کا ولولہ پیدا ہوتا ہے، جس سے نہ صرف روزگار میں اضافہ ہوتا ہے، بلکہ یہ بڑھوتری اور دیرپا خوشی کا باعث بھی بنتا ہے۔ اضافی روزگار سے ٹیکس کی شرح بڑھتی ہے اورلوگوں کا سرکاری امداد پر انحصار کم سے کم ہوجاتا ہے۔

پہلا ستون، متحرک لیبر مارکیٹ:سویڈش لیبر مارکیٹ کی نمایاں خصوصیات اُجرت /روزگار کی تشکیل، متحرک لیبر مارکیٹ پالیسی اور بے روزگار ی کی موثر انشورنس ہیں، جن کابنیادی تصوّر یہ ہے کہ ہر فرد کام کرکے ملکی معیشت میں اپنا حصّہ ڈالے اور نئی یا اضافی ذمّے داریوں کے لیے خود کو ہمہ وقت تیار رکھے۔ اگر فرد یا شہری اپنی ذمّے داریاں، سماجی معاہدے کے مطابق پوری نہیں کرے گا، تو وہ بے روزگار ہونے کی صورت میں سوشل سیکیوریٹی کا حق دار ہوگا، جو کہ سرکاری روزگار کا محکمہ مہیّا کرتا ہے۔ اس کے علاوہ جو لوگ روزگار کی سوشل سکیورٹی کی شرائط پوری نہیں کرسکتے، ان کے لیے بھی مالیاتی سیکیوریٹی کی ایک حد مقرر ہے۔ سویڈش سماج میں سوشل پارٹنرز بھی روزگار سے متعلق مختلف معاہدوں کی صورت میں اپنا کردار ادا کرتے ہیں۔یعنی، وہ کمپنیز جو حالات کے مطابق نئی ٹیکنالوجی سے فائدہ اُٹھاتی ہیں، ان کے منافعے اور کاروبار دونوں میں اضافہ ہوتا ہے۔اس کے برعکس جو کمپنیز روزگار میں اضافہ نہیں کر پاتیں، وہ مقابلے کی دوڑ سے باہر ہو جاتی ہیں۔

دوسرا ستون ، ویلفیئر پالیسی : گورننس کے سویڈش ماڈل کے دوسرے ستون، ویلفیئر پالیسی کا تعیّن منصفانہ خوش حالی اور فرد کی آزادی سے کیا جاتاہے۔ سماجی حقوق ایک فرد کو خاندان، آجر یافلاحی اداروں پر معاشی طور پر انحصار سے بچاتے ہیں۔ اس کا اطلاق فلاحی خدمات مثلاً بچّوں کی دیکھ بھال، اسکول، تعلیم اور صحت کی خدمات کے علاوہ سوشل ٹرانسفر سسٹم پر بھی ہوتا ہے، جس میں بچّوں کی بیماریوں کی صورت میں والدین کی چھٹی کی انشورنس اور بے روزگاری کی انشورنس وغیرہ شامل ہیں۔ ویلفیئر پالیسی مرد و خواتین کو مساوی روزگار اور تعلیم کے مواقع بھی فراہم کرتی ہے۔ یہ صرف محروم طبقات ہی کے لیے نہیں، بلکہ معاشرے کے تمام افراد اور طبقات کے حقوق کی نگہداشت کرتی ہے۔ عالمی طورپر سویڈن ایک ایسا ملک گردانا جاتا ہے، جس کی بہترین معیشت کی بنیاد علم پر ہے اور یہ علم منصفانہ طور پر تمام شہریوں کی دسترس میں ہے اور یہی بہترین نظامِ تعلیم، سویڈن کو دنیا کی سب سے تعلیم یافتہ اور تحقیق کرنے والی قوم بناتا ہے۔

تیسرا ستون، معاشی پالیسی:گورننس ماڈل کے تیسرے ستون، یعنی معاشی پالیسی کے بنیادی اجزاء معیشت کا استحکام، مسابقت اور شفّافیت ہیں اور سویڈش معیشت کی خوش حالی کی اہم وجہ سویڈش کمپنیز کی عالمی مارکیٹ میں مسابقت کی صلاحیت ہے۔ سویڈن جیسی چھوٹی، لیکن شفّاف معیشت کے لیے بزنس سیکٹر میں لگاتار نمو اور روزگار میں اضافہ ناگریز ہے۔ 

گلوبلائزیشن کے نتیجے میں ہونے والی تیکنیکی ترقی اور اسپیشلائزیشن نئے مواقع تو پیدا کرتے ہیں، لیکن اس کے ساتھ ساتھ کمپنیز، بالخصوص افراد کے لیے نئے چیلنجز بھی سامنے لاتے ہیں۔ واضح رہے کہ ہمہ گیر معاشی پالیسی اورمتحرک لیبر مارکیٹ مل کر ایسا ماحول بناتے ہیں کہ جس میں کم زور بزنس کمپنیز کی جگہ، زیادہ پیداوار اور روزگار مہیّا کرنے والی کمپنیز لے لیتی ہیں۔

گورننس کے سویڈش ماڈل کے حوالے سے مذکورہ بالا تینوں اہم ستونوں کا بنیادی وصف ’’خوش حالی کے ثمرات کی منصفانہ طور پرتقسیم ہے۔‘‘اور اس کے لیے ان تینوں ستونوں کا باہمی تعاون نہایت ضروری ہے۔ اسی طرح سوشل پارٹنرز اور سیاسی لیڈر شپ میں تعاون کی بھی اہمیت مسلّم ہے۔گرچہ بدلتی دنیا کے تناظر میں سویڈش ماڈل کے بہت سے اجزا، چیلنجز کی نوعیت کے مطابق تبدیل ہوتے رہتے ہیں اور مستقبل میں بھی سویڈش ماڈل حالات کے مطابق خودکو ڈھالتا رہے گا۔ لیکن بہرحال، ہمہ گیر خوش حالی کا عظیم مقصد ہمیشہ اس کی بنیاد تصوّر کیا جائے گا۔

تازہ ترین