• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان نے امریکہ کو سوویت یونین پر ترجیح دے کر غلطی کی تھی یا نہیں، اس معاملے پر بحث 71 سال سے جاری ہے۔ بعض سیاسی مدبرین اور مبصرین اسے درست اور بعض غلط قرار دیتے آرہے ہیں۔ تاہم ایک بات واضح ہے کہ امریکہ کی دوستی کے لئے اس وقت کی ایک اور سپر پاور سوویت یونین کو ناراض کرنا دوسرے معاملات کے علاوہ کشمیر کے مسئلہ پر بھی بہت نقصان دہ ثابت ہوا۔ امریکہ نے ابتدا میں پاکستان کا جو ساتھ دیا اس کا بڑا سبب سوویت یونین سے بھارت کی قربت تھی۔ سوویت یونین کے ٹوٹ جانے اور روس کی علیحدہ حیثیت بحال ہونے کے بعد امریکہ کی ترجیحات بدلنے لگیں۔ آج وہ جنوبی ایشیا میں چین پر بالادستی حاصل کرنے کے لئے بھارت کی بھرپور سرپرستی کر رہا ہے اور افغانستان کے حوالے سے پاکستان پر نہ صرف زبردست دبائو ڈال رہا ہے بلکہ دھمکی آمیز رویہ اختیار کئے ہوئے ہے اس تناظر میں شنگھائی میں روسی وزیراعظم دمتری میرویدیف سے وزیراعظم عمران خان کی ملاقات خصوصی اہمیت کی حامل ہے اس ملاقات میں جنوبی ایشیا بالخصوص افغانستان کے مسئلے پر تبادلہ خیال کے علاوہ پاکستان اور روس کے درمیان اقتصادی، تجارتی، دفاعی اور توانائی کے شعبوں میں تعاون کا جائزہ لیا گیا اور دوطرفہ تعلقات مضبوط بنانے اور اسٹرٹیجک تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔ روسی وزیراعظم نے اس موقع پر کہا کہ بدلتے حالات میں پاکستان اور روس کے تعلقات کو مزید وسعت دینا ہو گی وزیراعظم عمران خان نے روس کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی پیشکش کی اور روسی وزیراعظم کو پاکستان کے دورے کی دعوت دی۔ انہوں نے روسی صدر ولادی میر پیوٹن کے لئے خیر سگالی کے جذبات کا اظہار بھی کیا۔ پاک روس وزرائے اعظم کی ملاقات کے پس منظر میں پاک روس مشترکہ فوجی مشقوں کا ذکر بے محل نہ ہوگا آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے پیرکو قومی انسداد دہشت گردی سینٹر پبی کا دورہ کیا جہاں انہوں نے پاک روس دو روزہ جنگی مشقوں ’’دروزبہ سوم‘‘ کا معائنہ کیا اور کہا کہ یہ مشقیں باہمی رابطہ کو تقویت دینے کا بہترین ذریعہ ہیں۔ اس سے دونوں ملکوں کی مسلح افواج کے رابطے مزید مضبوط ہوںگے پاکستان اور روس کے درمیان 2014میں ہونے والے دفاعی تعاون کے سمجھوتے کے بعد دفاعی روابط میں اضافہ ہو رہا ہے اور فوجی تعاون کے علاوہ بین الاقوامی سیکورٹی اور انسداد دہشت گردی کے حوالے سے تعاون بڑھ رہا ہے پاکستان روس سے ضرورت کا دفاعی سامان اور آلات حاصل کر رہا ہے معاہدے کے تحت مختلف شعبوں میں اعانت کے علاوہ فوجی تعاون بڑھانے کے لئے ایک کمیشن بھی قائم کیا گیا تھا عظیم ہمسایہ چین کے ساتھ دفاعی اقتصادی اور تجارتی تعاون کے بعد روس سے اسٹرٹیجک تعلقات پاکستان کے مفاد میں ایک اہم پیش رفت ہے۔ اس سے اس خطے میں دوعظیم ہمسایہ ملکوں چین اور روس کے ساتھ پاکستان کے قریبی روابط بڑھیں گے جو مستقبل میں پاکستان کی سلامتی استحکام ترقی اور خوشحالی کے لئے ضروری ہیں۔ اس کے ساتھ ہی امریکہ سے باہمی تعلقات میں حائل مسائل کے حل کی کوششیں بھی جاری رہنی چاہئیں اگرچہ صدر ٹرمپ کا دور پاکستان کے لئے اچھا ثابت نہیں ہو رہا لیکن توقع ہے کہ امریکی انتظامیہ بھارتی لابی کے سحر سے نکل کر دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی جانی و مالی قربانیوں اور اس خطے میں اس کی سٹرٹیجک اہمیت کا جلد یا بدیر حقیقی ادراک کرے گی۔ اس سلسلے میں امید ہےکہ امریکی وزیر خارجہ ایلس ویلز کے دورہ پاکستان کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔ وہ منگل کو ایسے وقت پاکستان آئی ہیں جب چندروز بعد ماسکو میں فغان مسئلے پر چار فریقی مذاکرات ہونے والے ہیں۔ دنیا کے تمام ممالک سے خوشگوار تعلقات پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی وصف ہے پاکستان بھارت کو بھی باہمی تنازعات کے حل کے لئے بار بار مذاکرات کی پیشکش کر چکا ہے بھارت مقبوضہ کشمیر میں نہتے لوگوں کا قتل عام بند کرکے جموں و کشمیر کا مسئلہ حل کرنے پر آمادہ ہو جائے تو اس سے نہ صرف علاقائی بلکہ عالمی امن کو لاحق خطرات بھی ختم ہو سکتے ہیں۔

تازہ ترین