• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پنجاب میں بیرونی دبائو اور سیاسی مداخلت، حکمرانی کی ابتر صورتحال

انصار عباسی

اسلام آباد :… مظہر علی سرور پنجاب میں پراونشل مینجمنٹ سروس (پی ایم ایس) کےگریڈ 17میں اسسٹنٹ کمشنر ہیں۔ صوبے میں وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے دور حکمرانی میں 15 روز کے اندر ان کا 5 بار تبادلہ ہوا ہے۔ 25اکتوبر کو سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ (ایس اینڈ جی اے ڈی) نے نوٹیفکیشن جاری کیا کہ گریڈ 17 میں اسسٹنٹ کمشنر ماڈل ٹائون لاہور مظہر علی سرور کا فوری طور پر سیدہ آمنہ مودودی کی جگہ اسسٹنٹ کمشنر قصور کی حیثیت سے تبادلہ کر دیا گیا ہے 5 دن بعد 30 اکتوبر کو ایک اور نوٹیفکیشن جاری ہوا جس میں اول الذکر تبادلے کو منسوخ کر دیا گیا۔ دوسرے ہی روز 31 اکتوبر کو ایک اور نوٹیفکیشن کے تحت مظہر علی سرور کو آئندہ احکامات کیلئے ایس اینڈ جی اے ڈی کے ایڈمنسٹریٹو ونگ رپورٹ کرنے کی ہدایت کی گئی۔ 5 نومبر کو ایس اینڈ جی اے ڈی نے مظہر علی سرور کی خدمات سینئر ممبر بورڈ آ ف ریونیو پنجاب لاہور کے حوالے کیں۔ اسی روز ایک اور نوٹیفکیشن جاری ہوا جس کے تحت تبادلہ منسوخ کر کے انہیں اسسٹنٹ کمشنر ماڈل ٹائون لاہور کی حیثیت سے کام جاری رکھنے کی اجازت دی گئی۔ 4 دن بعد 9نومبر کو ایس اینڈ جی اے ڈی نے اسی افسر کے بارے میں ایک اور نوٹیفکیشن جاری کیا اور ان کا مزید احکامات تک فوری طور پر تبادلہ کر کے ایڈمنسٹریٹو ونگ ایس اینڈ جی اے ڈی رپورٹ کرنے کے لئے کہا گیا۔ باخبر سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ کسی افسر کے متواتر تبادلوں کی ایک مثال ہے جو دبائو اور سیاسی مداخلت کا نتیجہ ہے جس نے حکمرانی کے حوالے سے ابتری کو جنم دیا ۔ ایک اور اسسٹنٹ کمشنر عابد شوکت کا15 دنوں میں چار بار تبادلہ ہوا ۔ 31 اکتوبر کے ایس اینڈ جی اے ڈی کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق اسسٹنٹ کمشنر ننکانہ صاحب عابد شوکت کو مظہر علی سرور کی جگہ اسسٹنٹ کمشنر ماڈل ٹائون لاہور تعینات کیا گیا۔ 5 نومبر کو یہ تبادلہ منسوخ کر کے عابد شوکت کو ایس اینڈ جی اے ڈی کے سروسز ونگ میں سیکشن آفیسر (سروسز۔ III) تعینات کر دیا گیا چار دن بعد ایس اینڈ جے اے ڈی نے ایک اور یوٹرن لیتے ہوئے یہ تقرری منسوخ کر کے انہیں دوبارہ اسسٹنٹ کمشنر ماڈل ٹائون لاہور مقرر کر دیا۔ ایک اور کیس میں گریڈ۔ 17 کے افسر کیپٹن (ر) شاہ میر اقبال کو بھی تین ہفتوںمیں متعدد بار ایک سے دوسری جگہ تبادلے کئے گئے۔ 19 اکتوبر کو ان کا اسسٹنٹ کمشنر خان پور کی حیثیت سے تبادلہ کر کے خدمات ڈپٹی کمشنرلاہور کے حوالے کی گئیں۔ دوسرے ہی دن 20 اکتوبر کو انہیں اسسٹنٹ کمشنر کینٹ لاہور کی حیثیت سے تقرری کا حکم جاری ہوا۔ ابھی مشکل سے ایک ہفتہ بھی نہیں گزرا تھا کہ 30اکتوبر کو جاری ایک اور نوٹیفکیشن کے تحت ان کا فوری تبادلہ کر کے اسسٹنٹ کمشنر قصور کی خالی اسامی پر تعینات کر دیا گیا۔ یہ نوٹیفکیشن بھی یکم نومبر کو منسوخ کر دیا گیا اور شاہ میر اقبال کی خدمات مزید تعیناتی کیلئے ڈائریکٹر جنرل پنجاب فوڈ اتھارٹی کی صوابدید پر دے دی گئیں ۔ حکومت پنجاب کی انتظامی بدنظمی کے ایک اور کیس میں اسسٹنٹ کمشنرکلر سیداں علی اکبر کاابتدا میں اسسٹنٹ کمشنر نوشہرہ ورکاں کی حیثیت سے تبادلہ کیا گیا اور بعدازاں اسسٹنٹ کمشنر فیروز والا کی حیثیت سے تقرری کی گئی۔ دو دن بعد 19 اکتوبر کو علی اکبر کا تبادلہ کر کے اسسٹنٹ کمشنر شالیمار ٹائون لاہور بنا دیا گیا باخبرذر ائع کے مطابق تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی کی جانب سے اسسٹنٹ کمشنر، ڈی ایس پی اوربلدیاتی افسران کی تقرری میں بیرونی دبائو اور سیاسی مداخلت حد سے گزر گئی ہے۔ بیورو کریسی اور پولیس کو سیاست سے پاک کرنے کے تحریک انصاف کے وعدوں کے باوجود وہ بنیادی سطح پر انتظامیہ کوقابو میں رکھنے کیلئے کوشاں ہے۔ حکمراں جماعت اپنی پسند کےا فسران کوتعینات کرناچاہتی ہے۔ ذرائع نے الزام لگایا ہے کہ پنجاب میں انتظامیہ عملی طور پر حکمراںجماعت کے ارکان قومی وصوبائی اسمبلی کے رحم وکرم پر ہے۔ دلچسپ امریہ ہے کہ وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی پنجاب حکومت کے تحت دو صوبائی انسپکٹرز جنرل پولیس تبدیل ہوئے۔ اس کے علاوہ ڈپٹی کمشنرز کو بھی شکایات ہیں کہ تحریک انصاف کے ارکا ن اسمبلی اپنے پسندیدہ تحصیل داروں کے اپنے حلقوں میں تبادلوں کے لئے دبائو ڈالتے ہیں۔ رابطہ کرنے پر پنجاب کے وزیراطلاعات وثقافت فیاض الحسن چوہان نے کہاکہ افسران کے تبادلے اور تعیناتی معمول کا معاملہ ہے۔ البتہ شاذ ونادر ہی فوری اور متواتر تبادلے ہوئے ہیں انہوں نے مزید کہا کہ اہم عہدوں پر پسند کے افسران کی تعیناتی حکومت کی صوابدید ہے۔ امریکا جیسے ترقی یافتہ ملک میں بھی ایسا ہوتا ہے نئی انتظامیہ نے ہمخیال افسران کو اہم عہدوں پرتعینات کیا جاتا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ سیاسی حکومت بالاخر عوام ہی کو جوابدہ ہوتی ہے اپنی مرضی کے افسران کی تعیناتی ہمارا حق ہے۔ 

تازہ ترین