• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایسے وقت میں کہ جب ملکی پارلیمنٹ میں اراکین اسمبلی کے درمیان عوامی مسائل پر بحث کے بجائے ایک دوسرے پر الزام تراشی کرتے ہوئے غیر پارلیمانی اور نا شائستہ الفاظ کےاستعمال کی غلط روایت زورپکڑنے لگی ہے جس سے عالمی سطح پر بھی کوئی اچھا تاثر پیدا نہیں ہوتا،صورتحال کا ادراک کرتےہوئے قومی اسمبلی میںحکومت اور اپوزیشن کے مابین ضابطہ اخلاق کمیٹی کے قیام پر اتفاق ہونا ایسی مثبت پیش رفت ہے جس سے تما م سنجیدہ اور مدبر حلقے امید کررہے ہیں کہ پارلیمنٹ کا تقدس بحال رکھنے میں یقینی طور پر مدد ملے گی۔ مذکورہ خصوصی کمیٹی کی تجویز گزشتہ روز ایوان میں وزیر اطلاعات اور ن لیگی رہنما میں تلخ کلامی ہونے پر وزیر دفاع پر ویز خٹک نے دی۔ خوش آئند امر یہ ہے کہ تجویز کو سراہتے ہوئے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف، سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف،ایم ایم اے رہنما عبدالواسع اور دیگر رہنمائوں نے بھی اس کی حمایت کی ۔وزیر دفاع نے بجا کہا کہ اسمبلی کے ماحول کو بہتر بنانے کیلئے ٹو دی پوائنٹ بات کرتے ہوئے ایک دوسرے کیلئے اچھی زبان استعمال کرنی چاہئے،اس لئے ایوان کا ماحول ٹھیک رکھنے کیلئے ضابطہ اخلاق کمیٹی بننی چاہئے،اپوزیشن کی جانب سے آنے والی تمام تجاویز کا نہ صرف خیر مقدم کریں گے بلکہ قابل عمل تجاویز پر عمل کرنے کی بھی کوشش کریں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم عمران خان پارلیمنٹ کا ماحول مثبت رکھنا چاہتے ہیںاور اس حوالے سے انہوں نے مجھے ذمہ داری سونپی ہے۔ اس موقع پر اپوزیشن رہنما شہباز شریف نے درست کہا کہ حکومت اور اپوزیشن گاڑی کے دو پہیے ہیں اگر ایک خراب ہوگا تو معاملات خراب ہوں گے۔ ماضی میں پارلیمان میں ممبران اسمبلی کے درمیان بڑھتے ہوئے تلخی کے واقعات پر بارہا مختلف حلقوں کی جانب سے ایوان میں گفتگو کیلئے ضابطہ اخلاق کی تشکیل کی طرف توجہ دلائی جاتی رہی ہے۔اچھی بات ہے کہ ہمارے نمائندگان نے بھی اس پہلو پر غور کیا کیونکہ پارلیمان عوامی مسائل پر بحث کا سنجیدہ پلیٹ فارم ہوتا ہے اسے کسی طور اکھاڑے کا منظر نہیں پیش کرنا چاہئے۔

تازہ ترین