• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اگر آپ جمالیاتی ذوق ،منطقی ذہن، ذاتی زندگی میں نظم و ضبط کے عادی، قائدانہ وانتظامی صلاحیت کے حامل اور سائنس و ٹیکنالوجی کے جدید ترین تقاضوں سے واقفیت کی صلاحیت رکھتے ہیں تو بلاشبہ آرکیٹیکچرکی تعلیم آپ کا اولین انتخاب ہوسکتی ہے۔ کوئی دو ہزار برس پہلے قدیم روم کے ایک مشہور آرکیٹیکٹ روٹر وویس نے عمارت کا درست استعمال، مضبوطی اور خوبصورتی کو آرکیٹیکچر کے تین بنیادی اہداف قرار دیا تھا، آج بھی وہی اصول لاگو ہیں۔

منصوبہ بندی اور ڈیزائننگ

کسی عمارت کی منصوبہ بندی اورڈیزائننگ میں جمالیاتی ذوق اور سائنسی مہارت کی ضرورت ہوتی ہے۔ ماہرِ تعمیر کو اپنے کلائنٹس سے صرف زبانی ہدایات ملتی ہیں کہ کس قسم کی عمارت درکار ہے اوراس کی کیا ضروریات ہیں؟ ان ہدایات کی روشنی میں ماہرِ تعمیر اس جگہ کا جائزہ لیتا ہے، جہاں وہ عمارت تعمیر ہوگی۔پھر وہ اس عمارت کا ایسا خاکہ سوچتا ہے، جو استعمال میں آرام دہ ہو اور اپنے اردگرد کے ماحول سے مطابقت رکھتی ہو۔ ساتھ ہی مکینوں یا کام کرنے والے ہر شخص کی ضروریات پوری کرسکتی ہو۔ اس ابتدائی مرحلے میں بہت سا تحقیقی کام کرنا ہوتا ہے، جس میں متعلقہ لوگوں کے انٹرویو اور تعمیر کی جگہ کے ماحول کے بارے میں مختلف معلومات حاصل کرنا شامل ہے۔

فنِ تعمیر کی تعلیم و تربیت

پاکستان کے مختلف تعلیمی اداروں میں فنِ تعمیر کے پانچ سالہ کورس کی تعلیم دی جاتی ہے اور نصاب کی کامیاب تکمیل پر بیچلر آف آرکیٹیکچر کی سند دی ملتی ہے۔ ان اداروں میں داخلہ لینے کے لیے بنیادی قابلیت انٹر سائنس (پری انجینئرنگ گروپ) ہے۔ چند اداروں میں پنجاب اور سندھ (دیہی) کے ڈومیسائل کی بنیاد پر داخلہ ملتا ہے جبکہ ا کثریت میں پورے پاکستان اور آزاد کشمیر کے طلبہ و طالبات داخلہ لے سکتے ہیں۔ کچھ یونیورسٹیز داخلے کے لیے بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن کے توسط سے امتحان منعقد کرواتی ہیں، جس میں انٹر سائنس (پری انجینئرنگ گروپ) کے فرسٹ اور سیکنڈ ڈویژن حاصل کرنے والے طلبہ و طالبات کا ریاضی، انگریزی اور مصوّری کا امتحان لیا جاتا ہے، پھر زبانی انٹرویو کے ذریعے اہل امیدواروں کا انتخاب عمل میں آتا ہے جبکہ دیگر میں داخلے کی شرائط وہی ہیں جو آرکیٹیکچر میں تعلیم کی ہیں۔ ریاضی اور انجینئرنگ کے مضامین میں دلچسپی رکھنے والے طالب علموں کے لیے آرکیٹیکچر سے بہتر کوئی شعبہ نہیں کیوں کہ عام طور پر مشاہدہ کیا گیا ہے کہ ایسے طلباء کا ذوق جمال دیگر طلباء کی نسبت خاصا بہتر ہوتا ہے، جو آر کیٹیکچر میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔

ملازمت کے مواقع

فنِ تعمیر یا ٹاؤن پلاننگ کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد نئے ماہرینِ تعلیم اور ٹاؤن پلانرز ابتدا میں دو برس تک کسی سرکاری یا نجی ادارے میں ملازمت اختیار کرتے ہیں۔ اس کے بعد انھیں خود پریکٹس کرنے کی اجازت مل جاتی ہے اور وہ اپنا نجی دفتر بھی کھول سکتے ہیں۔ پاکستان میں سرکاری اور نیم سرکاری اداروں میں نئے ماہرینِ تعلیم اور ٹاؤن پلانرز، گریڈ سترہ پر فائز کیے جاتے ہیں۔ ان سرکاری اداروں میں کراچی، لاہور، حیدرآباد، اسلام آباد اور دیگر شہروں کی ڈویلپمنٹ اتھارٹیز، واپڈا، نیسپاک، پی پیک، ایئر پورٹ ڈویلپمنٹ اتھارٹی، پبلک ورکس ڈپارٹمنٹ اور بینکس شامل ہیں۔ فنِ تعمیر کے تعلیمی اداروں میں نئے ماہرینِ تعمیراور ٹاؤن پلانرز بہ حیثیت لیکچرار بھی اپنے فرائض انجام دے سکتے ہیں۔

رجسٹریشن

انجینئرنگ کالج یا یونیورسٹی سے آرکیٹیکچر اور ٹاؤن پلاننگ میں کامیاب ہونے والے نوجوان آرکیٹیکٹ کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ وہ عملی زندگی کا آغاز کرنے سے پہلے پاکستان کونسل آف آرکیٹیکٹس اینڈ ٹاؤن پلانرز (پی سی اے ٹی پی) سے اپنی رجسٹریشن کرائے۔ رجسٹریشن کی تجدید ہر سال کروانی ضروری ہے، جس کی تجدیدی فیس انتہائی کم ہوتی ہے۔ کونسل ضروری کارروائی کے بعد آرکیٹیکٹ کو رجسٹریشن سرٹیفکیٹ جاری کر دیتی ہے۔ اس سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر ماہرین تعمیرات پاکستان میں جہاں چاہیں ملازمت یا ذاتی پریکٹس کرسکتے ہیں۔

نصاب و ترجیحات

آرکیٹیکچرل کی تعلیم کے لیے ہائر ایجوکیشن کمیشن کی جانب سے مقرر لازمی نصاب کے چار حصے ہیں، جس میں حصہ اول اسٹوڈیوز/ورکشاپس، لیکچرز/سیمنار پر مبنی پروجیکٹ اسائنمنٹ پر مشتمل ہے، جس کے اجزائے ترکیبی آر کیٹیکچراسٹوڈیو، فوکس اسٹوڈیواور مقالہ ہے۔ دوسرے حصہ میں منسلک علوم اور ٹیکنالوجیز پر مبنی لیکچرز کے ساتھ ساز و سامان اور تعمیر،توانائی و ماحولیات،آرکیٹیکٹس اسٹرکچرز اور بلڈنگ سروسز اینڈسسٹمز کے موضوعات پر نصابی کتب شامل ہیں۔تیسرا حصہ تاریخ،نظریہ اور ناقدانہ جائزے ،لیکچرز/سیمنارز پر مبنی تدریس پر ہے،جس کے تحت تاریخ فن تعمیر، نظریہ فنِ تعمیر،پاکستان کی تعمیرات،شہری ڈیزائننگ/شہری پلاننگ، مطالعہ پاکستان اور مطالعہ اسلامیات جیسے لازمی مضامین پرنصاب موجود ہے۔ چوتھا حصہ پروفیشنل پریکٹس اور کمیونیکیشن ٹولز پر مشتمل ہے، جس میںپریکٹس پر مبنی لیکچرز کے ساتھ وژوئل کمیونیکیشن اینڈ میڈیا، ڈیجیٹل ٹولز فار آرکیٹیکٹس،آرکیٹیکچرل ریسرچ میتھڈز، پروفیشنل پریکٹس اور ٹیکنیکل انگلش جیسی علمی مصروفیات شامل ہیں۔

تازہ ترین