• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جسم میں موجود کولیسٹرول بھی ایک عجیب چیز ہے۔ کولیسٹرول درحقیقت ایک طرح کا پروٹین ہوتا ہے، جسے لیپوپروٹین کہا جاتا ہے۔ یہ دو طرح کا ہوتا ہے، لو ڈینسٹی لیپوپروٹین (ایل ڈی ایل) اور ہائی ڈینسٹی لیپوپروٹین (ایچ ڈی ایل)۔ یہی وہ چیز ہے، جسے اچھا کولیسٹرول اور بُرا کولیسٹرول کہتے ہیں۔ اچھے کولیسٹرول کو ایچ ڈی ایل اور برے کو ایل ڈی ایل کہا جاتا ہے۔ اچھے کا کام ہے جسم کے خلیوں کو مضبوط کرنا اور ایل ڈی ایل کے حملوں کو روکنا جبکہ بُرے کا کام ہے ہمیشہ اس کوشش میں لگے رہنا کہ کوئی کام سنورنے نہ پائے۔

ایچ ڈی ایل کولیسٹرول کو جسم کے خلیوں اور خلیوں کے نظام کا اہم جزو تصور کیا جاتا رہا ہے۔ لیکن جاپان میں کی جانی والی ایک حالیہ تحقیق کےمطابق ’گڈ کولیسٹرول‘ بھی دل کی بیماریوں کا باعث بن سکتا ہے، مگر صرف اس صورت میں جب ایچ ڈی ایل جسم میں بہت زیادہ بڑھ جائے۔

اس حوالے سے 43ہزار افراد کو، جن کی عمر 40سے89سال تھی، بارہ سال تک ایک تحقیق کا حصہ بنایا گیا۔ اس ریسرچ سے معلوم ہوا ہےکہ جن افراد میں ایچ ڈی ایل کولیسٹرول کا لیول mg/dl 90سے زیادہ ہو ان میں دل کی بیماری سے ہلاک ہونے کا خطرہ ان افراد کی نسبت2.4گنا زیادہ ہوتا ہے، جن کا ایچ ڈی ایل لیول 40سےmg/dl 59کے درمیان ہو۔

ایک نارمل آدمی کے جسم میں کولیسٹرول کی مقدارتقریباً 100گرام یا اس سے تھوڑی سی زیادہ ہوتی ہے۔ کولیسٹرول جسم میں بنتا اور جمع ہوتا ہے۔ اس کی مناسب مقدار جسم میں ضروری ہارمونز پیدا کرنے کے لیے اور نظام ہضم میں مدد دینے کے لیے ضروری ہے۔ مختلف قسم کی خوراک مثلاً گوشت، انڈے، دودھ، مکھن اور گھی وغیرہ میں کولیسٹرول کی خاصی مقدار ہوتی ہے، اسی طرح کی غذا کھانے سے خون میں کولیسٹرول کی مقدار بڑھ جاتی ہے۔ جب خون میں کولیسٹرول کی مقدار حد سے بڑھ جائے تو پھر یہ خون کی نالیوں کے اندرونی حصے میں جمع ہو کر اور چکنائی کی تہیں بنا کر خون کے عمومی یا معیاری بہائو میں رکاوٹ پیدا کر کے ہارٹ اٹیک کا سبب بن سکتا ہے، جس سے فوری موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔

کولیسٹرول کم کرنے کے طریقے

جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ پرہیز علاج سے بہتر ہے، تو ہمیں کس قسِم کی تبدیلیاں اپنی زندگی میں لانی چاہئیں۔ ہم اپنے طرزِ زندگی میں تھوڑی سی تبدیلیاں لاکر کولیسٹرول کو کافی حد تک کم کرسکتے ہیں۔ چند تجاویز ذیل میں درج کی جارہی ہیں، جن کی مدد سے آپ اپنا کولیسٹرول درست اور دِل کی صحت بہتر کر سکتے ہیں۔

صحت مند فیٹس بمقابلہ بُرے فیٹس

تمام فیٹس بُرے نہیں ہوتے بلکہ ہمارے جسم کو فیٹس کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ وہ اپنا نظام چلا سکے، خاص طور پر ہارمونل نظام کو۔ اچھے فیٹس کو unsaturated فیٹس کہتے ہیں ۔ یہ دِل کے لیے مفید ہوتے ہیں اور کولیسٹرول کی سطح کو بہتر کرتے ہیں۔ صحت مند خوراک کے لیے آپ کو ایسا کھانا لیناچاہیے جس میں saturated فیٹس کی نسبت unsaturated فیٹس زیادہ ہوںمثلاً ہر قسم کے میوہ جات، ایواکاڈو، سبزیاں، سرسوں، زیتون ، سورج مُکھی، مکئی کا تیل اور مچھلی کا تیل جیسا کہ سامن اور ٹراؤٹ۔

اصول ہے کہ ہمیں اپنی روزمرہ کیلوریز کا 7فیصد سے کم حصہ saturated فیٹس سے لینا چاہیے جبکہ باقی حصہ unsaturated فیٹس سے تاکہ ہم خود صحت مند رہیں اور lipid کی سطح بھی ٹھیک رہے۔

ورزش کریں

بہت سے لوگ ورزش سے بھاگتے ہیں، مگر سچ تو یہی ہے کہ اپنی صحت کو برقرار رکھنے، خاص طور پر کولیسٹرول کی سطح کو نارمل رکھنے کے لیے ورزش بہت ضروری ہے۔ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ وہ لوگ جو زیادہ ورزش کرتے ہیں، ان کا ’گڈ کولیسٹرول‘ زیادہ ہوتا ہے، بہ نسبت ان لوگوں کے جو ورزش نہیں کرتے۔

کس قسم کی ورزش کرنی چاہیے ؟

قلبی بیماریوں سے بچنے کے لیے سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ aerobics ( جس کو کارڈیو بھی کہا جاتا ہے ) اور resistance ٹریننگ کو ساتھ ساتھ کیا جائے۔ماہرین کی رائے ہے کہ ہفتے میں کم اَزکم3سے4مرتبہ درمیانی سے انتہائی شدت کی ایروبیکس کرنی چاہیے۔ اِس سے کولیسٹرول کی سطح بہتر ہوتی ہے اور خون کا دباؤ ، اسٹروک اور دِل کے دورے کا خطرہ بھی کم ہوجاتا ہے۔(نوٹ:دل کے مریض ڈاکٹر کی ہدایات کے مطابق ورزش کریں)

درمیانی شدت کی سرگرمیاں:

– ٹینس کھیلنا، – باغبانی کرنا، سائیکل چلانا۔

انتہائی شدت کی سرگرمیاں:

– پہاڑ پر چلنا یا بھاری بستہ پکڑ کر چلنا، – تیراکی کرنا، پہلے آہستہ چلنا اور پھر تیز تیز چلنا یا بھاگنا۔

وزن کم کریں

اگر آپ نے پہلی دو حکمتِ عملیوں ( صحیح خوراک اور ورزش ) پر عمل کیا ہے تو آپ کا وزن ویسے ہی کمی کی طرف آ رہا ہو گا۔ صرف وزن گھٹانے سے ہی آپ اپنے کولیسٹرول کی سطح کوکم کر سکتے ہیں۔

تمباکو نوشی سے اجتناب

تمباکو نوشی ’گڈ کولیسٹرول‘ کی سطح کو کم کرتی ہے۔ سگریٹ پینے سے موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔ ایک صحت مند انسان اِس عادت سے بہت سی بیماریوں میں گھر جاتا ہے۔ سانس لینے کے نظام کو نقصان پہنچانے کے علاوہ یہ دورانِ خون کے نظام کو روکتی ہے، جس سے سوزش ہوتی ہے اور دِل کا دورہ پڑتا ہے۔ اِس لیے اگر آپ تمباکو نوشی کرتے ہیں تو اِس کو فوراً ترک کر دیں۔

اگر آپ کی صحت ایک ایسے مقام پر ہے کہ طرزِ زندگی میں تبدیلیاں لانے کے باوجود آپ کے کولیسٹرول کی سطح کم نہیں ہوتی تو آپ کو ڈاکٹر سے رُجوع کرنا چاہیے تاکہ آپ کا طبی علاج کیا جاسکے۔ مگر یہ بات تحقیق سے ثابت شدہ ہے کہ کولیسٹرول کو قابو میں کرنے کے لیےزندگی کے طرزِعمل میں تبدیلی لاکر ہمیں دوائی کا استعمال کم کرنا پڑتا ہے، اِس لیے ہمیں ہمت نہیں ہارنی چاہیے اور اِس پر کاربند رہنا چاہیے۔

تازہ ترین