یہ بڑی تلخ اور افسوس ناک حقیقت ہے کہ گزشتہ کچھ عرصے سے وطن عزیز میں بچوں پر تشدد و زیادتی کے واقعات میں متواتر اضافہ ہوا ہے۔اس تناظر میںسینیٹ کی خصوصی کمیٹی میں یہ انکشاف کہ ایسے واقعات کے سدباب اور مجرموں کو کیفر کردار تک پہنچانے کیلئے مرکزی و صوبائی سطح پر تاحال کوئی موثر پالیسی ہی تشکیل نہیں دی گئی جبکہ اس حوالے سے بنیادی ڈھانچہ اور مکمل اعداد و شمار بھی مرتب نہیں کئے گئے ہیں، بحیثیت قوم ہمارے لئے لمحہ فکریہ ہے کہ ہم اپنے بچوں کے مستقبل سے کس قدر سنگین غفلت برت رہے ہیں۔یہ نکتہ بہر طور سمجھنا چاہئے کہ شہریوں کے جان و مال اور عزتوں کا تحفظ ریاست کی بنیادی ذمہ داری ہوتی ہےاور اس ذمہ داری کو کماحقہٗ ادا کرنے والی ریاستیں ہی مہذب قوموں کی صف میں جگہ بنا پاتی ہیں۔ پارلیمنٹ ہائوس میںہونے والے خصوصی کمیٹی کے اجلاس میں چائلڈ پروٹیکشن بیورو نے یہ بھی بتایا کہ2017میںبچوں کے ساتھ زیادتی کے کل3445واقعات رجسٹر ڈہوئے جن میں ساٹھ فیصد لڑکیاں اور چالیس فیصد لڑکے شامل تھے۔ پنجاب میں تریسٹھ فیصد ،سندھ میں ستائیس فیصد ،بلوچستان میں چار فیصد ،آزاد جموں و کشمیر میں بارہ اور گلگت بلتستان میں تین واقعات رپورٹ ہوئے۔ افسوس ناک بات یہ ہے کہ ایسے واقعات میں اکثرمجرم قانونی سقم اور پولیس کی غیر معیاری تفتیش کے باعث سزا سے بچ جاتے ہیں۔بچوں کے ساتھ تشدد کے بڑھتےواقعات جہاں ہمارے معاشرے کی اعلیٰ اخلاقی ا قدار کے تیزی سے ماند پڑنے کی نشان دہی کرتے ہیں وہیں ان کا اہم سبب مذکورہ کیسز میں ذمہ داران کا کیفر کردار تک نہ پہنچنا بھی ہے ۔ ضروری ہوگیا ہے کہ اس باب میں حکومتی سطح پر سخت قانون سازی کی جائے تاکہ کوئی مجرم کسی قانونی جھول کے باعث بچ نہ سکے ۔ زینب قتل کیس کی طرح ہر مجرم کا فوری ٹرائل ہونا چاہئے۔یہ نہایت سنجیدہ معاملہ ہے اس لئےوالدین کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ بچوں میں مہذب انداز میں آگہی پیدا کریں ۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998