• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کسی بھی شہر کی خوبصورتی کو اس کی بلندترین عمارات، قدرتی نظاروں یا اس کے تاریخی طرز تعمیر سے تعبیر کیا جاتا ہے،اور اگر ہم جمہوریہ چیک کے دارالحکومت پراگ کی بات کریں تو یہ صرف یورپ کےہی نہیں بلکہ دنیا کےخوبصورت ترین شہروں میں سے ایک ہے ۔

اسے ’سو میناروں کا شہر‘ بھی کہا جاتا ہے۔دریائے ’ولتوا‘ کے کنارےآباد اس شہر کی آبادی12لاکھ ہے۔ چونکہ پراگ دار الحکومت ہے اس لیے ملک کے دونوں اعلیٰ ترین عہدیداران، صدر اور وزیر اعظم کی رہائش گاہیں بھی یہیں واقع ہیں۔ چیک پارلیمان کے دونوں ایوان اور اعلیٰ عدالت بھی یہیں قائم ہیں۔1992ءسے پراگ کا تاریخی مرکز، یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے میں شامل ہے۔

گنیزبک آف ورلڈ ریکارڈز کے مطابق پراگ کا قلعہ دنیا کا سب سے وسیع قدیم قلعہ ہے۔اس کا اولڈ ٹاؤن اسکوائر ایک مشہور جگہ ہے، جہاں تعمیر کی گئی رنگ برنگی عمارتیں دنیا بھر میں مشہور ہیں۔یہاں نوکدار میناروں والے کلیسا ہیں، جو تاریخی اہمیت کے حامل ہیں اور دنیا بھر کے سیاح یہاں عبادت اور تفریح کے لئے آتے ہیں۔ہم اس شہر کی مشہور عمارات کا ذکر اپنی اس تحریر میں کررہے ہیں۔

چارلس پُل

اگر آپ فلمیں دیکھنے کے شوقین ہیں تو کسی نہ کسی فلم میں آپ نے چارلس پُل دیکھ رکھا ہوگا۔ اس پُل کی تعمیر کی کہانی بھی کافی فلمی سی ہے۔ یہاں کے بادشاہ چارلس چہارم علم الاعداد میں دلچسپی رکھتے تھے، لہٰذا اس کی تعمیر کا آغاز 9جولائی1357ءکو ٹھیک 5بج کر31منٹ پر کیا گیا۔ اگر اس تاریخ کو لکھا جائے تو 531-97-1357 بنتا ہے۔ ان کا عقیدہ تھا کہ اس طرح یہ پُل تباہی کا شکار نہیں ہوگا۔یہ پُل 2,037 فٹ لمبا اور قریب 31 فٹ چوڑا ہے۔ یہ پُل1841ء تک دریائے والٹوا کو پار کرنے کا واحد ذریعہ تھا۔ اسی وجہ سے یہ پُل مشرقی اور مغربی یورپ کے درمیان ایک اہم تجارتی راستے کا کردار ادا کرتا رہا ہے۔

اولڈ ٹاؤن اسکوائر اور ایسٹرونومیکل کلاک

وینسیلیس اسکوائر سے چارلس پُل کی طرف جائیں تو اولڈ ٹاؤن اسکوائر کے مینار آپ کی توجہ اپنی جانب مبذول کرواتے ہیں۔ پراگ کی مشہور فلکیاتی گھڑی بھی اسی اسکوائر پر واقع ہے۔ وہاں موجود ایک چرچ کا نام چھون چرچ ہے، جسے14ویں صدی میں بنایا گیا تھا۔ بہت سے لوگ ہر گھنٹے کے مکمل ہونے پر ایسٹرونومیکل کلاک کو دیکھنے جمع ہوتے، جہاں گھنٹہ مکمل ہونے پر کھڑکیاں کُھلتی ہیں اور کچھ مجسمے حرکت میں آتے ہیں، یہ دنیا کا تیسرا پرانا ایسٹرونومیکل کلاک ہے جو ابھی تک کام کر رہا ہے۔

فرانز کافکا کا مجسمہ

20 ویں صدی میں ادب کے غیر معمولی لکھاری ’فرانزکافکا‘ کی پیدائش پراگ شہر میں مقیم ایک متوسط طبقے کے گھرانے میں ہوئی تھی۔پراگ کے سٹی سینٹر کے پاس ہی کافکا کے سر کا ایک گھومتا ہوا مجسمہ لگایا گیا ہے۔ مجسمہ اسٹیل جیسے کسی دھاتی مٹیریل کے بہت سے گھومنے والے ٹکڑوں سے بنایا گیا ہے، جو وقت کے کسی خاص حصے میں کافکا کی تصویر بناتے ہیں۔ کافکا کی سوچ کو ایسا خراج تحسین پیش کرنا اس کا حق بھی بنتاہے ۔

پراگ کا قلعہ

یہ قلعہ دنیا کے سب سے بڑے قلعوں میں سے ایک ہے۔ اسی قلعے کے اندر سینٹ ویٹوز کا چرچ ہے، جس میں بہت سے بادشاہوں کے مقبرے موجود ہیں۔

اسی چرچ کے پیچھے ایک اور چرچ ہے جس کا نام سینٹ جارج بیسیلیکا ہے، اسے پراگ کا قدیم ترین اور تاحال محفوظ حالت میں موجود چرچ سمجھا جاتا ہے۔ اس چرچ کی بنیاد 920 عیسوی میں رکھی گئی۔ اب اس کو بوہیمین آرٹ گیلری کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

ا س قلعے میں غیر معمولی اہمیت کا حامل شاہی باغیچہ ہے۔ جہاں موجود کیاریاں اور بالترتیب لگے پھول اس باغیچے کی نفاست اور شاہی نگہبانی کی گواہی د یتے ہیں۔

وشوہر قلعہ

یہ قلعہ بھی پراگ کی تاریخ میں بڑی اہمیت کا حامل رہا ہے۔ اس میں بہت سی مشہور شخصیات کی قبریں ہیں اور ایک دو قدیم گرجا گھر بھی ہیں۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ پراگ شہر کی ابتدا یہیں سے ہوئی تھی جس کا کچھ تذکرہ شروع میں کیا گیا تھا۔قلعے کے اندر ایک پرانا چرچ ہے جس کے دروازے رنگین ہیں اور اندر قبرستان بھی ہے۔ 

تازہ ترین