• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیراعلیٰ کی صدارت سندھ کابینہ کا اجلاس، 12 نکاتی ایجنڈے پر غور

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی صدارت میں سندھ کابینہ کا اجلاس سندھ سیکریٹریٹ میں منعقد ہوا، اجلاس میں بارہ نکاتی ایجنڈے سمیت اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

کابینہ اجلاس میں صوبائی وزراء، چیف سیکریٹری، آئی جی سندھ سمیت اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

بارہ نکاتی ایجنڈے میں پولیتھن اور پلاسٹک بیگس پر پابندی، گداگری کو روکنے کے حوالے سے لیگل پوزیشن، چائلڈ پروٹیکشن اتھارٹی کی ریگولیشن، بیمار قیدیوں کا ہیومن رائٹس کا کیس، ڈرافٹ سندھ پولیس پوسٹنگ، ٹرانسفر اور ٹینوئر رولز، آئی جی اور ڈی آئی جی جیل خانہ جات کی ریکروٹمنٹ رولز، سندھ سول سرونٹس ہاؤسنگ فاؤنڈیشن کے ایم ڈی کی اپائٹمنٹ، لگژری گاڑیوں کے استعمال، سندھ انسٹیٹیوٹ آف کارڈیو ویسکولر ڈیزیز، شہید محترمہ بےنظیر بھٹو انسٹیٹیوٹ آف ٹراما کا قیام، سندھ انسٹیٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ اینڈ نیوناتھولاجی کا قیام، گندم کی قیمت کی مقرری، کیپیٹو پاور پلانٹ کی ٹیرف ڈفرینشل سبسڈی، سیہون ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی گورننگ باڈی کی فارمیشن، زکوٰۃ و عشر ایکٹ 2011 میں ترمیم ، صوبائی کابینہ کے فنانشل امور شامل تھے۔

اجلاس میں پولیتھن اور پلاسٹک بیگس پر پابندی کے آئٹم پر بحث کی گئی جس پر وزیر ماحولیات سندھ نے کابینہ کو بتایا کہ سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایکٹ 2014 کے تحت کوئی ٹریڈرز پولیتھن کے بیگس جن کی ڈی گریڈایبل نہیں وہ مینوفیکچر، امپورٹ یا اسٹاک نہیں کرسکتابلکہ اسکی جگہ وہ پلاسٹک بیگس یا چیزیں استعمال کی جائیں جو اوکسو۔بائیوڈیگریڈایبل ہوں جس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہمیں اپنے ماحول کو بہتر بنانا ہے۔

کابینہ نے اس سلسلے میں پولیتھن اور پلاسٹک بیگس کے تاجروں کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ پولی تھین بیگ کے استعمال پر محکمہ ماحولیات کی سفارشات کی منظوری دیتے ہوئے پہلے مرحلے میں سکھر ڈسٹرکٹ میں پلاسٹک اور پولی تھین بیگس کے استعمال پر پابندی عائد کردی گئی ہے جبکہ دوسرے مرحلے میں حیدرآباد اور کراچی میں پابندی لگائی جائے گی، مذکورہ پابندی 3 ماہ میں مرحلہ وار تمام اضلاع میں اسکے استعمال پر پابندی عائد کی جائے گی ،کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ پولی تھین اور پلاسٹک کی امپورٹ پر ڈیوٹی بڑھانے اور اسکی حوصلہ شکنی کے لیے وفاقی حکومت سے بات کی جائے گی،سندھ کابینہ کے اجلاس میں محکمہ ماحولیات کی تجاویز منظور کرلی گئیں۔

کابینہ اجلاس میں سندھ چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ کے بورڈ کی منظوری دی گئی جس کے لیے سیکریٹری سوشل ویلفیئر ڈپارٹمنٹ نام تجویز کریں گے۔

سندھ کابینہ اجلاس میں بلٹ پروف گاڑیوں کے استعمال کے آئٹم پر بحث کی گئی، کابینہ نے گورنر، چیف منسٹر، چیف جسٹس سندھ، چیف سیکریٹری، وزیر داخلہ، اسپیکر، آئی جی پولیس، دو ایڈیشنل آئی جیز کو بلٹ پروف گاڑیاں استعمال کرنے کی منظوری دے دی،اگر کسی منسٹر یا افسر کو تھریٹ ہوگا تو کابینہ کی منظوری سے اسکو بلٹ پروف گاڑی دی جائی گی۔ سندھ کابینہ نے نئی گاڑیوں کی خریداری پر پابندی عائد کردی ہے یہ پابندی تین سال تک ہوگی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ میں ایسی پالیسی بنانا چاہتا ہوں جس کے تحت ایک افسر کو جب وہ 17 گریڈ میں ہو اسکو ایک گاڑی لیز پر خرید کر دے دی جائے جسکی وہ خود اقساط ادا کرتا رہے ، جب اقساط پوری ہونگی توگاڑی اس افسر کی ہوجائے گی، گاڑی کی مینٹی ننس بھی اس افسر کی ذمے داری ہوگی۔

کابینہ اجلاس میں شدید بیمار یا عمر رسیدہ قیدیوں کی ہیومن رائٹس کے مسئلہ پر بحث کی گئی جس پر سپریم کورٹ نے اس پر ٹاسک ججمنٹ دی ہے کہ جو شدید بیمار ہیں انکو کمیٹی کے ذریعے ریلیز کیا جائے، کمیٹی نے 27 کیسز پر بحث کی جن میں 12 کیسز کی ریلیز کی سفارشات ہیں ان میں 1 قیدی ریلیز ہوگا، 1 بھارتی قیدی ہے جسے وزارت خارجہ کے تحت رہائی دی جائے گی ،1قیدی کو ڈیتھ سینٹینس ہے، چار انڈر ٹرائل ہیں جبکہ 5 قیدیوں کو عمر قید دی گئی ہے، ان تمام قیدیوں کو کابینہ نے ریلیز کرنے کا فیصلہ منظور کرلیا ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ نے ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن کو ہدایت کی کہ اس کیٹیگری کے تحت جو قیدی ریلیز ہوں ان پر نظر رکھے اور محکمہ جیل ہر تین ماہ کے بعد میڈیکل کمیٹی کے ذریعے اس قسم کے قیدیوں کی لسٹ کابینہ کو بھیجے، وزیراعلیٰ سندھ نے ان قیدیوں کی لسٹ طلب کرلی جو ایسی صورتحال کے باعث جیل میں ہیں ، انھوں نے غیر ملکی قیدیوں کی بھی لسٹ طلب کی۔

سندھ کابینہ اجلاس میں پولیس کی تقرر و تبادلوں کا معاملہ زیر غور آیا جس پر کابینہ نے پولیس (پوسٹنگ، ٹرانسفر اینڈ پوسٹنگ) کے ڈرافٹ کو دیکھنے کے لیے کمیٹی قائم کر دی، کمیٹی میں مشیر قانون ، وزیر انرجی اور میر شبیر بجارانی ، ہوم سیکریٹری اور آئی جی سندھ شامل ہونگے۔

کابینہ کا آئی جی جیل خانہ جات اور ڈی آئی جی جیل خانہ جات کی ریکیوٹمنٹ کے رولز پر بھی بحث کی جس میں 2015 اور 2018 کو مسترد کردیا جبکہ 1978 کا اوریجنل رول 890 بحال ہوگیا جس کے تحت آئی جی جیل خانہ جات کی پروموشن ڈی آئی جی جیل سے کی جائی گی۔

اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ نے کابینہ کو تجویز پیش کی کہ جیل خانہ جات کا نام تبدیل ہونا چاہیے اورجیل پولیس کو اسپیشل فورس کا درجہ دیا جائے ۔

سندھ کابینہ نے شہید محترمہ بے نظیر بھٹو انسٹیٹیوٹ آف ٹراما کراچی بل منظور کرلیا ،یہ ٹراما سینٹر سول اسپتال کے قریب کام کررہا ہے۔ اس بل کی منظوری کے بعد یہ اسپتال/سینٹر پوسٹ گریجویٹ پروگرام جیسا کہ ایف سی پی ایس ، ایم۔ایس، ایم۔ڈی، پی ایچ ڈی اور دیگر ڈپلوما شروع کرے گا، تمام ڈپلوما آرتھو سرجری، نیوروسرجری، ٹرامالاجی، اور ایمرجنسی میڈیسن کے شعبوں میں ہونگے۔

کابینہ اجلاس میں گندم کی سپورٹ پرائز طے کرنے پر بحث کیا گیا جس پر کابینہ کو بتایا گیا کہ سندھ میں اس وقت 1.77 ملین میٹرک ٹن گندم اسٹاک میں موجود ہے جس میں 1 ملین ٹن ریلیز ہوجائے گی اس حساب سے 775 ملین میٹرک ٹن سرپلس ہوگی جبکہ سندھ حکومت نے فیڈرل حکومت کو 5 ملین میٹرک ٹن گندم ایکسپورٹ کرنے کے لیے اپروچ کی ہے۔ جس پر وزیراعلیٰ سندھ نے ریلیز پرائیز فکس کرنے کے لیے چیف سیکریٹری کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کردی ہے جوکہ آنے والے پیر کو رپورٹ دے گی اور اسکے اگلے روز منگل کو خصوصی کابینہ کا اجلاس منعقد کرکے گندم کی ریلیز پرائیس فکس کی جائے گی۔

تازہ ترین