• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

شہبازشریف کے جسمانی ریمانڈ میں 14دن کی توسیع

لاہور کی احتساب عدالت نے شہبازشریف کے جسمانی ریمانڈ میں 14دن کی توسیع کر دی۔

عدالت نے حکم دیا کہ شہباز شریف کو 24 نومبر کو دوبارہ پیش کیا جائے، احتساب عدالت نے نیب کی شہباز شریف کے 14روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

بعد میں نیب ٹیم شہباز شریف کو احتساب عدالت سے لے کر روانہ ہوگئی۔

اس سے پہلے نیب لاہور نے رمضان شوگر ملز کیس میں بھی شہباز شریف کی گرفتاری ڈال دی۔

لاہور کی احتساب عدالت میں مسلم لیگ نون کے صدر، قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کے خلاف آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کی سماعت ہوئی

نیب کے وکیل نے کہا کہ رمضان شوگرملز کیس میں شہباز شریف کی گرفتاری آج ڈالی گئی۔

جس پر شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے کہا کہ قانون کہتا ہے کہ ایک کیس میں گرفتار شخص کو دوسرے کیسز میں گرفتار سمجھا جائے گا۔

ادھر کمرہ عدالت کے باہر خواتین وکلا نے نعرے لگائے جس سے ہونے والے شور کے باعث سماعت میں خلل پڑا۔

وکلاء کے عدالت کے دروازے کھٹکھٹانے اور نعرے بازی پر شہباز شریف نے انہیں منع کیا۔

عدالت نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف سے دریافت کیا کہ کیا وکلا اُن کے لیے آئے ہیں؟

سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ جج صاحب یہ کارکن نہیں وکلا ہیں جو دروازہ کھٹکھٹا رہے ہیں۔

احتساب عدالت کے جج نے اس صورت حال پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ان حالات میں کیسے سماعت کروں گا؟ انہوں نے ایس پی کو طلب کر لیا۔

ایس پی ہیڈکوارٹرز کرار حسین نے عدالت کو وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ حالات ٹھیک کرتا ہوں۔

شہباز شریف نے کہا کہ سر یہ لگتا ہے کہ شور کرنے والے وکلاء پراسیکیوشن کے لیے آئے ہیں۔

عدالت نے شہباز شریف سے کہا کہ لگتا ہے کہ یہ لوگ آپ سے یکجہتی کے لیے آئیں ہیں۔

عدالت نے حمزہ شہباز کو ہدایت کی کہ حمزہ صاحب آپ ان لوگوں کو سمجھائیں کہ باہرشور نہ کریں۔

حمزہ شہبازنے جواب دیا کہ کمرۂ عدالت کے باہر کارکنان نہیں وکلا ہیں۔

احتساب عدالت کے جج غصے میں کرسی سے اٹھ کرچیمبر میں چلے گئے۔

شہباز شریف کے وکیل نے عدالت سے کہا کہ ہم تو چاہتے ہیں کہ اچھے حالات میں سماعت ہو،ہم نے ان وکلا کو نہیں بلایا۔

کچھ دیر بعد احتساب عدالت میں شہبازشریف کے خلاف کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی۔

نیب کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ شہبازشریف سے مزید تفتیش کے لیے ریمانڈ میں 15دن کی توسیع کی جائے، اپوزیشن چیمبرمیں ان سے تفتیش نہیں کرسکے،ان کی پوزیشن چیمبر میں پارٹی مصروفیات تھیں۔

شہبازشریف نے کہا کہ حلفاً کہہ سکتا ہوں کہ وہاں بھی یہ تفتیش کرتے رہے۔

نیب کے تفتیشی افسر نے کہا کہ شہباز شریف نے مجھے دھمکی دی ہے۔

شہباز شریف نے تردید کرتے ہوئے کہا کہ لاہومیں نے کوئی دھمکی نہیں دی۔

وکیل نیب کا مزید کہنا تھا کہ شہباز شریف پرنیا کیس الگ ہے، موجودہ کیس ثبوت کے ساتھ ہے

شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کو جو نئی درخواست دی گئی ہے وہ غلط بنیاد پردی گئی ہے، کوئی وجہ نہیں جس پر مزید ریمانڈ دیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آج تک آشیانہ ہاؤسنگ اسکیم میں نیب کوئی ٹھوس ثبوت نہیں دے سکی ہے، شہباز شریف نے نیب تحقیقات میں ہر طرح کا تعاون کیا ہے۔

شہباز شریف کے وکیل نے مزید کہا کہ کوئی وجہ نہیں جس پر مزید ریمانڈ دیا جائے،عدالت کو جو نئی درخواست دی گئی ہے وہ غلط بنیاد پردی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ نیب نےجب بھی شہباز شریف کو بلایاوہ تفتیشی ٹیم کے سامنے پیش ہوتے رہے، شہباز شریف کو نیب نے پہلی بار جون 2018 ء میں بلایا تھا۔

شہبازشریف کے وکیل نے کہا کہ ڈی جی نیب مختلف ٹاک شوز میں انٹرویوز دے رہے ہیں،وہ شہباز شریف کے کیس میں پارٹی بن گئے ہیں۔

نیب کے وکیل نے کہا کہ رمضان شوگرملز کیس میں شہباز شریف کی گرفتاری آج 10 نومبر کو ڈالی گئی ہے۔

شہبازشریف کے وکیل امجد پرویز نے مختلف عدالتی فیصلوں کی مثال دےکر ریمانڈ کی مخالفت کی اور کہا کہ شہباز شریف کے مزید جسمانی ریمانڈ کی کوئی ضرورت نہیں۔

نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ احد چیمہ نے خود ایک فزیبلٹی رپورٹ بنائی ہے۔

عدالت نے ان سے کہا کہ آپ ابفزیبلٹی سے آگے بھی آئیں ۔

تفتیشی افسر نے شہباز شریف سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ ابھی ہم نے اس حوالے سے مزید تفتیش کرنی ہے۔

شہباز شریف تفتیشی افسرکے بیان پر مسکراتے رہے اور بولے کہ میں نے تو بتایا کہ میرا کوئی تعلق نہیں ہے۔

آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل اور رمضان شوگر ملز کیس کے سلسلے میں نیب لاہور کی جانب سے شہباز شریف کے 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی تھی جس پر احتساب عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا، بعد میں فیصلہ سناتے ہوئے میاں شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں 14دن کی توسیع کر دی۔

نیب کی ٹیم شہباز شریف کو اپنی تحویل میں لے کر عدالت سے روانہ ہوگئی۔

واضح رہے کہ شہباز شریف آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل کیس کے سلسلے میں 5 اکتوبر سے قومی احتساب بیورو (نیب) کی تحویل میں ہیں جبکہ شوگر ملز کیس میں ان کی گرفتاری آج ڈالی گئی ہے۔

تازہ ترین