• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

نیوزی لینڈ کیخلاف ون ڈے سیریز پاکستان کے لیے سخت امتحان

 پاکستانی کر کٹ ٹیم نے آ سٹریلیا کے خلاف ٹیسٹ اور ٹی ٹوئنٹی سیریز میں شان دار کار کردگی کے بعد نیوزی لینڈ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز بھی تین صفر سے اپنے نام کرلی،پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان 3 ایک روزہ میچوں کی سیریز بدھ سے شروع ہورہی ہے،پاکستان کو ٹی 20 میں ریکارڈ فتوحات دلوانے والے کپتان سرفراز احمد کے لئے اس فارمیٹ میں ایک بڑا چیلنج درپیش ہے،حریف ٹیم کے خلاف طویل عرصے سے ون ڈے سیریز کی ٹرافی کا حصول ایک خواب سا بن گیا ہے،پاکستان نے نیوزی لینڈ کے خلاف آخری باہمی سیریز 8 سال قبل کیویز میدانوں میں 2-3 سے جیتی تھی،اسکے بعد سے کھیلی گئی 4 سیریز میں پاکستان ناکام رہا،اس میں زیادہ خطرناک بات یہ ہے کہ 2014 میں انہی میدانوں یعنی عرب امارات میں کیویز 2-3 سے جیت گئے تھے،اس لئے سرفرا ز الیون کے لئے 8 سالہ جمود توڑنے کا چیلنج بھی درپیش ہوگا۔ویسے دونوں ممالک کے درمیان کھیلے گئے مجموعی 103 میچوں میں گرین شرٹس کو 53 فتوحات کے ساتھ سبقت حاصل ہے 47 میں شکست ہوئی۔1 میچ ٹائی رہا جبکہ 2میچز بے نتیجہ رہے۔دونوں ممالک کے مابین اب تک 21 ون ڈے سیریز ہوچکی ہیں ،ان میں نیوزی لینڈ کو واضح برتری رہی،اس نے 13 ٹرافیز اپنے نام کیں ،پاکستان نے صرف 7 مرتبہ کپ پر قبضہ کیا،ایک سیریز ڈرا رہی، قومی کھلاڑیوں کی دونوں اہم ملکوں کے خلاف فتوحات ورلڈ کپ سے قبل ٹیم کو درست سمت میں لانے میں اہم ثابت ہوگی، مگر ایسے موقع پر ٹیم کی قیادت میں تبدیلی کی باتیں، سوائے انتشار کے اور کچھ نہیں ہے،رواںسال آسٹریلیا کے سابق کرکٹر اور موجودہ مبصر این چیپل نے پاکستان کی آسٹریلیا میں ٹیسٹ سیریز میں شکست پر بہت ہی متعصبانہ اور غیر ذمہ دارانہ تبصرہ کیا تھا،انہوں نے کہا تھا کہ آسٹریلیا آئندہ پاکستان کو اپنے ملک بلانے سے پہلے سوچے کہ یہ ٹیم اس قابل ہے بھی کہ اسے یہاں کھلایا جائے،پاکستان اور انٹر نیشنل سطح پر ان کے اس بیان کو انتہائی ناپسندیدگی سے دیکھا گیا تھا،حالانکہ قومی ٹیم نے تینوں میچوں میں ڈٹ کر مقابلہ کیا تھا ،اب قومی ٹیم نے اپنے ملک سے باہر تیسری جگہ پر اسی آسٹریلوی ٹیم کو ٹیسٹ سیریز میں شکست دی،ٹی 20 سیریز میں بھی گرین شرٹس فاتح رہے سرفراز کی قیادت میں پاکستان نے مسلسل 10 ویں ٹرافی اٹھائی،ٹیم اس فارمیٹ میں حسب سابق نمبر ون ہے،آسٹریلیا کی ٹیم دونوں فارمیٹ میں بری طرح ناکام رہی ہے،ٹی 20 سیریز کی ٹرافی بھی موضوع بحث بنی رہی،سوشل میڈیا پر پی سی بی اور آئی سی سی میں بھی اس حوالے سے دلچسپ جملوں کا تبادلہ ہوا ،آخر کار بسکٹ کی ٹرافی پاکستان کے نام ہی رہی،عماد وسیم کی دھواں دھار واپسی ہوئی ہے،پاکستان کا ون ڈے میں اگلا امتحان سر پر ہے،نیوزی لینڈ کی ٹیم بھی صحرائی میدانوں میں موجود ہے ون ڈے سیریز کا آغاز کل سے ہورہا ہے،اسکے بعد ٹیسٹ سیریز ہے،2014 میں کیویز نے پاکستان کو ناکوں چنے چبانے پر مجبور کیا تھا،سرفراز الیون کے لئے کارکردگی میں تسلسل اور پے درپے فتوحات نہایت ضروی ہیں، جس کا فائدورلڈ کپ میں ہوگا،کرکٹ کی دنیا میں ہنگامہ خیزی جاری ہے،آئی سی سی نے سنگا پور کے 6 روزہ اجلاس کے بعد کئی اہم اعلانات کئے،جن میں ورلڈ کپ،ورلڈ ٹی20 جیسے میگا ایونٹ میں رسائی کے لئے ٹیموں کی دوڑ نہ صرف تیز کی ،بلکہ سفر بھی مشکل ترین بنادیا،اب 2019 ورلڈ کپ کے بعد 2023 کے ایونٹ کیلئے لیگ طرز پر 3معرکے ہونگے،ورلڈ کپ سپر لیگ،ورلڈ کپ لیگ 2 اور ورلڈ کپ چیلنج لیگ میں ٹاپ ٹیسٹ ٹیموں کے ساتھ ایسوسی ایٹ ممالک کی 32 رینک تک کی ٹیموں کو اس میں رسائی کے مواقع ملیں گے،البتہ میگا ایونٹ میں ایسوسی ایٹ ممالک کے اس مطالبے کو نظرانداز کیا گیا جس میں کہا گیا تھا کہ ٹیموں کی تعداد بڑھا کر 14 یا 16 کی جائے،آئی سی سی نے اسے 10 تک ہی محدود کیا ہے،اسی طرح ویمنز کے دونوں ایونٹ میں بھی یہی طریقا کار ہوگا،پاکستان کے ٹیسٹ کرکٹر دنیش کنیریا کے 2009 کے کائونٹی کرکٹ میں اسپاٹ فکسنگ کے اعتراف کا وقت بھی عجب تھا کہ ساتھ ہی غیر ملکی ٹی وی چینل نے چند ماہ قبل کی طرح ایک اور اسپاٹ فکسنگ ڈاکومنٹری چلاکر آئی سی سی کے اب تک کے تمام اقدامات پر سوالیہ نشان لگادیادعویٰ کیا گیا ہے کہ 2011-12 کے درمیان 15 انٹرنیشنل میچوں میں متعدد ممالک کے کرکٹرز بھیانک کھیل کھیلتے رہے ہیں ۔

تازہ ترین
تازہ ترین