بھارتی ریاست بہار کے سابق وزیر اعلیٰ لالو پرساد یادو کے بڑے بیٹے اور سابق وزیر صحت تیج پرتاپ یادو ، اہلیہ ایشوریا رائے کو طلاق دینے کی درخواست عدالت میں دائر کرنے کے بعد سے لاپتہ ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق تیج پرتاپ کے خاندانی ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ انہوں نے طلاق کے حوالے سے اپنے والد لالو پرساد سے ملاقات کی جس کے بعد سے وہ لا پتہ ہیں۔
لالو پرساد کا اس حوالے سے بتانا ہے کہ رانچی میں انہوں نے دوسرے پارٹی رہنماؤں کے ساتھ مل کر بیٹے تیج پرتاپ سے دو گھنٹے کی ملاقات کی۔ وہ بہتمایوس لگ رہا تھا۔ہم نے اسے طلاق کا فیصلہ واپس لینے کے لئے سمجھناے کی بہت کوشش کی مگر وہ نہ مانا اور کہیں چلا گیا۔
دوسری جانب پارٹی رہنماؤں کا دعویٰ ہے کہ انہیں معلوم ہے کہ وہ کہاں ہیں اور کیا کر رہے ہیں ۔فی الحالان کا رابطہ اپنے چند قریبی دوستوں سے ہے۔
رانچی میں اپنے والدسے ملاقات کے لئے جانے کےبعد وہ بودھ گیا پہنچے، پہلی مرتبہ خاموشی توڑتے ہوئے انہوں نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا تھاکہ’وہ اپنے فیصلے سے کسی بھی قیمت پر پیچھے ہٹنے والے نہیں ہیں، گھٹ۔ گھٹ کر جینے سے بہتر ہے شادی کے بندھن سے الگ ہوجانا‘‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کی اہلیہ کی ’’ہائی پروفائل سوسائٹی‘ میں پرورش ہوئی ہے اور دہلی میں اعلیٰ تعلیم حاصل کی ہے۔ ان کے ساتھ ان کا کوئی میل نہیں ہے۔ انہوں نے الزا م لگایا کہ ان کے رشتے دار اوم پرکاش اور ویپن نے انہیں سیاسی مہرہ بناکر ان کی شادی ایشوریا سے کرادی۔
سابق وزیر نے کہا کہ شادی کے کچھ دنوں کے بعد سے ہی دونوں میں جھگڑا شروع ہو گیا تھا اور یہ سب ان کے والد لالو پرساد یادو اور والدہ رابڑی دیوی اور چھوٹے بھائی تیجسوی یادو کے سامنے ہوتا تھا۔ اس بات کا پورا ثبوت ان کے پاس ہے جو ضرورت پڑنے پر عدالت کے سامنے پیش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ ڈیڑھ ماہ سے ان کی ایشوریا سے کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔
تیج پرتاپ نے کہا کہ تیر ایک بار کمان سے نکل چکا ہے جو واپس نہیں ہوسکتا۔ اب وہ کسی بھی صورت پر طلاق کی درخواست واپس نہیں لیں گے۔ لاکھ دنیا منائے گی تب بھی ہم نہیں مانیں گے، چاہے پی ایم ہی کیوں نہ کہیں تب بھی ہمارا فیصلہ نہیں بدلےگا۔
یاد رہے کہ تیج پرتاپ اور ایشوریا کی شادی اسی سال 12 مئی کو ہوئی تھی۔انہوں نے پٹنہ سول کورٹ کی فیملی کورٹ میں ایشوریا سے طلاق کیلئے درخواست داخل کی ہےجس پر29 نومبر کو سماعت ہونے والی ہے۔