• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے صوبے بھر کی جیلوں میں ذاتی خرچ پر قیدیوں کے لئے واٹر فلٹریشن پلانٹس اور کلینکل سنٹرز قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پاکستان میں جیل خانہ جات اور ان کے امور صوبائی حکومتوں کے اختیار میں آتے ہیں اس وقت پنجاب میں8سینٹرل جیلیں، دو بچوں اور نو عمر افراد، ایک خواتین کے علاوہ 19 ڈسٹرکٹ اور ایک سب جیل قائم ہیں۔ سندھ میں پانچ سینٹرل جنرل جیلیں، دو خواتین کی سینٹرل جیلیں، گیارہ ڈسٹرکٹ، خیبرپختونخوا میں ایک ہائی سیکورٹی، چار سنٹرل 6ضلعی اور آٹھ سب جیلیں، بلوچستان چار سینٹرل اور سات ڈسٹرکٹ، گلگت بلتستان میں ایک سینٹرل چار ضلعی اور آزاد کشمیر میں دو سینٹرل اور ایک ڈسٹرکٹ جیل کام کر رہی ہیں۔ پنجاب کی جیلوں میں کل21527،سندھ میں10285، خیبر پختونخوا میں 7982، بلوچستان میں2173، قیدیوں کی گنجائش ہے تاہم یہ بات بڑی حد تک ناقابل یقین ہے کہ ہر سال بدتر صورتحال کے باعث ملک بھر کی جیلوں میں درجنوں قیدی ہلاک اور لاتعداد مختلف امراض کا شکار ہو جاتے ہیں صرف گزشتہ تین برس میں 104قیدی بیماری اور 14 خود کشی کر کے ہلاک ہوئے جبکہ76سے80فیصد تعداد مختلف بیماریوں میں مبتلا پائی گئی۔ زیادہ تر جیلوں میں گنجائش سے بہت زیادہ قیدیوں کی وجہ سے حفظان صحت، خوراک اور کردار سازی کا فقدان پایا جاتا ہے۔ یہ صورت حال انتہائی تشویش کا باعث ہے۔ تہذیب یافتہ معاشرے میں جیل کا بنیادی تصور قیدیوں کی اصلاح اور بحالی کا کام ہے تاکہ وہ سزا کاٹنے کے بعد جرائم سے توبہ کر کے کار آمد شہری بن کر نئی زندگی شروع کریں۔گورنر پنجاب کا ذاتی حد تک یہ نہایت مستحسن اقدام ہے تاہم یہ کام سرکاری سطح پر ہونا چاہئے اور دوسرے صوبوں کو بھی ترقی یافتہ ملکوں کی طرح قیدیوں اور قید خانوں کو جامع اصلاحات کے تحت مناسب عمارات، صحت و صفائی، اچھی خوراک اور کارآمد شہری بنانے کی طرف قدم اٹھانا چاہئے۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین