• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کا قومی کھیل ہاکی ہونے کے باوجود پوری قوم کرکٹ سے جنون کی حد تک لگائو رکھتی ہے چنانچہ کرکٹ میں قومی ٹیم کی شکست کو ٹھنڈے پیٹوں برداشت کرنا مشکل ہوتا ہے۔ یہی ٹیم جب فتح یاب ہو تو عوام کا جوش و جذبہ اور خوشی دیدنی ہوتی ہے جیسا کہ چیمپئن ٹرافی میں بھارت کو شکست دینے پر دیکھنے میں آیا۔کرکٹ کا کھیل دراصل ایک ٹیم ورک ہے ٹیم میں ہم آہنگی اور جیت کا جذبہ ہو تو اس کی کامیابی کی راہ کی رکاوٹیں خودبخود دور ہو جاتی ہیں، صد شکر کہ ایک عرصہ بعد پاکستانی ٹیم میں یہ اوصاف دکھائی دیئے ہیں۔ ہرچند کہ ایک دو کھلاڑیوں کو چھوڑ کر پوری کی پوری ٹیم نوجوان اورناتجربہ کار کھلاڑیوں پر مشتمل ہے لیکن اس سے یہ عیاں ہوتا ہے کہ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں اوراگر اس ٹیلنٹ کو تجربہ کار کھلاڑیوں کی رہنمائی میسر آجائے تو بعید نہیں کہ یہ نوے کی دہائی کی قومی کرکٹ ٹیم کے ہم پلہ ہو جائے۔ مسلسل گیارہ ٹی 20 سیریز جیتنا بلاشبہ ایک معرکہ ہے جو شاید کسی اور ٹیم نے سر نہیں کیا، جس پر وزیراعظم عمران خان نے بھی ٹیم کو مبارکباد دی۔ نیوزی لینڈ سے ون ڈے سیریز میں پاکستان پہلا میچ ہارگیا جس پر قوم کو مایوسی ہوئی۔ ٹیم نے اب دوسرا میچ جیت کر حساب برابر کردیا ہے اور وہ تیسرے میچ اور ون ڈے سیریز جیتنے کے لئے اسی سپرٹ اور حکمت عملی کو بروئے کار لانے کے لئے تیار ہے۔ یہ بھی یاد رہے کہ فتح میں اپنی خامیاں چھپ جایا کرتی ہیں جنہیں اگر دور نہ کیا جائے تو وہ مشکلات پیدا کرنے کا سبب بن سکتی ہیں۔ قومی ٹیم کی تربیت کے لئے پچھلے دنوں بورڈ میں کی جانے والی تبدیلیاں بھی ٹیم کے لئے خوش آئند ہوں گی۔ تاہم اصل کھیل تو خود ٹیم نے دکھانا ہے۔ تیسرا میچ اور سیریز جیتنے کےلئے ضروری ہے کہ کوچ اور ان کے معاونین قومی ٹیم کی خامیاں دور کریں اور کھلاڑیوں کو مخالف ٹیم کی کمزوریوں سے آگاہ کرکے ان سے فائدہ اٹھانے کی راہ دکھائیں۔ ہمارے پاس اس وقت ورلڈ کلاس کے چند بیٹسمین اور بائولر ہیں۔ انہیں صحیح طورپر استعمال کرنے کے لئے موثر حکمت عملی بنائی جائے تاکہ نہ صرف نیوزی لینڈ سے تیسراون ڈے جیتیں بلکہ آنے والے ورلڈ کپ میں بھی اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کریں۔

تازہ ترین