• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مصنّف:نجم الحسن رضوی

صفحات216:،قیمت 500:روپے

ناشر:رب پبلشرز، مہر ٹیرس، اسٹریٹ نمبر6،محمّد بن قاسم (برنس) روڈ، کراچی

نجم الحسن رضوی، افسانہ نگار بھی تھے اور اُردو، انگریزی زبان کے صحافی، ادیب اور کالم نگار بھی۔ وہ برسوں ’’خلیج ٹائمز‘‘سے وابستہ رہے۔ پاکستان میں بھی مختلف سرکاری محکموں میں کام کیا۔ ان کی صحافتی اور ادبی خدمات لگ بھگ پچاس برسوں پر محیط ہیں۔ افسانوی مجموعوں، ناولز اور بچّوں کی کہانیوں سمیت (جو انگریزی اور اُردو میں لکھی گئی تھیں) 19سے زیادہ کتابیں تخلیق کرنے والے اس ادیب نے اپنی عُمر کا آخری حصّہ امریکا کے شہر، لاس ویگاس میں بسر کیا اور کچھ عرصہ پہلے وہیں انتقال ہوا۔ زیرِتبصرہ کتاب ان کے طنزیہ اور مزاحیہ مضامین پر مشتمل ہے، جن میں سے بیش تر شاہد احمد دہلوی کے رسالے ’’ساقی‘‘شمس زبیری کے جریدے ’’نقش‘‘ اور صہبا لکھنوی کے ماہ نامے ’’افکار‘‘ میں شایع ہوئے تھے۔ ان جرائد کے ناموں ہی سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ یہ کتنی پُرانی بات ہے اور یہ مجموعہ بھی پہلی بار 1999ء میں شایع ہوا تھا، لیکن اس کے کچھ مضامین ہمارے دَور کی بَھرپور عکّاسی کرتے ہیں، خصوصاً ہمارا ’’بدمعاشی نظام‘‘ان مذاکروں کی کام یاب پیروڈی ہے، جو الیکٹرانک میڈیا پر ٹیلی کاسٹ ہوتے ہیں۔ مزاحیہ مضامین کے علاوہ کچھ خاکے بھی ہیں اور مختلف شہروں کے سفرنامے اور تصاویر بھی۔ مجموعی طور پر یہ تحریریں بڑی تیکھی، گہری اور خیال افروز ہیں اور کتاب بھی عُمدگی اور سلیقے سے شایع ہوئی ہے۔

تازہ ترین