• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

ریٹائرڈ سائنسدان کے اکاؤنٹ سے 30 لاکھ روپے غائب

ملک بھر میں آن لائن بینکنگ فراڈ کا جن بے قابو ہوگیا، کراچی سے خیبر اور اسلام آباد سے کوئٹہ تک ، ایک، دو نہیں بلکہ متعدد کیس سامنے آگئے۔

نا معلوم فراڈیو ں نے کہوٹہ ریسرچ لیبارٹریز کے ریٹائرڈ چیف سائنٹسٹ کو بھی نہ بخشا، صرف 17 گھنٹے میں ڈاکٹر یوسف خلجی کے پینشن اور گریجویٹی کے 30 لاکھ روپے اڑا لیے۔

یوسف خلجی فریاد لے کر سپریم کورٹ پہنچ گئے اور چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار سے اپنی حق حلال کی کمائی واپس دلوانے کی استدعا کی۔

آن لائن فراڈ پچھلے تین ماہ میں تیزی سے بڑھا ہے۔ اگست، ستمبر اور اکتوبر میں صرف خیبر پختون خوا میں 220 افراد نشانہ بنے، صرف پشاور ریجن میں سو افراد شکار ہوئے۔

یوسف خلجی کے مطابق ان کے اکاؤنٹ سے 30 لاکھ روپے 25 اور 26 اکتوبر کو نکلوائے گئے، رقم کس نے اور کیسے نکلوائی؟ بینک حکام اور وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) پتا نہ لگا سکا۔

پشاور کے رہائشی روح الامین بھی آن لائن بینکنگ فراڈ کا نشانہ بنا۔ اس کا کہنا ہے کہ 'میں نے کبھی آن لائن بینکنگ نہیں کی لیکن ایک فون کال آئی تھی جس پر میں نے اپنے اکاؤنٹ کی تفصیلات فراہم کی تھیں۔ 20 منٹ بعد میرے کے اکاؤنٹ سے ڈھائی لاکھ روپے نکال لیے گئے۔

دھوکہ باز نیٹ ورک راجن پور، منڈی بہاء الدین، سرگودھا اورلاہور سے آپریٹ کیا جاتاہے اور جن افراد کو لوٹا گیا ہے ان میں اعلیٰ سرکاری افسران بھی شامل ہیں۔

سائبر سیکیورٹی ماہرین نے لوگوں کو خبردار کیا ہے کہ ٹیلی فون پر شناختی کارڈ نمبر، بینک اکاؤنٹ نمبر، کریڈٹ یا ڈیبٹ کارڈ نمبر دینے سے گریز کریں۔

خیال رہے کہ آن لائن فراڈ کرنے والے فون پر خود کو سرکاری اہلکار یا بینک کا عملہ ظاہر کرکے دھوکہ دہی کے ذریعے اکاؤنٹ کی معلومات لیتے اور پھر اکاؤنٹ خالی کردیتے ہیں۔

اے ٹی ایم کا ڈیٹا ہیک کیا جاتا ہے اور بیرونِ ملک سے ادائیگیاں کرنیوالے صارفین کے کارڈز ہیک کیے جاتے ہیں۔

روز روز کے نت نئے فراڈ سے تنگ صارفین نے بینکوں سے سیکورٹی کے فول پروف اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔

تازہ ترین
تازہ ترین