• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ریاست مہاراشٹر میں واقع بھارت کا آٹھواں بڑا شہر پونے ایسے افراد کی سر زمین ہے جن کا انداز بیاں انوکھا نرالا ہے۔ بات کو گھما پھرا کر کرنا ان کا شعار ہے۔

پونے والے انتہائی صاف گو یا دوسرے الفاظ میں منہ پھٹ ثابت ہوئے ہیں۔یہاں کے مندروں ، دکانوں اور سڑکوں یہاں تک گھروں پر لگے سائن بورڈز میں ان کے منہ پھٹ یا صاف گوئی کی عکاسی ہوتی ہے۔

اس کی مثال یہ ہے کہ ایک مندر کے باہر بورڈ پر مختصر ’ نو پارکنگ ‘ لکھا نظر آنے کے بجائے مراٹھی میں لمبا چوڑا بیان لکھا ہے’ یہ راہلکار کی ذاتی پارکنگ ہے، جو کوئی بھی راہلکار کے علاوہ یہاں گاڑی پارک کرے گا ، اس کا پہیہ پنکچر کر دیا جائے گا، گاڑی کو زنجیر لگا کر لاک کر دیا جائے گا جو کہ پانچ سو روپے جرمانہ دینے پر ہی کھولا جائے گا۔‘

سائن بورڈ ہو تو ایسا تنبیہ کی تنبیہ ، ہنسی کی ہنسی۔ایک گھنٹے کی مسافت کے بعد آنے والے بریانی کے ہوٹل کے باہر بورڈ پر لکھا ہے’ ہم ایسی بریانی کبھی بھی فراہم کر سکتے ہیں جس کو کھا کےکوئی غصے میں آئے گا اور نہ انتظامیہ سے بحث کرے گا۔‘ـ

کچھ لوگ تو اتنے منہ پھٹ ہوتے ہیں ، کچھ بھی کہتے نہیں ہچکچاتے، کبھی کبھی ان کی باتیں شوخی بکھیر دیتی ہیں۔

ایک گھر کے باہر بورڈ لگا دیکھا گیا جس پر درج تھا کہ ’ اگر ایک دفعہ بیل بجانے پر کوئی گیٹ نہ کھولے تو سمجھ جائیں کہ وہ آپ سے ملنا نہیں چاہتا‘۔ایک اور بورڈ پر لکھا تھا’بیل بجانے کے بعد تھوڑا انتظار کریں ، گھر والے انسان ہیں ، اسپائڈر مین نہیں ‘،۔

ایک گھر کے باہر لکھا تھا کہ’ ہمارے بیٹے کی شادی طے ہو گئی ہے، اب کوئی رشتے نہ لائے‘ـ۔

پونے والوں کی ایک اور خاصیت یہ ہے کہ وہ بہت جلدی کسی کو دوست نہیں بناتے، ان سے گھلنے ملنے کے لئے بڑی جدو جہد کرنی پڑتی ہے۔

شادی سے پہلے لڑکا لڑکی ملاقات کرنا چاہیں تو کھانے کا بل آدھا آدھادینا پڑتا ہے تاکہ لڑکی یہ نہ سمجھے کہ لڑکا اس کو متاثر کرنے کے لئے بل پورا ادا کرے گا۔

تازہ ترین