• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جیف سیشنز نے سیاسی مداخلت روکنے پر عہدے سے ہاتھ دھوئے


امریکی اٹارنی جنرل جیف سیشنز کو سیاسی مداخلت روکنے پر اپنے عہدے سے ہاتھ دھونے پڑے ہیں۔

امریکی اٹارنی جنرل جیف سیشنز کے استعفےکے بعد ٹرمپ کی انتخابی مہم کی روس سے متعلق مبینہ تحقیقات غیریقینی صورت حال سے دوچار ہوگئی ہیں۔

امریکی صدارتی انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت سے متعلق اسپیشل کونسل رابرٹ میولر کی تحقیقات پر صدر ٹرمپ تحفظات کا اظہار کرتے رہے ہیں۔

رواں سال اگست میں صدر ٹرمپ نے جیف سیشنز پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ محکمۂ انصاف کا کنٹرول سنبھالنے میں ناکام رہے ہیں۔

جب ٹرمپ کے ذاتی وکیل مائیکل کوہن اور انتخابی مہم کے سربراہ پال مینا فورٹ پر مالی بے ضابطگیوں، بینک فراڈ اور ٹیکس فراڈ سمیت متعدد الزامات ثابت ہوئے تو ٹرمپ نے ایک بار پھر محکمہ انصاف کو آڑے ہاتھوں لیا اور میولر تحقیقات فوری بند کرنے کا مطالبہ کیا۔

جیف سیشنز نے جواب میں کہاتھا کہ جب تک وہ اٹارنی جنرل ہیں محکمہ انصاف پر سیاسی سوچ کو اثر انداز ہونے نہیں دیں گے۔

وسط مدتی انتخابات میں سینیٹ کاکنٹرول دوبارہ حاصل کرنےکا بعد ٹرمپ نے فوری طورپر جیف سیشنز کو ہٹا کر محکمہ انصاف میں ان کے چیف آف اسٹاف میتھیو جی ویٹاکر کو قائم مقام اٹارنی جنرل نامزد کر دیا ہے جس کی سینیٹ سے منظوری لی جائے گی۔

میتھیوجی ویٹاکر کی تعیناتی کا ایک اور اثر یہ ہو گا کہ وہ ڈپٹی اٹارنی جنرل روڈ روزنسٹائن کی جگہ بھی سنبھال لیں گے جو پہلے دن سے میولر تحقیقات کو سپروائز کر رہے ہیں، روزنسٹآئن کئی مشکل مراحل میں میولرکا دفاع کرتے رہے ہیں۔

ویٹاکر کا نقطہ نظر اس حوالے سے مختلف ہے، ان کا کہنا ہے کہ میولر نے صدر ٹرمپ کے بزنس کے مالی امور سے متعلق ریکارڈ کی جانچ کر کے اپنی ذمے داریوں سے تجاوز کیا ہے، روزنسٹائن کو خود یہ ذمے داری سنبھالنی چاہیے۔

انہوں نے ایک اور انٹرویو میں کہا تھا کہ اٹارنی جنرل کو رابرٹ میولر کا بجٹ کم کر دینا چاہیے، اب جبکہ ٹرمپ مہم کے روس سے مبینہ تعلق کی تحقیقات حتمی اور اہم موڑ پر پہنچ چکی ہیں، خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہےکہ میتھیوجی ویٹاکر اسے بند یا سست رفتاری سے دو چار کر سکتے ہیں۔

تازہ ترین